Aqal Ki Badolat - Article No. 1202

Aqal Ki Badolat

عقل کی بدولت - تحریر نمبر 1202

بچپن میں ایک لڑکا منصور عباسی کے ساتھ پڑھا کرتا تھا جب منصور بادشاہ ہوگیا تو وہ ملنے آیا یہ شخص زیادہ پڑھا لکھا تو نہ تھا مگر بہت عقل مند تھا۔ منصور نے اسے دیکھا تو قریب بلایا اور نزدیکی عطا کی ۔

بدھ 22 فروری 2017

امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ :
بچپن میں ایک لڑکا منصور عباسی کے ساتھ پڑھا کرتا تھا جب منصور بادشاہ ہوگیا تو وہ ملنے آیا یہ شخص زیادہ پڑھا لکھا تو نہ تھا مگر بہت عقل مند تھا۔ منصور نے اسے دیکھا تو قریب بلایا اور نزدیکی عطا کی ۔
وہ شخص کہنے لگا :
امیر المومنین ! مجھے آپ سے بہت محبت ہے ۔ میںآ پ کا فرمان بردار اور دعا گوہوں مگر بادشاہوں کے دربار کے لائق نہیں ہوں مجھے بتائیے کہ آپ سے ملنے آیا کروں تو کیا کروں کہ بے ادبی کا اظہار نہ ہو ؟
منصور نے کہا :
” ذرا دیر سے آیا کرو مگر اتنا بھی نہیں کہ میں تمہیں بھول جاؤں نہ اتنی جلد کہ میں تنگ دل ہوجاؤ جب بیٹھو تو مجھ سے دور بیٹھو حتیٰ کہ دربان تمہیں مجھ سے قریب کردے ۔
اپنی کوئی ضرورت میرے سامنے پیش نہ کرو کہیں ایسا نہ ہو کہ میں ملول ہوجاؤں ۔

(جاری ہے)

جب میں احسان کروں تو جہاں کہیں جاؤ میرا شکریہ ادا کرو کہ کہ مجھے معلوم ہوتو خوش ہوں اور تم پراور زیادہ احسان کروں لوگوں کے سامنے میری اور اپنی پرانی باتیں نہ دھراؤ ۔
وہ شخص منصور کے پاس سال میں دوبار آتا اور وہ ہر دفعہ ہزار درہم لیتا ۔
ان دونوں حکاتیوں سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اگر علم ہواور عقل نہ ہو تو انسان ذلیل ہوتا ہے ۔
اور اگر عقل ہو مگر علم نہ ہوتو اس کی عزت ہوتی ہے ۔ عقل بڑی چیز ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles