Ghaib Se Gawahi - Article No. 1203

Ghaib Se Gawahi

غیب سے گواہی - تحریر نمبر 1203

بغداد میں ہر طرف حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کی پارکبازی اور ولایت کے چرچے ہورہے تھے اور ہر کوئی آپ کی صحبت سے فیض حاصل کرنے کا متمنی تھا۔ لوگ آپ کی محفل میں شرکت کو بہت بڑی سعادت سمجھتے تھے ۔

بدھ 22 فروری 2017

حکایت اولیاء کرام رحمتہ اللہ علیہ :
بغداد میں ہر طرف حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کی پارکبازی اور ولایت کے چرچے ہورہے تھے اور ہر کوئی آپ کی صحبت سے فیض حاصل کرنے کا متمنی تھا۔ لوگ آپ کی محفل میں شرکت کو بہت بڑی سعادت سمجھتے تھے ۔
ایک شخص جس کا نام غلام الخلیل تھا۔ اولیاء اللہ کا سخت دشمن ، بظاہر نیک مگر باطنی طور پر بڑا خبیث انسان تھا اپنی ریاکاری کی وجہ سے خلفیہ کے دربار تک رسائی حاصل کرچکا تھا۔
اس نے جب حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کی اس قدر عزت دیکھی تو مارے حسد کے جل کر کوئلہ ہوگیا ۔ اس نے حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کو رسوا کرنے کا پروگرام بنایا مگر اس کے ہاتھ میں کوئی موقع نہ آرہا تھا ۔
ایک عورت تھی ، خوبصورت تھی مگر بدکار تھی ۔

(جاری ہے)

اس نے ایک روز حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کو دیکھا تو آپ کے حسن پر فریفتہ ہوگئی ۔ اس نے حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوکر خود کو پیش کردیا۔

آپ نے اسے بری طرح دھتکار دیا ۔ وہ عورت بڑی مایوسی ہوئی ۔ اس نے ہمت نہ ہاری اور حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کے دربار میں حاضر ہوئی اور عرض کی :
آپ حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کو حکم فرمائیں کہ وہ مجھے قبول فرما لیں ۔
حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ نے اس عورت کو بہت برا بھلا کہا اور اپنی مجلس سے نکل جانے کا حکم دیا۔
وہ عورت مایوس ہو کر اسی بدطینت شخص غلام الخلیل کے پاس جاپہنچی اور اس کو سارا قصہ جاسنایا۔
غلام الخلیل نے موقع غنیمت جانا اور اس عورت کو بہکانے میں کامیاب ہوگیا ۔ وہ عورت اس کے کہنے پر حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ پر تہمت لگانے لگی کہ انہوں نے نعوذبااللہ میرے ساتھ زنا کیا ہے ۔
غلام الخلیل اس عورت کو لے کر خلیفہ کے دربار میں جا پہنچا۔ اور بڑھا چڑھا کر یہ جھوٹا واقعہ خلیفہ کے سامنے بیان کیا۔ خلیفہ کو غلام الخلیل پر بڑا اعتماد تھا۔
اس نے فوراََ حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کی گرفتاری کا حکم جاری کردیا۔ غلام الخلیل کی باتوں میں آکر خلیفہ نے حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کے قتل کا فیصلہ کیا ۔
اگلے روز جب حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کو خلیفہ کے دربار میں پیش کیا گیا تو خلیفہ کے حکم پر جلاد بھی حاضر ہوگیا ۔ خلیفہ نے حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کے قتل کا حکم جاری کرنا چاہا مگر خداکی قدرت سے اس کی زبان بند ہوگئی ، اور اس کے منہ سے قتل کے الفاظ نہ نکل سکے ۔
خلیفہ نے بڑا زور لگایا مگر قتل کا حکم نہ جاری کر سکا۔ آخر خلیفہ نے مجبو ہو کر حکم دیا کہ کل دوبارہ حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کو دربار میں پیش کیا جائے ۔
جب رات ہوئی تو خلیفہ سونے کے لئے اپنے کمرے میں چلا گیا ۔ نیند کی حالت میں خلیفہ نے ایک غیبی آواز سنی جوا س سے کہہ رہی تھی ۔
اے خلیفہ ! اگر تم نے بے گناہ حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کو قتل کرایا تو تیری یہ سلطنت تباہ وبرباد ہوجائے گی ۔

اسی وقت خلیفہ کی آنکھ کھل گئی ۔ باقی ساری رات وہ جاگتا ہی رہا۔ صبح سویرے خلیفہ نے دوبار لگایا اور حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ کو پیش کرنے کا حکم دیا ۔ جب حضرت سمنون رحمتہ اللہ علیہ دربار میں آئے تو خلیفہ نے بھرے دربار میں ان سے معافی مانگ لی اور انہیں بڑی شان وشوکت کے ساتھ دربار سے رخصت کیا ۔

Browse More Urdu Literature Articles