Allah Ki Raza Ko Apna Maqsood Bana Lainay Wala Kamiab Hai - Article No. 1155
اللہ کی رضا کواپنا مقصود بنا لینے والا کامیاب ہے - تحریر نمبر 1155
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ سلطان محمود غزنوی کے بیشتر درباری اس پر حیران ہوتے تھے کہ وہ اپنے غلام احمد ایاز پر فریفتہ ہے اور ان درباریوں کو احمد ایاز میں کوئی خوبی نظر نہ آتی تھی جو اسے دوسروں سے ممتاز کرتی اور سلطان محمود غزنوی کو اس کی جانب متوجہ کرتی ۔
پیر 23 جنوری 2017
حکایت سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ سلطان محمود غزنوی کے بیشتر درباری اس پر حیران ہوتے تھے کہ وہ اپنے غلام احمد ایاز پر فریفتہ ہے اور ان درباریوں کو احمد ایاز میں کوئی خوبی نظر نہ آتی تھی جو اسے دوسروں سے ممتاز کرتی اور سلطان محمود غزنوی کو اس کی جانب متوجہ کرتی ۔
سلطان محمود غزنوی کوجب اپنے ان درباریوں کی حیرانگی کاعلم ہوا تو اس نے ارادہ کیا کہ کوئی مناسب وقت آنے پر میں ان کی آزمائش کروں گا اور ان کے اس اعتراض کا انہیں جواب دوں گا ۔
کچھ دنوں بعد ایک ایسا موقع آن پہنچا اور ایک سفر کے دوران قیمتی سازوسامان سے لداہوا ایک اونٹ پاؤں پھسلنے کی وجہ سے گرپڑا اور اس پر موجود سامان بکھر گیا۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت کوبیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انسان کواللہ عزوجل سے اپنا رشتہ اسی طرح جوڑلینا چاہئے کہ وہ کسی دنیاوی شے کی جانب متوجہ نہ ہواور نہ ہی کوئی ونیاوی شے اس کے دل میں اپنا خیال پیدا کرسکے ۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں احمدایاز کی خوبی بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک سچا اور کھر انسان تھا۔ ایک سچا اور کھرانسان تھا۔ ایک سچا اور کھرانسان اسی وقت بناجاسکتا ہے جب بندہ دنیاوی اشیاء سے قطع تعلقی اختیار کرکے خالص اللہ عزوجل کاہوجائے اور اپنی نفساتی خواہشات کی پیروی کرنا چھوڑدے ۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ سلطان محمود غزنوی کے بیشتر درباری اس پر حیران ہوتے تھے کہ وہ اپنے غلام احمد ایاز پر فریفتہ ہے اور ان درباریوں کو احمد ایاز میں کوئی خوبی نظر نہ آتی تھی جو اسے دوسروں سے ممتاز کرتی اور سلطان محمود غزنوی کو اس کی جانب متوجہ کرتی ۔
سلطان محمود غزنوی کوجب اپنے ان درباریوں کی حیرانگی کاعلم ہوا تو اس نے ارادہ کیا کہ کوئی مناسب وقت آنے پر میں ان کی آزمائش کروں گا اور ان کے اس اعتراض کا انہیں جواب دوں گا ۔
کچھ دنوں بعد ایک ایسا موقع آن پہنچا اور ایک سفر کے دوران قیمتی سازوسامان سے لداہوا ایک اونٹ پاؤں پھسلنے کی وجہ سے گرپڑا اور اس پر موجود سامان بکھر گیا۔
(جاری ہے)
سلطان محمود غزنوی نے اپنے درباریوں کو حکم دیا کہ وہ تمام سامان اکٹھا کریں اور جوچیز جس درباری کے ہاتھ لگ گئی وہ اس کی ہوگی ۔
سلطان محمود غزنوی کاحکم سنتے ہی تمام درباری سامان لوٹنے میں مشغول ہوگئے اور احمد ایاز اس وقت سلطان محمود غزنوی کے ساتھ ہی کھڑا رہا۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت کوبیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ انسان کواللہ عزوجل سے اپنا رشتہ اسی طرح جوڑلینا چاہئے کہ وہ کسی دنیاوی شے کی جانب متوجہ نہ ہواور نہ ہی کوئی ونیاوی شے اس کے دل میں اپنا خیال پیدا کرسکے ۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں احمدایاز کی خوبی بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک سچا اور کھر انسان تھا۔ ایک سچا اور کھرانسان تھا۔ ایک سچا اور کھرانسان اسی وقت بناجاسکتا ہے جب بندہ دنیاوی اشیاء سے قطع تعلقی اختیار کرکے خالص اللہ عزوجل کاہوجائے اور اپنی نفساتی خواہشات کی پیروی کرنا چھوڑدے ۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind