Khalid Ki Topi - Article No. 1648

Khalid Ki Topi

خالد کی ٹوپی - تحریر نمبر 1648

موت سامنے ہے اور اس عالم میں خالد کو اپنی ٹوپی کی پڑی ہوئی ہے اور اسی کو ڈھونڈھنے میں مصروف ہوگئے ہیں تو انہوں ے حضرت خالد سے کہا ، جناب ٹوپی کا خیال چھوڑیئے اور لڑنا شروع کیجئے

جمعہ 29 دسمبر 2017

سچی حکایات:
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ جو اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار تھے، آپ جس میدا میں تشریف لے جاتے اس ٹوپی کو ضرور سر پر رکھ کر جاتے اور ہمیشہ فتح ہی پاکر لوٹتے کبھی شکست کا منہ نہ دیکھتے ، ایک مرتبہ جنگ یرموک میں جب کہ میدانِ جنگ گرم ہورہا تھا ، حضرت خالد کی ٹوپی گم ہوگئی ، آپ نے لڑنا چھوڑ کر ٹوپی کی تلاش شروع کردی، لوگوں نے جب دیکھا کے تیر اور پتھر برس رہے ہیں، تلوار اور نیزہ اپنا کام کررہے ہیں ، موت سامنے ہے اور اس عالم میں خالد کو اپنی ٹوپی کی پڑی ہوئی ہے اور اسی کو ڈھونڈھنے میں مصروف ہوگئے ہیں تو انہوں ے حضرت خالد سے کہا ، جناب ٹوپی کا خیال چھوڑیئے اور لڑنا شروع کیجئے ، حضرت خالد نے انکی اس بات کی پروانہ کی اور ٹوپی کی بدستور تلاش شروع رکھی، آخر ٹوپی ان کو امل گئی تو انہوں نے خوش ہوکر کہا بھائیو! جانتے ہومجھے یہ ٹوپی کیوں اتنی عزیز ہے ؟ جان لو میں نے آج تک جو جنگ بھی جیتی اسی ٹوپی کی طفیل ، میرا کیا ہے سب اسی کی برکتیں ہیں، میں اس کے بغیر کچھ بھی نہیں اور اگر یہ میرے سر پرتو پھر دشمن میرے سامنے کچھ بھی نہیں ، لوگوں نے کہا آخر اس ٹوپی کی کیا خوبی ہے؟ فرمایا یہ دیکھو اس میں کیا ہے، یہ حضور سرور عالم ﷺ کے سِرا نور کے بال مبارک ہیں جو میں نے اس میں سی رکھے ہیں ، حضور ایک مرتبہ عمرہ بجالانے کو بیت اللہ شریف تشریف لے گئے اور سر مبارک کے بال اتروائے تو اس وقت ہم میں سے ہر ایک شخص بال مبارک لینے کی کوشش کررہا تھا اور ہر ایک دوسرے پر گرتا تھا تو میں نے بھی اسی کوشش میں آگے بڑھ کر چند بال مبارک حاصل کرلئے تھے اور پھر اس ٹوپی میں سی لئے ، یہ ٹوپی اب میرے لئے جملہ برکات وفتوحات کا ذریعہ ہے، میں اسی کے صدقہ میں ہر میدان کا فاتح بن کر لوٹتا ہوں پھر بتاؤ ! ٹوپی اگر نہ ملتی تو مجھے چین کیسے آتا؟
سبق: حضور سرورِ عالم ﷺ ہی جملہ برکات وانعامات کا ذریعہ ہیں اور آپ کا بال شریف برکت ورحمت ہے اور یہ بھی معلو م ہوا کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان حضور ﷺ سے متعلق اشیاء کو بطور تبرک اپنے پاس رکھتے تھے اور جس کے پاس آپ کا بال مبارک بھی ہوتا اللہ تعالیٰ اسے کامیابیوں سے سرفراز فرماتا تھا۔

Browse More Urdu Literature Articles