Daulat Ko Sab Kuch Samajh Laina Deen Aur Dunya - Article No. 1027
دولت کو سب کچھ سمجھ لینا دین اور دنیادونوں کا نقصان ہے - تحریر نمبر 1027
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کو سونے کی ایک اینٹ ملی۔ اس اینٹ کے ملنے سے قبل وہ شخص غریب تھاا ور صوم وصلوٰة کا پابندتھا۔
جمعرات 17 مارچ 2016
حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کو سونے کی ایک اینٹ ملی۔ اس اینٹ کے ملنے سے قبل وہ شخص غریب تھاا ور صوم وصلوٰة کا پابندتھا۔ وہ شخص ہروقت ذکر الہٰی میں مشغول رہتا تھا اور اپنے ان اشغال میں بڑی حلاقت محسوس کرتا تھا۔ جب اس شخص کو سونے کی اینٹ ملی تو اس کی قلبی کیفیت بدل گئی اور وہ اللہ عزوجل کی یاد سے غافل ہوگیا اور ہر وقت دنیاوی آسائشوں کے متعلق سوچنے لگا۔ کبھی اس کے دل میں خیال آتا کہ وہ ایک شاندار مکان تعمیر کرے جس میں باغیچہ بھی ہو اور اس کے پاس عمدہ لباس اور سونے کا بہترین بستر ہو۔ الغرض اس طرح کے خیالات سے اس کی دماغی حالت خراب ہوگئی اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید اس کے اس کے دماغ میں کوئی کیڑا گھس گیا ہو۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کررہے ہیں کہ دولت انسان کے دل کو دیا الہٰی سے غافل کردیتی ہے اور اس کے دل کو سخت کردیتی ہے۔ دولت ملنے پر انسان دنیا میں مشغول ہوجاتا ہے اور اس بات سے کوئی انکار نہیں کہ کچھ نیک لوگ دولت مند ہونے کے باوجود درویش منش ہوتے ہیں اور دولت ملنے پر بھی کار خیر میں حصہ لیتے رہتے ہیں۔ بیشتر انسان دولت ملنے پر دولت کو ہی اپناسب کچھ سمجھ بیٹھتے ہیں اور یوں اپنے دین دنیا کا نقصان کرتے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں لوگوں کو ترک دنیا یا مال ودولت سے نفرت نہیں دلارہے بلکہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مال ودولت مل جانے پر انسان کو یاد الہٰی سے غافل نہیں ہوجانا چاہئے۔اگر دولت ملنے پر بھی اللہ عزوجل یادرہے تو یہ اللہ عزوجل کافضل ہے ورنہ یہ ایسی لعنت ہے جس کے ذریعے قارون‘ ہامان اور شداد بار گاہ الہٰی میں ذلیل وخوار ہوئے۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کو سونے کی ایک اینٹ ملی۔ اس اینٹ کے ملنے سے قبل وہ شخص غریب تھاا ور صوم وصلوٰة کا پابندتھا۔ وہ شخص ہروقت ذکر الہٰی میں مشغول رہتا تھا اور اپنے ان اشغال میں بڑی حلاقت محسوس کرتا تھا۔ جب اس شخص کو سونے کی اینٹ ملی تو اس کی قلبی کیفیت بدل گئی اور وہ اللہ عزوجل کی یاد سے غافل ہوگیا اور ہر وقت دنیاوی آسائشوں کے متعلق سوچنے لگا۔ کبھی اس کے دل میں خیال آتا کہ وہ ایک شاندار مکان تعمیر کرے جس میں باغیچہ بھی ہو اور اس کے پاس عمدہ لباس اور سونے کا بہترین بستر ہو۔ الغرض اس طرح کے خیالات سے اس کی دماغی حالت خراب ہوگئی اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ شاید اس کے اس کے دماغ میں کوئی کیڑا گھس گیا ہو۔
(جاری ہے)
وہ شخص اپنی اس قلبی اور دماغی کیفیت سے تنگ آکر ایک روز جنگل میں چلاگیا اور اس نے دیکھا کہ ایک شخص قبر کی مٹی سے اینٹیں پاتھ رہاتھا۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کررہے ہیں کہ دولت انسان کے دل کو دیا الہٰی سے غافل کردیتی ہے اور اس کے دل کو سخت کردیتی ہے۔ دولت ملنے پر انسان دنیا میں مشغول ہوجاتا ہے اور اس بات سے کوئی انکار نہیں کہ کچھ نیک لوگ دولت مند ہونے کے باوجود درویش منش ہوتے ہیں اور دولت ملنے پر بھی کار خیر میں حصہ لیتے رہتے ہیں۔ بیشتر انسان دولت ملنے پر دولت کو ہی اپناسب کچھ سمجھ بیٹھتے ہیں اور یوں اپنے دین دنیا کا نقصان کرتے ہیں۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں لوگوں کو ترک دنیا یا مال ودولت سے نفرت نہیں دلارہے بلکہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مال ودولت مل جانے پر انسان کو یاد الہٰی سے غافل نہیں ہوجانا چاہئے۔اگر دولت ملنے پر بھی اللہ عزوجل یادرہے تو یہ اللہ عزوجل کافضل ہے ورنہ یہ ایسی لعنت ہے جس کے ذریعے قارون‘ ہامان اور شداد بار گاہ الہٰی میں ذلیل وخوار ہوئے۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind