Farebi Duniya - Article No. 1742

Farebi Duniya

فریبی دنیا - تحریر نمبر 1742

مولانا رومی رح بیان کرتے ہیں کہ ایک ملا نے سر پر کلاہ نما دستار رکهی ہوئی تهی، خود کو بڑا فصیح و بلیغ اور یتیم خانے کا سرپرست اعلی سمجهتا تها،(اسکی) یہ دستار ظاہری طور پر خوبصورت نظر آرہی تهی لیکن

بدھ 8 اگست 2018

مولانا رومی رح بیان کرتے ہیں کہ ایک ملا نے سر پر کلاہ نما دستار رکهی ہوئی تهی، خود کو بڑا فصیح و بلیغ اور یتیم خانے کا سرپرست اعلی سمجهتا تها،(اسکی) یہ دستار ظاہری طور پر خوبصورت نظر آرہی تهی لیکن اندر سے ایسے تهی کہ جیسے منافق کا دل ہوتا ہے، ملا کی یہ پگڑی نہ تهی بلکہ کبر کا ایک طلسم تها جس میں رعونت بهری ہوئی تهی، دستار ایسی بهاری بهرکم نظر آتی تهی جیسے کپڑے کے ایک بڑے تهان سے بنائی گی ہو، یہ پگڑی لوگوں کو مرعوب کرنے کے لئے بنائی گی تهی تاکہ لوگ اسے "بڑا عالم و فاضل سمجهیں" بوسیدہ روئی کے گالے، پوستین کی دهجیاں اور بہت سے رنگ برنگے چهوٹے چهوٹے پیس اس کلہے والی دستار کی بنیاد تهے،
ایک روز وہ ملا وزنی دستار پہنے ہوئے منہ اندهیرے صبح سویرے کسی پروگرام کے مطابق گهر سے نکلا، دور سے ایک چور نے دیکها کہ قیمتی دستار والا چلا آرہا ہے جب ملا اس کے قریب پہنچا تو دیکها پگڑی بڑی شاندار ہے اور اس کا کپڑا بڑا قیمتی معلوم ہوتا ہے اس کے فن نے اسے مجبور کیا کہ وہ اس قیمتی دستار پر ہاتھ ڈالے؛ لہذا چور نے جهپٹ کر دستار ملا جی کے سر سے اتار لی اور وہ دستار پکڑ کر شہر کی طرف بهاگا تاکہ اسے بیچ کر فائدہ حاصل کر سکے، وہ خوشی سے اسی طرح دوڑا جارہا تها کہ گویاں اس کے ہاتھ سونے کی کان لگ گئی ہو۔

(جاری ہے)


ملا جی نے بڑے تحمل سے پکار کر کہا او میاں جانے والے! پگڑی کهول کر اسکا ملاحظہ تو کر یہ کیا چیز ہے میری طرف سے تجهے حلال ہے پهر جی چاہے تو لے جانا، تو اسے جلدی دیکھ لے دیر کرے گا تو ذیادہ مایوس ہوگا۔
ملا جی کی آواز سنتے ہوئے چور نے بهاگتے ہوئے پیچ خم کهولنے شروع کر دیے اس میں سے رنگ برنگے چیتهڑے اور دهجیاں نکل کر زمین پر گرنے لگیں،
اتنی بڑی دستار سے صرف ایک گز بهر کپڑا اسکے ہاته میں رہ گیا، اس میں کسی استاد درزی نے پیس بهر کر اسے نمائشی عمامہ بنایا ہوا تها چور یہ رنگ برنگے پیس دیکھ کر حیران و پریشان ہوگیا، اس بکهرے ہوئے گلستان کا مالک ملا بهی چور کے قریب پہنچ گیا چور کے ہاتھ میں قیمتی کاٹن کا وہ گز بهر کپڑا جو رہ گیا تها اسنے وہ بهی غصے سے پهینک دیا اور جهلا کر کہنے لگا :
"اے عیار و مکار ملا تونے یہ کیسا فریب کا جال بچها رکها ہے؟ میری ساری محنت اکارت گئی، تونے میرے ساتھ دهوکہ کیوں کیا ؟؟ ایسا کام کرتے ہوئے تجهے ذرا حیا نہ آئی، مجهے فضول میں ایک گناہ بےلذت میں مبتلا کردیا، "خدا سے ڈر" اور دهوکہ بازی چهوڑ دے، مخلوق خدا کا ایمان کیوں ضائع کر رہا ہے یہ دستار تجهی کو مبارک ہو، ہم تو خیر بدنام تهے ہی مگر تو ہمارا بهی گرو نکلا...."
ملا نے کہا: "عزیزم! بےشک میں نے دهوکہ کیا مگر تجهے اس "دنیا" کی حقیقت و اصلیت سے بهی بروقت آگاہ کردیا ہے".
اس حکایت سے مولانا رومی رح یہ درس دے رہے ہیں کہ لوگوں! بےشک بظاہر یہ دنیا بهی اس خوشنما دستار کی طرح خوبصورت معلوم ہوتی ہے اور دیکهنے والوں کو یہ بهی بڑی بهاری اور بیش قیمت نظر آتی ہے؛ مگر یہ دنیا بهی اپنی حقیقت میں اس دستار کی طرح کهوکهلی و عیب دار اور جهوٹ کا بس ایک پلندہ ہے ،جس کی سحر انگیزی اور دلفریبی نے تمہیں تمہارے حقیقی مقصد (فکر آخرت و رضائے الہی) سے غافل کردیا ہے..
لوگوں! ہوش کرو اور ابهی اس خوشنما دستار کو کهول کر اسکی حقیقت دیکھ لو... اس سے پہلے کہ یہ تمہیں آخرت کے بازار میں رسوا کروادے

Browse More Urdu Literature Articles