Haqeeqat - Article No. 1195

Haqeeqat

حقیقت - تحریر نمبر 1195

ایک دفعہ حضرت جنید بغداری رحمتہ اللہ علیہ کے ایک مرید کے دل میں خیال آیا کہ اب میں کمال کو پہنچ گیا ہوں اس لیے اب میرے لیے صحبت سے تنہائی بہتر ہے ۔ چنانچہ اس نے گوشہ نشینی اختیار کرلی ۔ جب رات ہوئی توایک اونٹ ان کے پاس لایا جاتا تھا اور

جمعرات 16 فروری 2017

حکایت حضرت سید علی بن عثمان الہجویری المعروف داتا گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ :
ایک دفعہ حضرت جنید بغداری رحمتہ اللہ علیہ کے ایک مرید کے دل میں خیال آیا کہ اب میں کمال کو پہنچ گیا ہوں اس لیے اب میرے لیے صحبت سے تنہائی بہتر ہے ۔ چنانچہ اس نے گوشہ نشینی اختیار کرلی ۔ جب رات ہوئی توایک اونٹ ان کے پاس لایا جاتا تھا اور ان کو اونٹ پر بٹھا کر بتایا جاتا کہ اب آپ بہشت کی طرف جارہے ہیں ۔
حتیٰ کہ وہ ایسی جگہ پر پہنچ جاتے جو بہت خوبصورت تھی ۔ انواع واقسام کے کھانے موجود تھے ۔ باغوں میں نہریں چل رہی ہوتیں ۔ صبح تک وہ وہاں رہتے اور پھر وہاں سوجاتے تھے ۔ جب بیدار ہوتے تو آپ کو عبادت خانہ میں پاتے ۔ اس سے ان کے دل میں تکبر بھرگیا اور بزرگی کے دعوے کرنے لگے ۔

(جاری ہے)

جب حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ کو اس بات کی اطلاع ملی تو آپ اس کے پاس تشریف لے گئے اور دیکھا کہ واقعی وہ اپنے آپ کو بہت باکمال درویش سمجھ رہا ہے ۔

حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ نے جب اس سے حال دریافت کیا تو اس نے سارا ماجرا بیان کردیا۔ آپ نے فرمایا کہ آج رات جب تو اس مقام پر پہنچے تو تین بارلاحول ولاقوة الا باللہ العلی العظیم پڑھ دینا ۔ جب رات ہوئی تو اس کو لینے کے لیے لوگ اونٹ لے کر آگئے ۔ یہ دیکھ کر اس کے دل میں حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ کے متعلق شکوک پیدا ہوئے (کہ شاید غلط نصیحت کی تھی ) لیکن کچھ دیر کے بعد تجربہ کی خاطر اس نے لاحول ولاقوة پڑھا تو کیا دیکھتا ہے کہ سب لوگ بھاگ گئے اور اس نے اپنے آپ کو ایسی جگہ پرپایا جہاں گندگی پھیلی ہوئی تھی اور چاروں طرف مردار جانوروں کی ہڈیاں پڑی تھیں ۔
یہ دیکھ کر اس نے توبہ کی اور پھر شیخ کی صحبت میں واپس آگیا۔ چنانچہ مرید کے لیے تنہائی سے بڑھ کر کوئی بڑی آفت نہیں ہے ۔ صحبت کی شرائط یہ ہیں کہ ہر شخص کے ساتھ خوشی خلقی سے پیش آئیں ۔ بچوں پر شفقت کریں ۔ یعنی بزرگوں کے ساتھ اپنے والدین جیسا سلوک کریں ہم عمروں کو بھائی سمجھیں اور چھوٹے بچوں سے اپنی اولاد کی طرح محبت کریں ، حسد کینہ ، تکبر سے پرہیز کریں ۔
ہرشخص کو نیک نصیحت کریں ۔ ایک دوسرے کی غیبت ترک کریں ۔ خیانت نہ کریں اور قول وفعل سے ایک دوسرے پر اعتراض نہ کریں اور چونکہ صحبت کااصلی مقصد حق تعالیٰ کی رضا ہوئی ہے انسان کے قول وفعل میں کوئی ایسی بات نہ ہو۔ جس سے دوسروں کا دل رنج ہو۔ ایک دفعہ میں نے شیخ المشائخ حضرت ابوالقاسم گورگانی رحمتہ اللہ علیہ سے دریافت کیا کہ شرط صحبت کیا ہے فرمایا یہ کہ تو خود غرضی سے باز رہے کیونکہ صحبت کی تمام آفات اسی سے پیدا ہوتی ہیں ۔ صحبت میں خود پسندی اور خود غرضی سے بہتر تنہائی ہے جب تو خود غرضی اور مطلب پرستی اختیار کرے گا تو مصیبت میں مبتلا ہوگا۔

Browse More Urdu Literature Articles