Allah Az Wa Jal Sab Par Haavi Hai - Article No. 1397

Allah Az Wa Jal Sab Par Haavi Hai

اللہ عزوجل سب پر حاوی ہے - تحریر نمبر 1397

اللہ عزوجل کے فعل اور ہمارے فعل دونوں کو دیکھ ہمارے فعل کو موجود سمجھ کیونکہ اگر مخلوق کا فعل موجود نہ ہوتو ہم کسی کو کیوں کہیں کہ تو نے ایسے کیوں کیا؟اللہ عزوجل کی آفرنیشن ہمارے افعال کی موجد ہے لیکن ہمارا یہ فعل ہمارے اختیار میں ہے لیکن ان کی جزاء کبھی سانپ ہے اور کبھی دوست کیونکہ بولنے والا یا لفظوں کو دیکھتا ہے یا مطلب کو دیکھتا ہے۔

بدھ 26 جولائی 2017

حکایاتِ رومی:
اللہ عزوجل کے فعل اور ہمارے فعل دونوں کو دیکھ ہمارے فعل کو موجود سمجھ کیونکہ اگر مخلوق کا فعل موجود نہ ہوتو ہم کسی کو کیوں کہیں کہ تو نے ایسے کیوں کیا؟اللہ عزوجل کی آفرنیشن ہمارے افعال کی موجد ہے لیکن ہمارا یہ فعل ہمارے اختیار میں ہے لیکن ان کی جزاء کبھی سانپ ہے اور کبھی دوست کیونکہ بولنے والا یا لفظوں کو دیکھتا ہے یا مطلب کو دیکھتا ہے۔
اگر وہ معنی کی طرف گیا تو حروف سے غافل ہوگیا کیونکہ کوئی آنکھ ایک ہی وقت میں آگے اور پیچھے کیسے دیکھ سکتی ہے؟
جب ایک جان حروف اور معنی پر حاوی نہیں تو جان دونوں کی خالق کیسے ہوسکتی ہے؟اے بیٹا! اللہ عزوجل ہر شے پر حاوی ہے اس کا ایک کام دوسرے کو نہیں روکتا۔ انسان اپنے احوال کا خود خالق نہیں بلکہ انسان کے تمام افعال کا خالق اللہ عزوجل ہے۔

(جاری ہے)

اس لئے کہ خالق کا اپنی مخلوق پر عملی احاطہ ہونا لازم ہے ورنہ وہ اسے پیدا نہیں کرسکے گا۔چونکہ انسان کو اپنے افعال کی حقیقت کا صحیح علم نہیں اس لئے وہ اپنے افعال کا خالق بھی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ اللہ عزوجل کے قول ”کن“ نے ہماری جان کو مست کردیا اور جس نے اسے پیدا کیا وہ اس کو کیسے نہیں جانے گا؟شیطان نے کہا کہ تو نے مجھے گمراہ کیوں کیا؟اور اس نے اپنے فعل کو چھپا لیا۔
حضرت آدم علیہ السلام نے کہا ہم نے خود پر ظلم کیا۔ وہ ہماری طرح اپنے فعل سے غافل نہ تھے ۔ انہوں نے ادب کی وجہ سے اللہ عزوجل کے فعل کو چھپا لیا اور اپنے اوپر گناہ لے لینے سے انہوں نے پھل کھایا۔ توبہ کے بعد ان سے پوچھا گیا کہ اے آدم علیہ السلام! میں وہ جرم اور مصیبتیں جوتونے اٹھائیں پیدا نہیں کی تھیں؟کیا وہ میری تقدیر اور قضا نہیں تھی جوتونے عذر کے وقت انہیں چھپالیا؟حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کی کہ میں نے ڈر اور ادب کو نہیں چھوڑا۔
اللہ عزوجل نے فرمایا کہ میں نے بھی تیرا لحاظ اسی لئے رکھا ۔ سچ ہے جو شخص تعظیم کرتا وہی عزت بھی پاتا ہے۔ پاک چیزیں پاک لوگوں کے لئے ہیں۔ ہر موقع پر اس کا شکر ادا کرو اور اسے خوش رکھو پھر دیکھو کہ وہ کیا کرتا ہے؟جبر کو اختیار سے جدا سمجھنے کے لئے ایک مثال سن لو۔ ایک وہ ہاتھ سے جو رعشہ کی وجہ سے خود بخود ہل رہا ہے اور ایک ہاتھ وہ جسے تو خود ہلا رہا ہے۔
دونوں حرکتیں اللہ عزوجل ہی کی پیدا کردہ ہیں لیکن ان کے اثرات ایک دوسرے سے جدا ہیں۔ جس کو تو ہلا رہا اس سے تو شرمندہ ہے لیکن رعشہ والا کبھی شرمندہ نہیں ہوتا۔ یہ عقلی بحث ہے اور عقل حیلہ گر ہے۔عقلی بحث کی اہمیت اپنی جگہ پر لیکن بحث دوسری چیز ہے۔ جس دور میں عقلی بحث مہیا تھی حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اس وقت ابوجہل کے ہمراز تھے۔
حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ جب عقل سے روح کی جانب آئے ان کی بحث میں ابوالحکم،ابو جہل بن گیا۔عقل اور حواس کے اعتبار سے وہ مکمل ہے اگرچہ روح کے اعتبار سے وہ جاہل ہے۔ روحانی بحث یا عجیب ہے یا اس سے بڑھ کر اس لئے کہ وہ بینا جس کی روشنی چمک رہی ہے لاٹھی اور لاٹھی پکڑنے والے سے بے نیاز ہے۔
مقصود بیان:
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل ہر شے سے بے نیاز ہے وہ ہر شے کا مالک ہے اور ہر شے پر قادر ہے۔
ہر شے اسی کے حکم کے مطابق چلتی ہے۔ عقلی دلائل کی بجائے حقیقت کی نگاہ سے دیکھو اور غور کرو کہ ہر شے میں اس کی قدرت پوشیدہ ہے۔ حضرت سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے جب حقیقت کی نگاہ سے اس کا مشاہدہ کیا تو وہ بارگاہ ِالہٰی میں مقبول ہوئے جبکہ ابوجہل جو کہ پہلے ابوالحکم تھا وہ ظاہری نگاہوں سے اس کا مشاہدہ کرتا رہا اس لئے ابوجہل کہلایا۔

Browse More Urdu Literature Articles