Khoonkhawar Daku Aur Qaidi - Article No. 1201
خونخوار ڈاکواور قیدی - تحریر نمبر 1201
ایک دفعہ قوم غز کے خونخوار ڈاکوؤں نے ایک گاؤں پر چھاپہ مارا اور وہاں کے دوسربرآوردہ آدمیوں کو اپنا قیدی بنالیا ۔ پھر انہوں نے ان دنوں میں سے ایک کے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے اور ان کو ذبح کرنے کا ارادہ کیا تو وہ بڑی لجاجت سے بولا اے بلند رتبہ بادشاہو ! تم مجھے کیوں تلوار کے گھاٹ اتار رہے ہو ۔ آخر میں نے کیا گناہ کیا ہے ۔ جو تم میرے خون کے پیاسے ہوگئے ہو۔ میں تو ایک مسکین درویش ہوں اور مجھ کو قتل کرکے تم کو کوئی دنیاوی فائدہ بھی حاصل نہیں ہوسکتا ۔
ہفتہ 18 فروری 2017
حکایت رومی رحمتہ اللہ علیہ :
ایک دفعہ قوم غز کے خونخوار ڈاکوؤں نے ایک گاؤں پر چھاپہ مارا اور وہاں کے دوسربرآوردہ آدمیوں کو اپنا قیدی بنالیا ۔ پھر انہوں نے ان دنوں میں سے ایک کے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے اور ان کو ذبح کرنے کا ارادہ کیا تو وہ بڑی لجاجت سے بولا اے بلند رتبہ بادشاہو ! تم مجھے کیوں تلوار کے گھاٹ اتار رہے ہو ۔ آخر میں نے کیا گناہ کیا ہے ۔ جو تم میرے خون کے پیاسے ہوگئے ہو۔ میں تو ایک مسکین درویش ہوں اور مجھ کو قتل کرکے تم کو کوئی دنیاوی فائدہ بھی حاصل نہیں ہوسکتا ۔
ڈاکوؤں نے کہا تمہیں ذبح کرنے سے ہمارا مقصد یہ ہے کہ تمہارا دوسرا ساتھی خوفزدہ ہوجائے اور اپنے مال وزر کاپتہ بتادے ۔
وہ کہنے لگا کہ میرا ساتھی تو مجھ سے بھی زیادہ مفلس ہے ۔
ڈاکوؤں نے کہا تم جھوٹ کہتے ہو۔ اس نے محض لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے یہ حال بنا رکھا ہے ورنہ حقیقت میں وہ مالدار ہے ۔
اس نے کہا جب تمہارے اس ارادے کی بنیاد وہم پر ہے تو اس معاملہ میں میرا ساتھی اور میں دونوں برابر ہیں اور میرے بارے میں میں بھی آپ کوایسا ہی وہم ہونا چاہئے ۔ تو پھر سرکار آپ پہلے میرے ساتھی ہی کو کیوں قتل نہیں کردیتے کہ میں اس کے انجام سے ڈر کر اپنی دولت کا پتہ بتادوں ۔
حاصل کلام یہ کہ ہم کو حق تعالیٰ کا شکرادا کرنا چاہئے کہ اس نے ہم کوزمانہ آخر میں سب امتوں کے بعد پیدا کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا کرم دیکھو اس نے پہلی امتوں کے نافرمانوں کو ہم سے پہلے ہلاک کیا تاکہ ہم کو ان کے انجام سے عبرت حاصل ہو۔ اگر معاملہ اس کے برعکس ہوتا یعنی دوسری قوموں کی عبرت کے لئے ہم کو ہلاک کیا جاتا تو ہماری کس قدر بختی تھی ۔
ایک دفعہ قوم غز کے خونخوار ڈاکوؤں نے ایک گاؤں پر چھاپہ مارا اور وہاں کے دوسربرآوردہ آدمیوں کو اپنا قیدی بنالیا ۔ پھر انہوں نے ان دنوں میں سے ایک کے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے اور ان کو ذبح کرنے کا ارادہ کیا تو وہ بڑی لجاجت سے بولا اے بلند رتبہ بادشاہو ! تم مجھے کیوں تلوار کے گھاٹ اتار رہے ہو ۔ آخر میں نے کیا گناہ کیا ہے ۔ جو تم میرے خون کے پیاسے ہوگئے ہو۔ میں تو ایک مسکین درویش ہوں اور مجھ کو قتل کرکے تم کو کوئی دنیاوی فائدہ بھی حاصل نہیں ہوسکتا ۔
ڈاکوؤں نے کہا تمہیں ذبح کرنے سے ہمارا مقصد یہ ہے کہ تمہارا دوسرا ساتھی خوفزدہ ہوجائے اور اپنے مال وزر کاپتہ بتادے ۔
وہ کہنے لگا کہ میرا ساتھی تو مجھ سے بھی زیادہ مفلس ہے ۔
(جاری ہے)
ڈاکوؤں نے کہا تم جھوٹ کہتے ہو۔ اس نے محض لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے یہ حال بنا رکھا ہے ورنہ حقیقت میں وہ مالدار ہے ۔
اس نے کہا جب تمہارے اس ارادے کی بنیاد وہم پر ہے تو اس معاملہ میں میرا ساتھی اور میں دونوں برابر ہیں اور میرے بارے میں میں بھی آپ کوایسا ہی وہم ہونا چاہئے ۔ تو پھر سرکار آپ پہلے میرے ساتھی ہی کو کیوں قتل نہیں کردیتے کہ میں اس کے انجام سے ڈر کر اپنی دولت کا پتہ بتادوں ۔
حاصل کلام یہ کہ ہم کو حق تعالیٰ کا شکرادا کرنا چاہئے کہ اس نے ہم کوزمانہ آخر میں سب امتوں کے بعد پیدا کیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا کرم دیکھو اس نے پہلی امتوں کے نافرمانوں کو ہم سے پہلے ہلاک کیا تاکہ ہم کو ان کے انجام سے عبرت حاصل ہو۔ اگر معاملہ اس کے برعکس ہوتا یعنی دوسری قوموں کی عبرت کے لئے ہم کو ہلاک کیا جاتا تو ہماری کس قدر بختی تھی ۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind