Hars K Phandy Me Phansny Ka Haal - Article No. 1547

Hars K Phandy Me Phansny Ka Haal

حرص کے پھندے میں پھنسے کاحال - تحریر نمبر 1547

مفلس نے جب اس کی زبانی سنا تو کمر کس کے لنگر خانے پہنچ گیا اور دیکھا کہ وہاں واقعی لنگر تقسیم ہورہا تھا

بدھ 18 اکتوبر 2017

حرص کے پھندے میں پھنسے کاحال
حکایتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نہایت تنگدستی کے عالم میں اپنی زندگی بسر کررہا تھا۔ روزانہ روکھی روٹی اور پیاز کے سوا اسے کچھ میسر نہ آتا تھا۔ ایک شخص نے اس سے کہا کہ تو بے وقوف ہے بادشاہ کی جانب سے روزانہ کھانا تقسیم ہوتا ہے اور ہر شخص کودال روٹی ملتی ہے۔
مفلس نے جب اس کی زبانی سنا تو کمر کس کے لنگر خانے پہنچ گیا اور دیکھا کہ وہاں واقعی لنگر تقسیم ہورہا تھا ۔

(جاری ہے)

اس بے چارے کو وہاں سے سوائے دھکوں کے کچھ ہاتھ نہ آیا بلکہ الٹا اس کے کپڑے پھٹ گئے اور ایک ہاتھ ٹوٹ گیا۔ وہ مفلس روتا جاتا اور کہتا جاتا اے نفس! اپنے کئے سزا بھگت اور جو حرص کے پھندے میں پھنسے اس کا یہی حال ہوتا ہے۔ حرص کے پھندے میں پھنسے ہوئے کی بدنصیبی میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ اپنے گھر کی روکھی سوکھی دوسرو ں کے شیر مال سے بہتر ہے۔
مقصود بیان: حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ عزت نفس بڑی چیز ہے اور جو شخص اپنی عزت نفس کو روٹی کے دونوالوں کے لئے داؤ پر لگائے اس سے بڑا جاہل اور بے وقوف کوئی نہیں ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles