3 Bhai - Article No. 2157

3 Bhai

تین بھائی - تحریر نمبر 2157

ایک شخص کے تین بیٹے تھے اور اسے ان سے یکساں محبت تھی ۔ اس شخص کے پاس صرف ایک ہی مکان تھا اور وہ یہ فیصلہ نہ کرسکتا تھا کہ مکان کا وارث کس کو بنائے ۔

جمعہ 18 اکتوبر 2019

جرمن
ایک شخص کے تین بیٹے تھے اور اسے ان سے یکساں محبت تھی ۔ اس شخص کے پاس صرف ایک ہی مکان تھا اور وہ یہ فیصلہ نہ کرسکتا تھا کہ مکان کا وارث کس کو بنائے ۔ وہ کسی بیٹے سے خاص رعایت کرنا نہیں چاہتا تھا نہ ہی وہ مکان کو فروخت کرکے نقدی کو تین برابر حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے تیار تھے ۔ کیونکہ یہ مکان کئی نسلوں سے خاندانی ملکیت چلا آرہا تھا ۔


آخر بڑی سوچ بچار کے بعد اسے ایک ترکیب سوجھی ۔ اس نے تینوں بیٹوں کو اپنے پاس بلایا اور کہا۔
تم تینوں اپنی اپنی منشا کے مطابق کوئی ہنر سیکھو۔ جو اپنے ہنر میں کمال حاصل کرے گا یہ موروثی مکان اسی کا ہوگا ۔
تینوں بھائیوں کو یہ تجویز بڑی پسند آئی۔ بڑالوہا، منجھلا حجام اورچھوٹا شمشیرزن بننے کا خواہشمند تھا۔

(جاری ہے)

تینوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنا ہنر سکھ کر ایک ہی دن گھر واپس آئیں گے اور پھر تینوں نے مختلف سمتوں کو راہ لی ۔


اتفاق سے تینوں بھائیوں کو بڑے باکمال استاد ملے اور ہر ایک اپنا اپنا ہنر محنت سے سیکھنے لگا۔ کچھ عرصہ بعد لوہار بھائی اتنا کامیاب ہنر مند مشہور ہوگیا کہ بادشاہ کے خاص گھوڑے کے نعل اسی سے بندھوائے جانے لگے ۔ اسے اب اپنی کامیابی کا پورا یقین ہوگیا کہ مکان کا حق دار وہی ہوگا۔
حجام بھائی نے بھی اتنا کمال اپنے ہنر میں حاصل کیا کہ شہر کے نامور لوگ اس سے حجامت کرانے لگے اور اب اسے بھی اپنی ذات پر اتنا اعتماد ہوگیا کہ مکان کا مالک وہ ہوگا۔

شمشیر باز بھائی کو تلوار کے ہاتھ سیکھنے میں کئی زخم کھانے پڑے ۔ لیکن وہ ہر روز زخم کے بعد دانت پیس کر اپنے آپ سے کہتا ۔ اگر تم ان زخموں سے جی چھوڑ گئے تو پھر مکان کے مالک نہیں ہوسکتے ۔
ایک مدت کے بعد مقررہ دن ، تینوں بھائی اپنے گھر آپہنچے اور سوچنے لگے کہ ہم اپنے اپنے کمال کا مظاہرہ کیسے کریں۔ اتنے میں کھیت سے بھاگتا ہوا ایک خرگوش آتا ہوا انہیں نظر آیا۔

دیکھو ! یہ خرگوش عین موقعے پر نکل آیاہے۔ یہ کہتے ہوئے حجام بھائی نے پیالی اور صابن نکال کر برش سے اچھی طرح جھاگ بنالی اور جب بھاگتا ہوا خرگوش ان کے پاس سے گزرنے لگا تو حجام نے خرگوش کی مونچھیں اس صفائی سے صاف کردیں کہ نہ اس پر کوئی خراش آئی اور نہ ہی خرگوش پل بھر کیلئے رکا۔
بہت خوب! تم نے تو کمال ہی کردیا ہے۔ اس کے والد نے کہا۔
اگر تمہارے بھائی اس سے زیادہ کمال فن نہ دکھا سکے تو بس سمجھو مکان تمہارا ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد ایک بگھی بڑی تیزی سے ادھر آنکلی۔
اب میں آپ کو اپنا کمال دکھاتا ہوں لوہار بھائی نے کہا اور ساتھ ہی اچک کر بھاگتی ہوئی بگھی پر سوار ہوگیا اور سرپٹ دوڑتے ہوئے گھوڑے کی چاروں نعلیں اکھیڑ کرنئی نعلیں لگادیں ۔ اس دوران میں مجال ہے جو گھوڑے کی رفتار ذرا بھی سست ہوئی ہو۔

واقعی تم بہت ہوشیار ہو۔ باپ نے کہا۔ تم بھی اپنے بھائی کی مانند اپنے ہنر میں طاق ہو۔ مگراب میں یہ فیصلہ نہیں کرسکتا تم دونوں میں سے کسے مکان کا وارث بناؤں ۔
ابا مجھے بھی کچھ دکھانے کی اجازت دیجئے۔ شمشیر بازنے کہا۔
اتنے میں ہلکی ہلکی بوندا باندی شروع ہوگئی ۔ شمشیر باز نے اپنی تلوار نکالی اور اسے اپنے سر کے اوپر یوں گھمانے لگا کہ اس کے جسم پر ایک قطرہ بھی نہ گرسکا۔
بارش تیز سے تیز ہوتی گئی اور وہ بڑے زور سے تلوار چلاتا رہا اور اس دوران میں پانی کی ایک بوندبھی اس کے اوپر نہ پڑسکی ۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ وہ ایک چھاتے کے نیچے کھڑا ہے ۔
ان کا والد یہ دیکھو کر بڑا متعجب ہوا اور کہا تم سب سے بازی لے گئے ہو۔ مکان تمہارا ہے شمشیر باز کے دونوں بھائی اس کا یہ کمال دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور اپنے بھائی کی خوب جی کھول کر تعریف کرنے لگے چونکہ انہیں ایک دوسرے سے بے حد محبت تھی ۔
اس لیے انہوں نے مکان میں اکٹھے رہنے کا فیصلہ کیا اور پھر تینوں بھائیوں نے اپنا اپنا پیشہ شروع کردیا۔ چنددنوں ہی میں ان کی شہرت دور دور تک پھیل گئی ۔ اس طرح انہوں نے خوب دولت کمائی اور بڑے مزے کی زندگی بسر کرتے رہے ۔ جب وہ بوڑھے ہوگئے تو ان میں سے بھائی اچانک بیمار ہوگیا۔ ۔ اور چندروز کے بعد انتقال کرگیا۔ بھائی کی موت پر دونوں بھائیوں کو بڑا افسوس ہوا اور اس غم میں وہ بھی جلد ہی مرگئے ۔چونکہ وہ تین باکمال ہنر مند تھے اور ایک دوسرے سے والہا نہ محبت کرتے تھے ۔ اس لیے لوگوں نے انہیں ایک ہی قبر میں دفنا دیا گیا ۔

Browse More Urdu Literature Articles