Dil Ki Safai - Article No. 1693

Dil Ki Safai

دل کی صفائی - تحریر نمبر 1693

دل کی صفائی ہی کامیابی کی ضمانت ہے اِس لئے دل کو نقش و نگار سے سجانے کی جگہ اِس کی صفائی کر کے اسے مثلِ آئینہ بنانے پر دھیان دینا چاہیے

پیر 30 اپریل 2018

چینی ماہرین نے کہا
"تعمیرات میں نقش و نگار کے ہم ماہر ہیں"
رومی ماہرین نے کہا
"ہم ذیادہ شان و شوکت والے نقش بناتے ہیں"
چینیوں کا دعویٰ تھا کہ"ہم ذیادہ جادو قلم ہیں, نقاشی میں ہماری کوئی نظیر )مثال( نہیں ہے۔
" رومیوں نے کہا "ہاتھ کی صفائی میں کوئی ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتا۔"
بادشاہِ وقت نے کہا "ہم دونوں کا امتحان لیتے ہیں کہ کس کو فنِ نقاشی میں برتری حاصل ہے۔

پھر فیصلہ ہو جائے گا کہ اپنے دعوے میں کون سچا ہے۔"
چینیوں نے کہا "بہت بہتر ہم خوب محنت کریں گے"
رومیوں نے کہا "ہم بھی اپنا کمال دکھانے میں اپنی جان لڑا دیں گے۔"
اہلِ چین نے کہا "ہمیں ایک دیوار نقش و نگار بنانے کے لئے دے دی جائے اور اُسے ایک پردے سے مخفی کر دیا جائے تاکہ اہلِ روم ہماری نقل نہ کر سکیں۔

(جاری ہے)

"
اہلِ روم نے کہا "ٹھیک اُسی دیوار کے سامنے والی دیوار ہمیں دی جائے تاکہ ہم اُس پر اپنے فَن کا مظاہرہ کر سکیں۔

"
دیواروں کے درمیان پردہ حائل کر کے دونوں طرف کے ماہرین سے کہا گیا کہ اپنے اپنے فن کا مظاہرہ کریں۔ اہلِ چین نے مختلف رنگ و روغن کی آمیزش سے دلفریب نقش و نگار بنانے شروع کر دیے۔ نقاشی کا ایسا بہترین اور بےنظیر کام کیا کہ وہ دیوار پھولوں کا گُلدستہ معلوم ہونے لگی۔
اہلِ روم نے بھی پردے کے اندر مخفی رہ کر کام شروع کیا۔
انہوں نے کوئی نقش و نگار نہ بنائے اور نہ ہی کسی دلفریب رنگ و روغن کا استعمال کیا۔

انہوں نے دیوار کو میل کچیل سے صاف کر کے خوب صیقل بنایا اور صفائی کرتے رہے۔ یہاں تک کہ پوری دیوار مثلِ آئینہ چمکنے لگی۔
جبکہ چینی ماہرین طرح طرح کے نقش و نگار بنانے میں جاں فشانی کرتے رہے۔
بوقتِ امتحان جب درمیان سے پردہ ہٹایا گیا تو اہلِ چین کے بنائے نقش و نگار کا عکس جب رومیوں کی صیقل شُدہ دیوار پر پڑا تو چینیوں کے بنائے سحر انگیز نقش و نگار رومیوں کے آئینے میں اور بھی ذیادہ دلکش نظر آنے لگے۔

بادشاہ آیا اور اُس نے پہلے اُن نقوش کو دیکھا جو اہلِ چین نے بنائے تھے۔
بادشاہ اُن کا جوہر دیکھ کر بہت خوش ہوا اور اُن کی بہت تعریف کی۔
پھر وہ رومیوں کی طرف متوجہ ہُوا اور صیقل شُدہ دیوار کو دیکھ کر دنگ رہ گیا۔
رومیوں کی دیوار ایسا دل آویز منظر پیش کر رہی تھی کہ اُسے دیکھ دیکھ کر آنکھیں سیر نہیں ہوتی تھیں۔
بادشاہ محوِ حیرت ہو گیا کہ جو منظر اہل چین کی دیوار پر تھا وہی منظر اہلِ روم کی دیوار پر زیادہ دلکش اور دلفریب نظر آ رہا تھا۔

رومیاں آں صوفیانند ای پسر ..بے زتکرار و کتاب و بے ہُنر ..
رومیوں کی مثال صوفیوں کی سی ہے کہ وہ نقش و نگار بنانے کی جگہ دل کی صفائی پر تمام محنت صرف کرتے ہیں اور اِسی کی برکت سے کتاب و ہُنر کے تمام نقوش اُن کے آئینے سے ظاہر ہو جاتے ہیں۔
کیونکہ دل کو بغض و کینہ و حسد سے پاک کر لینے سے دل کتابِ الہٰی میں بیان کردہ اخلاقِ حمیدہ سے خود بہ خود منقش ہو جاتا ہے۔
رفعِ زنگ سے وہی بات پیدا ہو جاتی ہے جو حُسنِ رنگ نے پیدا کی تھی۔
صیقلی سے دل نہ صرف مظہرِ آفاق کا آئینہ بن جاتا ہے بلکہ اِس میں حقائقِ باطنی بھی منعکس ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔
درسِ حیات: دل کی صفائی ہی کامیابی کی ضمانت ہے اِس لئے دل کو نقش و نگار سے سجانے کی جگہ اِس کی صفائی کر کے اسے مثلِ آئینہ بنانے پر دھیان دینا چاہیے

Browse More Urdu Literature Articles