Qiyaas Ka Traazo - Article No. 1688

Qiyaas Ka Traazo

قیاس کا ترازو - تحریر نمبر 1688

حضرت علی ؓ ایک دن بالا خانے (چھت) پر تشریف فرما تھے۔ نیچے سے ایک یہودی نے آپ کی طرف دیکھا تو کہنے لگا "کیا آپ کو اِس بات کا علم ہے کہ اللّٰہ حفاظت کا ذمہ دار ہے۔؟ اور کیا آپ کو حق تعالیٰ کی حفاظت پر اعتماد ہے

بدھ 25 اپریل 2018

حضرت علی ؓ ایک دن بالا خانے (چھت) پر تشریف فرما تھے۔ نیچے سے ایک یہودی نے آپ کی طرف دیکھا تو کہنے لگا "کیا آپ کو اِس بات کا علم ہے کہ اللّٰہ حفاظت کا ذمہ دار ہے۔؟ اور کیا آپ کو حق تعالیٰ کی حفاظت پر اعتماد ہے۔؟"
حضرت علی ؓ نے فرمایا "ہاں وہ خالقِ حقیقی بچپن سے لے کر آخر تک انسان کا محافظ ہے۔"
یہودی نے کہا "اگر آپ کو واقعی اِس بات کا یقین ہے تو اپنے آپ کو بالاخانے سے نیچے گرا دیں تاکہ مجھے بھی معلوم ہو جائے کہ خُدا آپ کی کیسے حفاظت کرتا ہے۔

پھر میں بھی آپ کا ہم عقیدہ ہو جاؤں گا۔ اور آپ کی یہ عملی دلیل میرے حُسنِ اعتقاد کا سبب بن جائے گی۔"
کے رسد مر بندہ را کو باخُدا ..
آزمائش پیش آروز ابتلا ..
حضرت علی ؓ نے فرمایا "کب بندے کو یہ حق پہنچتا ہے کہ وہ خُدا کی آزمائش اور امتحان کی جُرات کرے۔

(جاری ہے)

بندے کی کیا ہمت کہ وہ حق تعالیٰ کا امتحان لے۔ یہ بات تو صرف اُسے ہی زیب دیتی ہے کہ وہ اپنے بندوں کا امتحان لے تاکہ ہم اپنی حقیقت سے آگاہ رہیں اور اُس کے عالم الغیب ہونے پر ہمارا عقیدہ پختہ رہے۔

پہاڑ کے دامن میں پڑا کوئی ذرہ اگر پہاڑ کو تولنے کا سوچے گا تو احمق کہلائے گا۔ کیونکہ جب وہ اپنے ترازو پر پہاڑ کو رکھے گا تو نہ ترازو باقی رہے گا اور نہ ہی ذرہ۔ ایسے احمق اپنے قیاس پر ناز کرتے ہیں اور اللّٰہ والوں کو اپنے احمقانہ خیالی ترازو میں تولنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور جب اللّٰہ والوں کا بلند مقام اِن بیوقوفوں کے ترازو میں نہیں سماتا تو خُدا اُن کی گستاخی کی نحوست اور شامت کے سبب اُن کے ترازو کو ہی ریزہ ریزہ کر دیتا ہے اور پھر وہ لوگ حماقت در حماقت میں مبتلا ہوتے چلے جاتے ہیں۔
"
مولانا رومی ؒ فرماتے ہیں کہ اگر کسی کو اِس قسم کے امتحان کا وسوسہ بھی آئے تو اِسے بدبختی اور ہلاکت کی علامت سمجھو اور پھر فوراً یہ تدبیر کرنی چاہیے۔
سجدہ گہ را تر کن از اشک رواں ..
کاے خدایا وارھانم زیں گماں ..
فوراً سجدے میں گر جاؤ اور گریہ و زاری میں مشغول ہو کر خدا سے پناہ مانگو کہ اے ربِ غفور الرحیم مجھے ایسے فاسد گمان و خیال سے خلاصی, رہائی اور معافی عطا فرما۔
درسِ حیات: "انسانی ذات محدود اور خُدا لامحدود ہے۔ اگر محدود یعنی انسان لامحدود کا امتحان لینے کی کوشش کرے گا تو اِسے حماقت اور بیوقوفی کے سوا اور کیا کہا جائے گا۔ خُدا کی کنہ و حقیقت انسانی عقل سے بہت بلند ہے, اتنی بلند کہ اُسے بیان بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔"

Browse More Urdu Literature Articles