Nabi Kareem Sale Allah Aleh Wa-alehe Wasallam Ke Bhai - Article No. 1826

Nabi Kareem Sale Allah Aleh Wa-alehe Wasallam Ke Bhai

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بھائی - تحریر نمبر 1826

۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر تشریف فرماتھے ۔میں نے حاضر ہونے کی اجازت چاہی۔جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ مبارک مجھ پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرانے لگے اور پھر فرمایا: ”میں ایسا چہرہ دیکھتا ہوں جس سے مجھے بھلائی اور خیر کی امید ہے ۔“

منگل 11 دسمبر 2018

حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے اسلام لانے کا واقعہ بیان فرماتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت سے پہلے یمن میں تجارت کی غرض سے گیا ہوا تھا اور عکان بن عوامر حمیری جو کہ ایک انتہائی بوڑھاشخص تھا،اس کے پاس ٹھہرا۔میں جب بھی یمن جاتا تو اسی کے پاس ٹھہرتا ۔ہر مرتبہ وہ مجھ سے پوچھتا کہ تم میں کوئی شخص پیدا ہوا ہے جو بزرگی اور شہرت رکھتا ہوا اورتمہارے دین کا مخالف ہو۔

میں جواب دیتا:
”نہیں ایسا تو کوئی شخص ہمارے ہاں پیدا نہیں ہوا۔“
آپ فرماتے ہیں کہ اس مرتبہ جب میں گیا تو وہ پہلے سے زیادہ بوڑھا اور کمزور ہو چکا تھا۔اس کے تمام بیٹے اس کے پاس جمع تھے ۔مجھے دیکھ کر اس نے کہا:
”اپنا نسب بیان کر۔

(جاری ہے)


میں نے کہا؛
”میں عبدالرحمن بن عوف الحارث بن زمرہ ہوں ۔“
اس نے کہا۔


”بس اسی قدرکافی ہے ۔میں تجھے ایسی بات کی خوشخبری سنا تا ہوں جو تیرے لیے یمن کی تجارت سے بہترہے ۔اللہ تعالیٰ نے گزشتہ ماہ تیری قوم میں ایک پیغمبر مبعوث فرمایا،اسے تمام مخلوق سے منتخب فرمایا ہے ۔اس پر کتاب نازل کی ہے ۔وہ بتوں کی عبادت سے روکتا ہے اور اسلام کی دعوت دیتا ہے ۔باطل دین سے روکتا ہے ۔“
میں نے پوچھا:
”وہ کون سے قبیلے سے ہے ؟“
اس نے کہا:
”بنی ہاشم سے ہے اور تم اس کے بھائی ہو۔
اے عبدالرحمن ،جلدی کر اور جلدی واپس جا،اس کی پیروی کراور اسے سچا جان اور اس کی مدد کر ۔“
پھر اس نے چند اشعار پڑھے اور کہا:
”یہ شعر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں عرض کرنا۔“
آپ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں جتنی جلدی ہو سکا اپنے کام کو مکمل کیا اور واپس آگیا۔جب مکہ مکرمہ پہنچا تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور حمیری کا واقعہ ان سے بیان کرکے آپ سے اس کی باتوں کی تصدیق چاہی ۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:
”ہاں ،یہ بات درست ہے ۔اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا ہے ۔لہٰذا تم بھی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر اسلام قبول کرو۔“
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بار گاہ میں حاضر ہوا ۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر تشریف فرماتھے ۔میں نے حاضر ہونے کی اجازت چاہی۔جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نگاہ مبارک مجھ پر پڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرانے لگے اور پھر فرمایا:
”میں ایسا چہرہ دیکھتا ہوں جس سے مجھے بھلائی اور خیر کی امید ہے ۔“
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اسلام کی دعوت دی ۔
میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دلیل طلب کی ۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔
”تم ایک امانت لے کر آئے ہو جس کو دے کر تمہیں میری طرف بھیجا گیاہے تو وہ امانت جو اٹھا کر لائے ہو یا پیغام جو تم لائے ہوا سے مجھ تک پہنچاؤ اور بیان کرو۔“
اس کے بعد حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حمیری کے ایمان کی گواہی دی اور ارشاد فرمایا:
”وہ خواص مومنین میں سے ہے ۔

چنانچہ میں نے اسلام قبول کر لیا اور حمیری کے اشعار حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں پڑھے جو خو شخبری مجھے حمیری نے سنائی تھی وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بیان کی۔اس پر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
”کتنے ہی خوش قسمت لوگ ہیں جو مجھے دیکھے بغیر مجھ پر ایمان لائے اور بغیر حاضر ہوئے میری تصدیق کی،یہ لوگ میرے بھائی ہیں ۔“

Browse More Urdu Literature Articles