Machar Ki Fayaad - Article No. 1007

Machar Ki Fayaad

مچھر کی فریاد - تحریر نمبر 1007

حضرت سلیمان علیہ السلام سے مچھر نے فریاد کی کہ آپ علیہ السلام ہر ایک کے ساتھ انصاف کرتے ہیں اور آپ علیہ السلام کی حکومت ساری دنیا پرہے میں بھی آپ علیہ السلام سے انصاف طلب کرتا ہوں کیونکہ آپ علیہ السلام لوگوں کی مشکلات حل کرتے ہیں۔

بدھ 17 فروری 2016

حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت سلیمان علیہ السلام سے مچھر نے فریاد کی کہ آپ علیہ السلام ہر ایک کے ساتھ انصاف کرتے ہیں اور آپ علیہ السلام کی حکومت ساری دنیا پرہے میں بھی آپ علیہ السلام سے انصاف طلب کرتا ہوں کیونکہ آپ علیہ السلام لوگوں کی مشکلات حل کرتے ہیں۔ ہم کمزور مخلوق ہیں آپ علیہ السلام کی قدرت انتہاء پر ہے اور ہماری کمزوری انتہاء پر ہے۔
آپ علیہ السلام کا ہاتھ عزوجل کاہاتھ ہے مہربانی فرما کرہمیں اس تکلیف اورفکر سے نجات عطا فرمائیں۔
حضرت سلیمان علیہ السلام نے دریافت کیاکہ تمہیں کس نے تکلیف پہنچائی؟ میں کسی کو دوسرے پر ظلم کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ میں نے تمام شیطانوں کو بیڑیوں میں جکڑرکھا ہے کہ وہ کسی کو تکلیف نہ پہنچاسکیں۔

(جاری ہے)

میں مظلوموں کی فریاد سنتا ہوں تم مجھے بتاؤ کہ تمہیں کس سے شکایت ہے؟
مچھر بولا کہ حضور! ہم ہوا کے ہاتھوں پریشان ہیں ہم اس کے مقابلے میں سوائے فریاد کرنے کے کچھ نہیں کر سکتے۔


حضرت سلیمان علیہ السلام نے فرمایا کہ اے بہترین بھنبھناہٹ والے اللہ عزوجل نے مجھے فرمایا ہے کہ جب فیصلہ کروں تودونوں فریقوں کی بات اچھی طرح سن لوں اور انصاف سے کام لوں۔ مدعاعلیہ کی غیر حاضری میں مدعی کے قول پر فیصلہ نہیں دیا جاسکتا۔ چونکہ فریقین کی موجودگی لازم ہے اس لئے مدعاعلیہ کو بھی حاضر کیاجائے۔
مچھر نے حضرت سلیمان علیہ السلام کی بات کو مان لیا اور عرض کیاکہ مدعاعلیہ آپ علیہ السلام کے فرمان کے تابع ہے اس لئے اسے ابھی حاضری کا حکم دیجئے۔
آپ علیہ السلام نے ہوا کوطلب کیا۔ ہوا تیزی سے آئی اور مچھر بھاگ نکلا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے مچھر سے فرمایا کہ تو یہاں رک کہ تیری موجودگی میں فیصلہ ہو۔ پس جس طرح ہوا کا وجود مچھر کے لئے فنا ہے اسی طرح وصل حق واصل کی فنا ہے وصل سے اگرچہ بقابا اللہ حاصل ہوتی ہے لیکن اس سے قبل مقام فناطے کرنا پڑتاہے۔ ممکن کاوجود ظل اور سیایہ ہے اور ذات باری نور ہے۔
نور کے ظہور کے وقت معدوم ہوجاتا ہے۔ وہ اپنی ذات کے اعتبار سے معدوم ہے اور چونکہ اس کو بقایا اللہ حاصل ہے اس لئے موجود ہے۔ ایسے میں انسان کے اندر ہستی اور نیستی کا اجتماع حیرانگی کا باعث ہے۔
مقصود بیان:
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ انسان خود کو فنا کرکے ہی بقاحاصل کرسکتا ہے اگر تم اپنی نفسانی خواہشات کوفنا کردو گے توبقائے دوام حاصل کرلو گے اور بقائے دوام حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ مرشد کامل ہے۔ جس طرح مچھر کی فنا ہوا کا وجود ہے اس طرح انسان کی فنا اس کی نفسانی خواہشات ہیں اور نفسانی خواہشات پر قابو پانا ہی بقا کی علامت ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles