Pareshan Dil Ki Aah - Article No. 1327
پریشان دل کی آہ - تحریر نمبر 1327
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک ظالم شخص غریبوں پر ظلم کرتا رتھا اور ان کی لکڑیاں سستے داموں خریدتا اور انہیں آگے زیادہ منافع پر فروخت کردیتا رتھا۔ایک دن ایک نیک شخص کا گزر اس کے پاس سے ہوا تو اس نے کہا کہ تو ہر کسی کو ڈستا ہے کیا تو سانپ ہے؟تو وہ الوہے جو جہاں بیٹھتا ہے وہاں ویرانی کر دیتا ہے۔
جمعہ 26 مئی 2017
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک ظالم شخص غریبوں پر ظلم کرتا رتھا اور ان کی لکڑیاں سستے داموں خریدتا اور انہیں آگے زیادہ منافع پر فروخت کردیتا رتھا۔ایک دن ایک نیک شخص کا گزر اس کے پاس سے ہوا تو اس نے کہا کہ تو ہر کسی کو ڈستا ہے کیا تو سانپ ہے؟تو وہ الوہے جو جہاں بیٹھتا ہے وہاں ویرانی کر دیتا ہے۔اگر تیرا مخلوق پر زور ہے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ تیرا زور اللہ عزوجل پر بھی چل جائے۔زمین والوں پر ظلم نہ کر کہ تیرے خلاف کسی کی دعا عرش تک پہنچ جائے۔
اس بدبخت کو یہ نصیحت اچھی نہ لگی اور اس نے اس نیک شخص کی بات پر کوئی توجہ نہ دی۔دولت کی لالچ نے اسے گناہوں کی دلدل میں دھکیل دیا۔پھر ایک رات اس کی لکڑیوں کو آگ لگ گئی اور سب کچھ جل کر راکھ بن گیا۔
اس نیک شخص نے اس کی بات سنی تو کہا کہ یہ غریبوں کے دلوں کا دھواں تھا۔زخمی اور پریشان دل کی آہ سے ڈر اور کسی کو غمزدہ نہ کرو کیونکہ پریشان دل کی آہ سارے جہان کو پریشان کردیتی ہے۔
خسرو کے محراب پر لکھا ہوا تھا کہ تو سینکڑوں سال بھی حکومت کرلے پھر تو جب بھی خاک میں ملے گا مخلوق ہمارے سروں پر چلے گی اور جس طرح یہ حکومت ہمارے ہاتھ آئی اسی طرح دوسروں کے ہاتھوں میں بھی چل جائے گی۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ طاقت مل جانے پر یہ نہیں کرنا چاہیے کہ ہر کمزور کو دبا دو بلکہ طاقت وقوت ملنے پر تمہیں کمزوروں کی مدد کرنی چاہیے۔مظلوم کی دعا اللہ عزوجل عرش پر سنتا ہے اور اس کی مدد کرتا ہے۔اللہ عزوجل کی پکڑ سے ڈرو کہ جب اس کی پکڑ ہوتی ہے تو کوئی چھڑوا نہیں سکتا۔بے شک اللہ عزوجل نے ظالموں کی رسی دراز کی ہے مگر جب وہ اس رسی کو کھینچتا ہے تو پھر اس کی مدد کرنے والا کوئی بھی نہیں ہوتا۔
اس بدبخت کو یہ نصیحت اچھی نہ لگی اور اس نے اس نیک شخص کی بات پر کوئی توجہ نہ دی۔دولت کی لالچ نے اسے گناہوں کی دلدل میں دھکیل دیا۔پھر ایک رات اس کی لکڑیوں کو آگ لگ گئی اور سب کچھ جل کر راکھ بن گیا۔
(جاری ہے)
اب وہ نرم بستر کی بجائے گرم راکھ پر بیٹھا کرتا تھا۔
ایک دن وہی نیک شخص وہا ں سے پھر گزرا اس نے اس ظالم کو کسی سے بات کرتے ہوئے سنا کہ پتہ نہیں آگ کہاں سے آئی اور اس نے میرا تمام ذخیرہ جلا کر راکھ کردیا۔
اس نیک شخص نے اس کی بات سنی تو کہا کہ یہ غریبوں کے دلوں کا دھواں تھا۔زخمی اور پریشان دل کی آہ سے ڈر اور کسی کو غمزدہ نہ کرو کیونکہ پریشان دل کی آہ سارے جہان کو پریشان کردیتی ہے۔
خسرو کے محراب پر لکھا ہوا تھا کہ تو سینکڑوں سال بھی حکومت کرلے پھر تو جب بھی خاک میں ملے گا مخلوق ہمارے سروں پر چلے گی اور جس طرح یہ حکومت ہمارے ہاتھ آئی اسی طرح دوسروں کے ہاتھوں میں بھی چل جائے گی۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ طاقت مل جانے پر یہ نہیں کرنا چاہیے کہ ہر کمزور کو دبا دو بلکہ طاقت وقوت ملنے پر تمہیں کمزوروں کی مدد کرنی چاہیے۔مظلوم کی دعا اللہ عزوجل عرش پر سنتا ہے اور اس کی مدد کرتا ہے۔اللہ عزوجل کی پکڑ سے ڈرو کہ جب اس کی پکڑ ہوتی ہے تو کوئی چھڑوا نہیں سکتا۔بے شک اللہ عزوجل نے ظالموں کی رسی دراز کی ہے مگر جب وہ اس رسی کو کھینچتا ہے تو پھر اس کی مدد کرنے والا کوئی بھی نہیں ہوتا۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind