Khazana - Article No. 1694

Khazana

خزانہ - تحریر نمبر 1694

ایک فقیر بہت مفلس و کنگال تھا.اس کی دعا رب تعالٰی سے یہی تھی کہ تو نےمجھے بغیر مشقت کے پیدا کیا ہے۔اسی طرح بغیر مشقت کے مجھے روزی بھی دے وہ مسلسل یہی مانگا کرتا تھا۔اللہ تعالٰی عزوجل نے اس کی دعا قبول فرمائی

منگل 1 مئی 2018

ایک فقیر بہت مفلس و کنگال تھا.اس کی دعا رب تعالٰی سے یہی تھی کہ تو نےمجھے بغیر مشقت کے پیدا کیا ہے۔اسی طرح بغیر مشقت کے مجھے روزی بھی دے وہ مسلسل یہی مانگا کرتا تھا۔
اللہ تعالٰی عزوجل نے اس کی دعا قبول فرمائی،اسے خواب آیا کہ تو ردی والے کی دکان پر جا وہاں بوسیدہ کاغذوں میں سے تجھے ایک کاغذ ملے گا۔اسے لے آ اور تنہائی میں پڑھ۔ صبح اٹھ کر وہ ردی کی دکان پر گیا,ردی میں سے وہ تحریر(گنج نامہ)تلاش کرنے لگا,تھوڑی دیر بعد وہ گنج نامہ(خزانے کا نقشہ) اس کے سامنے آگیا,جو اسے خواب میں نظر آیا تھاا اس نے وہ کاغذ دکاندار سے لیا,تنہائی میں اس کاغذ کو پڑھا۔


اس پرچے میں تحریر تھا کہ شہر سے پار ایک مزار ہے ادھر ہی خزانہ دفن ہے۔مزار کی طرف پشت اور منہ قبلہ کی طرف کرکے تیر کو کمان میں رکھ ،جہاں پر تیر گرے وہاں خزانہ دفن ہوگا۔

(جاری ہے)

فقیر نے تیر کمان لے کر اپنے جوہر دکھانے شروع کردیئے۔ جہاں تیر پھینکتا وہاں جلدی سے بیلچے پھاوڑے لے کر زمین کھودنا شروع کردیتا۔۔بیلچہ،پھاوڑا اور وہ فقیر کند ہوگئے،مگر خزانے کا نام و نشان بھی نہ ملا۔

۔وہ روزانہ اسی طرح عمل کرتا تیر پھینکتا جس جگہ تیر گرتا اسے کھودتا مگر خزانہ نہ ملاتا۔۔فقیر کے اس پروگرام کا بادشاہ وقت کو پتا چلا۔۔بادشاہ نے اسے طلب کیا۔۔اس نے ساری کہانی بادشاہ کو سنائی اور کہنے لگا جب سے خزانے کا پتہ پایا ہے۔تلاش میں ہوں،خزانہ تو نہ ملا سخت تکلیف اور مشقت میرا مقدر بن گئی ہے۔ بادشاہ نے فقیر سے وہ گنج نامہ لے لیا۔
۔خزانہ پانے کے لئے بادشاہ نے بھی تیر چلانے شروع کردیئے۔چھ ماہ تک بادشاہ بھی تیر چلاتا رہا مگر کچھ ہاتھ نہ آیا۔بادشاہ سلامت بھی ناامید ہو کر وہ گنج نامہ فقیر کو واپس کردیا۔ فقیر نے پھر اللہ تعالٰی کی طرف رجوع کیا عاجزی و انکساری اور آنکھیں اشک بار کرکے دعا کی اے اللہ تعالٰی میری سمجھ سے یہ عقدہ بالاتر ہے۔میں راز کو نہ پاسکا۔تو خود ہی کمال مہربانی سےاسے حل کردے اور مجھے خزانے تک پہنچا دے۔
جب وہ عاجز ہو کر بارگاہ الہی میں سچے دل سے گر پڑا تو آوازآئی,میں نے تجھے تیر کو کمان میں رکھنے کو کہا تھا,تجھے تیر چلانے اور کمالات دکھانے کا نہیں کہا تھا,خزانہ تیرے پاس تھا,تیرے قریب تھا,تو تیراندازی کے سفر میں اس سے دور ہوتا گیا,خدا کی ذات کو اپنے اندر اپنے دل میں تلاش کر جو شہ رگ سے بھی قریب تر ہے۔ اپنے من میں ڈوب, خزانہ تک پہنچ جائے گا.

درس حیات- اے غافل انسان ! اے دنیاوی و ظاہری خزانوں کی حسرت میں دربدر بھٹکنے والے احمق (انبیاء,اولیاء و صالحین کی طرز پر) اپنے من میں ڈوب جا اور دنیا و آخرت کے تمام خزانوں کے حقیقی مالک اللہ سبحانہ تعالی کو پالے وہی تمام خزانوں سے ذیادہ قیمتی اور انمول خزانہ ہے کہ اس خزانے کو پا لینے کے بعد کسی اور خزانے کی حاجت ہی نہیں رہتی.

Browse More Urdu Literature Articles