Kamil Hona Anjam Par Nazar Rakhna Hai - Article No. 1072

Kamil Hona Anjam Par Nazar Rakhna Hai

کامل ہوناا نجام پر نظر رکھنا ہے - تحریر نمبر 1072

ایک فلسفی کاعقیدہ تھا کہ آسمان انڈے کی مانند ہے اور زمین زردی کی مانند ۔ کسی سوال کرنے والے نے پوچھا کہ زمین آسمان کے درمیان کیسے معلق ہے؟ اس فلسفی نے جواب دیاکہ کشش شش جہات کی وجہ سے جس طرح مقناطیس لوہے کے ٹکڑے کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔

ہفتہ 9 جولائی 2016

حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ:
ایک فلسفی کاعقیدہ تھا کہ آسمان انڈے کی مانند ہے اور زمین زردی کی مانند ۔ کسی سوال کرنے والے نے پوچھا کہ زمین آسمان کے درمیان کیسے معلق ہے؟ اس فلسفی نے جواب دیاکہ کشش شش جہات کی وجہ سے جس طرح مقناطیس لوہے کے ٹکڑے کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ دوسرے نے کہا کہ آسمان مصفی ہے وہ تاریک زمین کو کب تک کھینچے گا؟ وہ تو اسے تیز ہواؤں کے درمیان اپنے دفع کرتا ہے؟ اللہ عزوجل کے بندوں سے اس لئے سرکشی کرتا ہے کہ وہ تیرے وجود سے رنجیدہ ہیں۔
ان کے پاس کہربا ہے جب وہ اس کو ظاہر کرتے ہیں تیر ے وجود کوتنکے کی مانند اپنا عاشق بنالیتے ہیں۔ جب وہ کہربا کو چھپالیتے ہیں تو پھر تیری اطاعت کو سرکشی بنادیتے ہیں۔ جس طرح حیوان انسان کے ہاتھوں قیدی ہیں اسی طرح انسانوں کا مرتبہ اولیاہ اللہ رحمتہ اللہ علیہم کے ہاتھوں میں ہے۔

(جاری ہے)

حیوان کی مانند فرمانبردار بن جا۔ قرآن مجید میں اللہ عزوجل نے حضور نبی کریم ﷺ کو اپنا بندہ کہہ کر پکارا ہے۔


پڑھ لوکہ تم اونٹ ہواور عقل شتربان کی مانند ہے۔ اولیاء اللہ رحمتہ اللہ علیہم عقل کی عقل ہیں اور عقلیں اونٹ کی مانند ہیں۔ ایک رہنما ہے اور لاکھوں جانیں۔ یہ تو ایک مثال ہے ورنہ اولیاء اللہ رحمتہ اللہ علیہم کو شتربان سمجھنا غلط ہے بلکہ وہ آفتاب کی مانند ہیں۔ تم وہ آنکھ حاصل کروجو آفتاب کودیکھنے کی سکت رکھ سکے۔ حیرانگی ہے کہ ذرہ میں سورج پوشیدہ ہے ۔
بکری کے بچے کی کھال میں نرشیر ہے۔ گھاس کے نیچے چھپا ہوادریا ہے۔ خبردار اس شبہ میں گھاس پرپاؤں نہ رکھنا۔
فقراء کے ساتھ حسن ظن رکھنے سے کبھی نہ کبھی رہنمامل ہی جاتا ہے۔ ہر پیغمبر دنیا میں تنہا آیالیکن اس میں سوجہان چھپے ہوئے تھے۔ بے قوفوں نے اسے اکیلا سمجھا لیکن جو شاہ کا مصاحب ہو وہ کمزور کب ہوتا ہے بے وقوفوں نے کہا کہ وہ ایک انسان سے زیادہ نہیں ہے۔
وہ عاقبت اندیش نہیں ہیں۔ پیغمبر انسان کی صورت میں رونما ہوتا ہے لیکن کائنات پر اس کا تصرف ہوتا ہے۔ کامل ہونا انجام پر نظر رکھنا ہے۔
مقصود بیان:
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ فقراء کے ساتھ حسن ظن رکھنا چاہئے کہ ان کی صورت میں کوئی رہنما میسر آسکتا ہے۔ اولیاء اللہ رحمتہ اللہ علیہم آفتاب کی مانند ہیں جو ایک عالم کو روشن کرتے ہیں۔ جب اللہ عزوجل کے انبیاء علیہم السلام مبعوث ہوئے تو اس وقت بھی کچھ بے وقوفوں نے یہ کہا کہ یہ ایک انسان سے زیادہ کچھ نہیں اور یہ کمزور ہیں حالانکہ وہ یہ بھول گئے تھے کہ شاہ کا مصاحب کبھی کمزور نہیں ہوتا۔

Browse More Urdu Literature Articles