Raaz Us Waqt Tak Raaz Hai - Article No. 1142
راز اس وقت تک راز سے - تحریر نمبر 1142
جب تک تمہارے دل میں ہے
بدھ 4 جنوری 2017
حکایت سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ترک بادشاہ تکش کواپنے ایک غلام پر بے حد اعتماد اور وہ اس سے اپنی ہربات کیاکرتاتھا۔ ایک دن اس نے اپنے اس غلام کو ایک ایسی بات کہی جس کے بعد تاکید کی کہ وہ یہ بات کسی کونہ بتائے گا۔
اس غلام نے وعدہ کرلیا مگر یہ وعدہ پورا نہ کرسکا اور ایک سال گزرنے کے بعد بادشاہ کاوہ رازاپنے ایک دوست کوبتادیا اورساتھ ہی اس سے یہ وعدہ لیا کہ وہ اس بات کوکسی کے سامنے بیان نہیں کرے گا۔ یووہ بات جسے بادشاہ چھپانا چاہتا تھا تقریباََ سارے شہر میں مشہور ہوگئی ۔
بادشاہ تکش کو جب علم ہوا تو اسے اپنے اس خاص غلام پر بہت غصہ آیا اور اس نے حکم دیا کہ اس قتل کردیا جائے اور اسکے ساتھ کے دیگر تمام غلاموں کو بھی قتل کردیا جائے جنہوں نے اس راز کو فشا کرنے میں حصہ لیا ہے ۔
جب موت سر پر منڈلانا شروع ہوئی توایک دانا غلام نے بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ حضور! ہم سب گناہ گار ہیں کہ ہم آپ کے راز کی حفاظت نہیں کرسکے لیکن آپ یہ بھی تودیکھیں کہ گناہ تو آپ سے ہوا ہے کہ جس راز کی حفاظت آپ خود نہیں کرسکے اس کی حفاظت ہم جاہل کرسکتے تھے ؟
اہل دانش کہتے ہیں کہ راز اس وقت تک راز ہے جب تک تمہارے دل میں ہے جب تم اپنے راز کو دوسروں پر عیاں کردوگے تو پھر وہ راز قیدسے آزاد ہوجائے گا اور جس کی حفاظت تم خود نہ کرسکے دوسروں سے اس کی توقع ہر گزنہ رکھو۔ مضبوط گھوڑے کی رسی اگر ایک کمزور بچہ کھول سکتا ہے تو پھر جب وہ آزاد ہونے کے بعد سرپٹ بھاگے گاتو پھر بڑاسے برا پہلوان بھی اسے قابو نہیں کرسکے گا۔ دیوجب آزاد ہوجاتا ہے تو اسے دوبارہ قید نہیں کیا جاسکتا۔
مقصودبیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں انسان کوا پنے راز کی حفاظت خود کرنی چاہئے جب وہ راز دوسرے کو بتادے اور پھر یہ توقع کرے کہ تیسرے کو اس کاپتہ نہ چلے تو یہ اس کی بے وقوفی ہے ۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ترک بادشاہ تکش کواپنے ایک غلام پر بے حد اعتماد اور وہ اس سے اپنی ہربات کیاکرتاتھا۔ ایک دن اس نے اپنے اس غلام کو ایک ایسی بات کہی جس کے بعد تاکید کی کہ وہ یہ بات کسی کونہ بتائے گا۔
اس غلام نے وعدہ کرلیا مگر یہ وعدہ پورا نہ کرسکا اور ایک سال گزرنے کے بعد بادشاہ کاوہ رازاپنے ایک دوست کوبتادیا اورساتھ ہی اس سے یہ وعدہ لیا کہ وہ اس بات کوکسی کے سامنے بیان نہیں کرے گا۔ یووہ بات جسے بادشاہ چھپانا چاہتا تھا تقریباََ سارے شہر میں مشہور ہوگئی ۔
بادشاہ تکش کو جب علم ہوا تو اسے اپنے اس خاص غلام پر بہت غصہ آیا اور اس نے حکم دیا کہ اس قتل کردیا جائے اور اسکے ساتھ کے دیگر تمام غلاموں کو بھی قتل کردیا جائے جنہوں نے اس راز کو فشا کرنے میں حصہ لیا ہے ۔
(جاری ہے)
بادشاہ کاحکم ملتے ہی جلادوں نے تلواریں سونت لیں اور ان غلاموں کو قتل کرنے پر آمادہ ہوگئے۔
جب موت سر پر منڈلانا شروع ہوئی توایک دانا غلام نے بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ حضور! ہم سب گناہ گار ہیں کہ ہم آپ کے راز کی حفاظت نہیں کرسکے لیکن آپ یہ بھی تودیکھیں کہ گناہ تو آپ سے ہوا ہے کہ جس راز کی حفاظت آپ خود نہیں کرسکے اس کی حفاظت ہم جاہل کرسکتے تھے ؟
اہل دانش کہتے ہیں کہ راز اس وقت تک راز ہے جب تک تمہارے دل میں ہے جب تم اپنے راز کو دوسروں پر عیاں کردوگے تو پھر وہ راز قیدسے آزاد ہوجائے گا اور جس کی حفاظت تم خود نہ کرسکے دوسروں سے اس کی توقع ہر گزنہ رکھو۔ مضبوط گھوڑے کی رسی اگر ایک کمزور بچہ کھول سکتا ہے تو پھر جب وہ آزاد ہونے کے بعد سرپٹ بھاگے گاتو پھر بڑاسے برا پہلوان بھی اسے قابو نہیں کرسکے گا۔ دیوجب آزاد ہوجاتا ہے تو اسے دوبارہ قید نہیں کیا جاسکتا۔
مقصودبیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں انسان کوا پنے راز کی حفاظت خود کرنی چاہئے جب وہ راز دوسرے کو بتادے اور پھر یہ توقع کرے کہ تیسرے کو اس کاپتہ نہ چلے تو یہ اس کی بے وقوفی ہے ۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind