Allah Walon Ki Ibadat - Article No. 1696

Allah Walon Ki Ibadat

اللہ والوں کی عبادت - تحریر نمبر 1696

ایک ولی اللہ امامت کیلئے کھڑے ہوئے، چند ہم عصر ساتھی بھی ان کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کیلئے کھڑے ھوگئے۔

جمعہ 4 مئی 2018

ایک ولی اللہ امامت کیلئے کھڑے ہوئے، چند ہم عصر ساتھی بھی ان کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کیلئے کھڑے ھوگئے۔
جیسے ہی وہ حضرات تکبیروں سے وابستہ ہوئے قربانی کی طرح اس دنیا فانی سے باہر نکل گئے۔
تکبیر کے معنی ان کے نزدیک یہ تھے کہ اے اللہ ہم تیرے نام پر قربان ہوئے، جیسے زبح کے وقت اللہ اکبر پڑھی جاتی ہے۔
انہوں نے اللہ اکبر پڑھی اور اپنے نفس کا سر کاٹ دیا، جسم شہوتوں اور حرس سے چھوٹ گیا، بسم اللہ کے زریعے نماز میں بسمل ہوگیا، اس کیبعد انہوں نے قیامت کے دن کی طرح اللہ کے حضور کھڑے ہوکر ہاتھ باندھ دئے۔

پھر اللہ عزوجل پوچھتے:
میرے لئے کیا لایا؟
میں نے ایک عمر تمہیں عطا کی، روزی دی، طاقت دی،
تو نے کس کس کام میں لگائی؟
بینائی، سماعت اور دیگر حواس کی دولت دی، تو نے کس طرح استمعال کی؟
ہاتھ، پاؤں تجھے کام کرنے کیلئے دئے، تونے ان سے کیا کام لیا؟
قیام کی حالت میں اللہ تعالی ایسے متعدد سوال ہوتے رہے، چونکہ انسان کا دامن خالی تھا، لہذا وہ سوالوں کی تاب نہ لا سکا اور فورا رکوں میں چلا گیا۔

(جاری ہے)


شرم سے اللہ عزوجل کی عظمت کی بڑائی کرنے لگا،
اللہ کا حکم ہوتا ہے رکوع سے اٹھ اور جواب دے، پھر طاقت گویائی نہ پا کر سجدے میں منہ کے بل گر پڑتا ہے، پھر سر اٹھانے کا حکم ہوتا ہے۔
پھر سر اٹھا کر گر پڑتا ہے، پھر اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتے ہوئے کھڑا ہوتا ہے۔
دوسری رکعت مکمل کرنے کیبعد کھڑے ھونے کی تاب نہ پا کر قعدے میں بیٹھ جاتا ہے، اس میں اللہ تعالی پھر فرماتا ہیں:
میں نے تمہیں بے شمار نعمتیں تو نے کیسے خرچ کیں؟
مجھے حساب دے۔

چونکہ اس کے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا، وہ جواب نہیں دے پاتا۔
داہنے طرف سلام کہتا ہے اور انبیاء کرام کو مخاطب کر کے مدد کیلئے بلاتا ہے، پھر بائیں جانب اپنے اہل خاندان اور دوست احباب کو سلام کہہ کر مدد کیلئے بلاتا ہے۔
دونوں طرف سے مایوس ہو کر رحیم کریم آقا کے حضور دعا کیلئے ہاتھ بلند کرلیتا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles