Ra Aaya Badhshah K Liay Phaldar Darakht Ki Manind Hai - Article No. 1349

Ra Aaya Badhshah K Liay Phaldar Darakht Ki Manind Hai

رعایا بادشاہ کے لئے پھل دار درخت کی مانند ہے - تحریر نمبر 1349

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ ایک بادشاہ کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ وہ معمولی کپڑے کی قبازیب تن کرتا تھا۔ایک دن اس کے ایک درباری نے کہا کہ حضور! آپ خزانوں کے مالک ہیں اور اتنی معمولی قبازیب تن کرتے ہیں۔آپ کے لئے بہتر یہی ہے کہ آپ اپنے لئے بہترین چینی ریشم کی قبا تیار کروائیں اور اسے زیب تن کریں۔

منگل 20 جون 2017

حکایاتِ سعدی :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ ایک بادشاہ کا قصہ بیان کرتے ہیں کہ وہ معمولی کپڑے کی قبازیب تن کرتا تھا۔ایک دن اس کے ایک درباری نے کہا کہ حضور! آپ خزانوں کے مالک ہیں اور اتنی معمولی قبازیب تن کرتے ہیں۔آپ کے لئے بہتر یہی ہے کہ آپ اپنے لئے بہترین چینی ریشم کی قبا تیار کروائیں اور اسے زیب تن کریں۔
اس بادشاہ نے جو کہ نہایت عاقل اور عادل تھا اس نے کہا کہ میرے دل میں بھی یہ خواہش ہے کہ میں اپنے لئے ایک بہترین قبا تیار کرواؤں مگر کیا کروں کہ یہ خزانہ میرا اپنا نہیں ہے بلکہ رعایا کا ہے اور یہ ملک ان کی ملکیت ہے۔اس خزانے کا بہترین مصرف یہ ہے کہ میں اسے فوج پر خرچ کروں اور اسے مضبوط بناؤں تاکہ وہ رعایا اور ان کے اس ملک کی حفاظت کرے۔

(جاری ہے)

بادشاہ ہقان سے مالیہ یعنی ٹیکس اس لئے وصول نہیں کرتا کہ اسے ظالموں کے شر سے محفوظ رکھے بلکہ اگر کسی ظالم نے اس کا گدھا چھین لیا ہے تو اس سے مالیہ وصول کرنا انصاف کے خلاف ہے۔اس کے علاوہ یہ بھی حقیقت ہے کہ جو بادشاہ قیمتی قبائیں پہنتے ہیں اور عورتوں کی مانند اپنے جسم کو سجاتے ہیں وہ میدان جنگ میں دشمنوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے اور رعایا بادہ کے لئے پھل دار درخت کی مانند ہے کہ اس کی پرورش اور نگہداشت بادشاہ کا فرض اولین ہے۔
اگر وہ اس درخت کی جڑ پر کلہاڑا چلائے گا تو سائے اور پھلوں سے محروم ہو جائے گا۔اس سے زیادہ بزدل اور کمینہ کوئی نہیں جو کہ چیونٹی کے آگے سے دانہ اٹھائے۔ شجاعت وبہادری کی قسم!پوری دنیا کی حکومت بھی اس قابل نہیں ہے کہ اس کے لئے کسی کا خون ناحق بہایا جائے۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے جن لوگوں کو حکومت سے نوازا ہے ان کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اس منصب کے صحیح حقوق ادا کریں اور اپنی عوام کی تکالیف کا احساس کریں اور ان کے دکھوں کا مداوا کریں۔ اپنے آرام اور آسائش کو ترجیح دینے والے حکمران اپنی عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں۔

Browse More Urdu Literature Articles