Fankar Darzi - Article No. 1699
فنکار درزی - تحریر نمبر 1699
پورش نامی درزی بڑا فنکار ہے ،اس کے کاٹے کا منتر ہی نہیں ،ہاتھ کی صفائی میں ایسا استاد کہ کپڑا تو کپڑا آنکهوں کا کاجل تک چرالے اور چوری کا پتہ نہ لگنے دے
جمعہ 11 مئی 2018
مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ایک شیریں زبان آدمی رات کو دوستوں کی محفل میں بیٹھ کر درزیوں کے بارے میں مزےدار قصے سنا رہا تها، داستان گو اتنی معلومات رکهتا تها کہ باقاعدہ اچها خاصا درزی نامہ مرتب ہوسکتا تها ،جب اس آدمی نے درزیوں کی چوری اور مکاری سے گاہکوں کا کپڑا غائب کردینے کے ان گنت قصے بیان کرڈالے ،سننے والوں میں ملک خطا کا ایک ترک جسے اپنی دانش و ذہانت پر بڑا ناز تها کہنے لگا،”اس علاقے میں سب سے گرو درزی کونسا ہے ؟داستان گو نے کہا :”یوں تو ایک سے ایک ماہر فن اس شہر کے گلی کوچوں میں موجود ہیں ،لیکن پورش نامی درزی بڑا فنکار ہے ،اس کے کاٹے کا منتر ہی نہیں ،ہاتھ کی صفائی میں ایسا استاد کہ کپڑا تو کپڑا آنکهوں کا کاجل تک چرالے اور چوری کا پتہ نہ لگنے دے،ترک کہنے لگا :لگا لو مجھ سے شرط میں اس کے پاس کپڑا لے کر جائوں گا ،اور دیکهوں گا کہ وہ کیونکر میری آنکهوں میں دهول پهونک کے کپڑا چراتا ہے،میاں کپڑا تو درکنار ایک تار بهی غائب نہ کرسکے گا “،دوستوں نے جب یہ سنا تو کہنے لگے “ارے بهائی ذیادہ جوش میں نہ آ،تجھ سے پہلے بهی بہت سے یہی دعوی کرتے آئے اور اس درزی سے چوٹ کهاگئے،تو اپنی عقل و خرد پر نہ جا،دهوکا کهائے گا”،محفل برخاست ہونے کے بعد ترک اپنے گهر چلا گیا اسی پیچ و تاب اور فکر و اضطراب میں ساری رات گزاری صبح ہوتے ہی قیمتی اطلس کا کپڑا لیا اور پورش درزی کا نام پوچهتا پوچهتا اس کی دکان پر پہنچ گیا ،درزی اس ترک گاہک کو دیکهتے ہی نہایت ادب سے کهڑا ہوکر تسلیمات بجالایا، درزی نے خوش اخلاقی و تعظیم و کریم کا ایسا مظاہرہ کیا کہ ترک بےحد متاثر ہوا ،دل میں کہنے لگا یہ شخص تو بظاہر ایسا عیار اور دغاباز نظر نہیں آتا ،لوگ بهی خواہ مخواہ رائی کا پہاڑ بنا دیتے ہیں ،یہ سوچ کر قیمتی اطلس درزی کے آگے دهر دی اور کہنے لگا “اس اطلس کی قبا مجهے سی دیں۔
(جاری ہے)
غرض کی اس پرلطف داستان سرائی میں ترک اپنا اصل مقصد اور دعوی فراموش کر بیٹها ،کدهر کی اطلس ،کہاں کی شرط،ہنسی مذاق میں سب سے غافل ہوگیا،ترک درزی سے کہنے لگا درزی سے کہنے لگا ایسی ہی مزیدار کوئی اور بات سناو ،درزی نے پهر چرب زبانی کا مظاہرہ کیا ،ترک اتنا ہنسا کہ اس کی آنکهیں بالکل بند ہوگئیں ،ہوش و حواس رخصت ،عقل و خرد الوداع،اس مرتبہ درزی نے پهر کپڑا کاٹ کر ران تلے دبا لیا ،ترک نے چو تهی بار مذاق کا تقاضا کیا تو درزی کو کچھ حیا آگئی اور کہنے لگا، مزید تقاضا نہ کر اگر ہنسی کی اور بات کہوں گا تو تیری قبا تنگ ہوجائے گی،مولانا رومی رح نصیحت فرماتے ہیں کہ جانتے ہو وہ ترکی کون تها ،دغاباز درزی کون تها ؟؟ اطلس کیاہے اور ہسنی مذاق کیا ہے ؟؟قینچی کیا ہے اور قبا کیا چیز ہے ؟؟سنوں وہ غافل ترک تیری ذات ہے جسے اپنی عقل و خرد پر بڑها بهروسہ ہے ،وہ عیار دهوکہ باز درزی یہ دنیائے فانی ہے، ہنسی مذاق نفسانی جذباتاطلس ہیں ،تیری عمر اطلس پر دن رات درزی کی قینچی کی مانند چل رہے ہیں دل لگی کا شوق تیری غفلت ہے،کی قبا تجهے بهلائی اور نیکی کے لئے سلوانی تهی،وہ فضول مذاق اور قہقہوں میں تباہ و برباد ہوگئی،اے عزیز ! اپنے ہوش و حواس درست کر ظاہر کو چهوڑ،باطن کی طرف توجہ کر،تیری قیمتی عمر کی اطلس لیل و نہار کی قینچی سے دنیا کا مکار درزی ٹکڑے ٹکڑے کرکے چرائے جارہا ہے اور تو ہنسی مذاق میں مشغول ہے.
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi