Bazurg Aur Kulhari - Article No. 1215

Bazurg Aur Kulhari

بزرگ اور کلہاڑی - تحریر نمبر 1215

ایک آدمی ندی کے کنارے ایک درخت کاٹ رہا تھا۔ اچانک کلہاڑی اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر پانی میں گرگئی ۔ وہ آدمی بہت افسردہ ہوا اور رونے لگا۔ اس کو روتا دیکھ کر ایک بزرگ اس کے پاس آئے اور پوچھا :

منگل 28 فروری 2017

حکایت حکیم لقمان :
ایک آدمی ندی کے کنارے ایک درخت کاٹ رہا تھا۔ اچانک کلہاڑی اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر پانی میں گرگئی ۔ وہ آدمی بہت افسردہ ہوا اور رونے لگا۔ اس کو روتا دیکھ کر ایک بزرگ اس کے پاس آئے اور پوچھا :
تو کیوں رو رہا ہے ۔
اس آدمی نے بتایا کہ :
میری کلہاڑی ندی میں گرگئی ہے ۔ بزرگ نے پانی میں غوطہ لگایا اور وہاں سے سونے کی کلہاڑی نکال کر لایا اس سے پوچھا کہ یہ تیر کلہاڑی ہے ۔
اس آدمی نے جواب دیا نہیں یہ کلہاڑی میری نہیں ہے ۔ بزرگ نے پھر پانی میں غوطہ لگایا اور چاندی کی ایک کلہاڑی نکال کر لایا اور پوچھا یہ تیری کلہاڑی ہے ۔ اس آدمی نے پھر انکار کیا اور کہا یہ بھی میری نہیں ہے ۔
بزرگ نے تیسری مرتبہ غوطہ لگایا اور وہی کلہاڑی جو پانی میں گرگئی تھی نکال کر لایا اپنی کلہاڑی کو دیکھتے ہی وہ غریب آدمی بہت خوش ہوا اور بزرگ کا بہت شکریہ ادا کیا اور اپنی کلہاڑی لے لی ۔

(جاری ہے)

بزرگ اس کی دیانت داری پر بہت خوش ہوئے اور سونے چاندی کی دونوں کلہاڑیاں اس کو بطور انعام دے دیں ۔ اس کے بعد اس آدمی نے یہ سارا قصہ اپنے دوستوں کو سنایا سن کر دوسرے دن ایک شخص ندی کے کنارے گیا اور اپنی کلہاڑی جان بوجھ کر پانی میں پھینک دی اور زمین پر بیٹھ کر رونے لگا ۔ وہی بزرگ آئے اور پوچھا کہ کیوں رورہے ہو اس نے کہا کہ میری کلہاڑی پانی میں گرگئی ہے ۔ وہ غوطہ مار کر سونے کی کلہاڑی لایا اور اس کو دکھائی اور پوچھا کہ یہ تمہاری ہے سونے کو دیکھتے ہی وہ آدمی بہت خوش ہوا اور کہا ہاں میری ہے اور لینے کے لیے دوڑا ۔ بزرگ اس کی بے شرمی اور بے ایمانی پر بہت ناراض ہوئے ۔ سونے کی کلہاڑی نہ دی بلکہ اس کو لوہے کہ کلہاڑی بھی نکال کر نہ دی ۔

Browse More Urdu Literature Articles