Jab Jaah Main Mubtala Insaan - Article No. 1145

Jab Jaah Main Mubtala Insaan

حب جاہ میں مبتلا انسان - تحریر نمبر 1145

مور کی صفت اور مزاج اور حضرات ابراہیم علیہ السلام کی اسے مارنے کی حکمت

پیر 9 جنوری 2017

حکایت رومی رحمتہ اللہ علیہ :
مور میں حب جاہ کا جذبہ مشہور ہے ۔ حب جاہ میں انسان اکثرنفاق نے کام لیتا ہے ۔ وہ انسانوں کو پھانسنے کی کوشش کرتا ہے ۔ حب جاہ میں مبتلا انسان کی دوستی ناپائیدار ہوتی ہے ۔ وہ ہمیشہ اپنے مقصد کے حصول کے لئے دوست بناتا ہے اوراپنا فائدہ حاصل کرنے کے بعد دوستی کوخیر باد کہہ دیتا ہے ۔
حب جاہ میں مبتلا انسان لغوباتوں میں اپنی زندگی بربادکردیتا ہے ۔
وہ ساری عمر دوسروں کو شکار بناتا رہتا ہے لیکن جب موت آتی ہے تو پھر وہ محرومی کاشکار ہوتا ہے ۔ وہ شکاری بڑاحمق ہے جوشکار کرنے کی بجائے خود شکار بن جاتا ہے ۔ عوام کو پھانسنا سور کاشکار ہے کہ بڑی مصیبت سے جال میں پھنستا ہے اور اسے کھانا حرام ہے ۔ شکار تم اس وقت کرسکو گے جب تک خود اس کے شکار ہوجاؤ گے ۔

(جاری ہے)


عشق کانعرہ ہے کہ شکاری بننے سے بہتر ہے کہ تم خود شکار بن جاؤ۔

عشق کے اس معاملے میں خود کو بے عقل بنالواور سورج بننے کی بجائے ذرہ بن جاؤ یعنی خانماں برباد بن کر میرے درپر آن پڑو۔ جب یہ کیفیت ہوگی تو حقیقی لذت حاصل ہوگی اور پھر انسان غلامی میں بھی شاہی کرنے لگے گا۔
دنیا کے کام الٹے ہیں جو لوگ دنیا کے قیدی ہیں انہیں شاہ کہاجاتا ہے اورجوحقیقت میں شاہی ہیں انہیں فقیر اور گدا کہاجاتا ہے ۔
مقصود بیان :
مولانامحمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حب جاہ ایسی چیز ہے کہ انسان اس سے اکثر نفاق کاکام لیتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ وہ ہوشیار اور چالاک ہے جبکہ اس کامدمقابل ہے بے وقوف ہے ۔
حب جاہ میں مبتلا شخص صرف اپنے فائدہ کو مدنظر رکھتا ہے پھر جب موت کا بلاوا آتا ہے تو اسے علم ہوتا ہے کہ وہ جس ظاہری دنیا کو سنوارنے کے لئے مکرو فریب سے کام لیتا تھا وہ اس کے کسی کام کی نہیں ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles