Khoon Aur Bhalai Ki Kashmakash - Article No. 1087

Khoon Aur Bhalai Ki Kashmakash

خوف اور بھلائی کی کشمکش - تحریر نمبر 1087

اے ضیاء الحق حسام الدین ‘ مثنوی کو کشادہ میدان عطا کردیجئے۔ دنیا میں آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت خضر علیہ السلام کی مانند ہیں کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ پریشان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اور بے کسوں کی دستگیری فرماتے ہیں۔ لوگوں کی نظربد کی وجہ سے میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کے معمولی احوال کا بیان نہیں کرتا۔

منگل 16 اگست 2016

حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ :
اے ضیاء الحق حسام الدین ‘ مثنوی کو کشادہ میدان عطا کردیجئے۔ دنیا میں آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت خضر علیہ السلام کی مانند ہیں کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ پریشان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اور بے کسوں کی دستگیری فرماتے ہیں۔ لوگوں کی نظربد کی وجہ سے میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کے معمولی احوال کا بیان نہیں کرتا۔

لوگوں کے لئے ان کی نظربد بھی عشق سے مانع بنی ہے اور حضرت ابوطالب لوگوں کے طعنوں کی وجہ سے ایمان نہ لائے کہ کہیں لوگ کہیں کہ انہوں نے سرداری کوخاک میں ملا دیا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اے چچا! چیلے سے کلمہ پڑھ لیں مجھے آپ کی سفارش کا حق حاصل ہوجائے گا۔ حضرت ابو طالب نے کہا کہ راز راز نہیں رہے گا اور مشہور ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

میں عربوں کی زبان میں ہمیشہ کے لئے بدنام ہوجاؤں گا۔

اگر ان کے دل پر ازلی مہربانی ہوتی تو یقینا وہ حق کے جذبے کے سامنے یوں بے دلی کا مظاہرہ نہ کرتے ۔ اختیار کے دور اہے سے صرف انسان کو ہی پریشانی لاحق نہیں بلکہ اہل آسمان بھی پریشان ہیں۔
دوراہے سے بہتر ہے کہ اللہ وعزوجل صراط مستقیم کا ایک راستہ عطافرمائے۔ اگر چہ عاصی اور مطیع دونوں اسماء الہٰی کامظہرہیں لیکن تشریعاََ مطلوب اطاعت ہے۔
معصیت کاتعلق فہرسے ہے اور اطاعت کا مہرس ے لہٰذا دونوں یکساں نہیں ہیں۔ قرآن مجید میں جو امانت آسمانوں اور زمینوں نے لینے سے انکار کردیا وہ یہی اختیار کادوراہا تھا کیونکہ اس سے انسان کوف اور بھلائی کی باہمی کشمکش میں مبتلا ہوجاتا ہے اور ترددکی کی حالت میں اللہ عزوجل اپنا رحم فرمائے۔
مقصود بیان :
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ دورا ہے پر جب انسان خود کوکھڑا کردیتا ہے تو پھر اس کے لئے فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
دوراہے سے بہتر ہے کہ اللہ عزوجل سے دعا کی جائے کہ وہ ہمیں سیدھے راستہ چلائے اور اس راستہ پر جس پر چلنء والوں پر اس نے اپنا خصوصی کرم کیا اور وہ انعام کے حقدار ہوئے۔ جب انسان دوراہے پر کھڑا ہوجاتا ہے تو پھر خوف اور بھلائی کی کشمکش اس کے اندر شروع ہوجاتی ہے اور پھر اس حالت میں اس کی کیفیت ایسی ہوتی ہے کہ وہ کوئی فیصلہ نہیں کرپاتا۔ ایسی حالت یقینا قابل رحم ہوتی ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles