Gheebat Kay Murtakab Ka Anjaam - Article No. 1006

Gheebat Kay Murtakab Ka Anjaam

غیبت کے مرتکب کاانجام - تحریر نمبر 1006

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جب میں بچپن میں تھا اور اتنا چھوٹا تھاکہ میں نماز روزے کے مسائل سے ناواقف تھا میں نے ماہ رمضان کا روزہ رکھا۔

منگل 16 فروری 2016

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ جب میں بچپن میں تھا اور اتنا چھوٹا تھاکہ میں نماز روزے کے مسائل سے ناواقف تھا میں نے ماہ رمضان کا روزہ رکھا۔ جب نماز کا وقت ہوا تو ایک شخص سے وضو کرنے کا طریقہ دریافت کیا۔
میرے سوال کے جواب میں اس شخص نے مجھے وضو نماز اور روزے کے متعلق تفصیل سے بیان کیااور ان کے مسائل کے متعلق بتایا۔
جب اس کی تقریر ختم ہوئی توبولا کہ برخودار! یہ مسائل مجھ سے بہتر اور کوئی نہیں جانتا۔ ہمارے محلے کا امام مسجد تو بڈھا کھوسٹ ہوگیا ہے۔
اس شخص کی اس بات کاعلم محلہ کے معززین کوہوگیا۔ وہ اس پر سخت برہم ہوئے اور کہنے لگے کہ اس بے وقوف کو وضو اور نماز کے مسائل تویاد ہیں مگر ہمارے دین کی اس تعلیم کوبھول گیاکہ اپنے معززین کو اچھے ناموں سے یا دکرو اور یہ کہ کسی کو اس کی غیر موجودگی میں برے الفاظ سے یاد کرنا غیبت ہے اور یہ ان گناہوں میں سے ایک ہے جن کے مرتکب لوگوں کوجہنم میں ڈالا جائے گا۔

(جاری ہے)


مردانگی اور شرافت کی دلیل یہ ہے کہ دوسروں کے متعلق وہی بات ان کے پیٹھ پیچھے کہنی چاہئے جوان کے منہ پر کہنے کی جرأت رکھتا ہوا۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ جب وہ بچپن میں نماز اور روزہ کے مسائل سیکھ رہے تھے توساتھ ہی ساتھ انہیں غیبت اور اس کی تباہ کاریوں کا بھی علم ہوا۔ حضور نبی کریم ﷺ کافرمان ہے کہ غیبت کرنے والا اپنے بھائی کاگوشت جو اس پر حرام ہے اسے کھاتاہے۔
کچھ لوگ خود کو بڑا عالم فاضل ثابت کرنے کے لئے دوسرے عالموں کی ان کی پیٹھ پیچھے برائی کرتے ہیں اور انہیں کم علم اور خود کوزیادہ علم والا بیان کرتے ہیں۔ ان ہی معاشرتی برائیوں کے سبب ہمارا معاشرہ آج زوال پذیر ہے اور مسلمانوں کی عزتوں کوجو جنازہ آج نکالا جارہاہے اور ان کی جوبربادی آج ہورہی ہے اس سے قبل کبھی ایسی صورتحال انہیں درپیش نہیں آئی۔ یہ سب اللہ عزوجل اور اس کے محبوب آقائے دو جہاں تاجدارانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ کی تعلیمات سے دوری کا نتیجہ ہے کہ مسلمان روز بروز زوال پذیر ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles