Rizq Wahan Se Milla Jahan Gumaan Bhi Na Tha - Article No. 2072

Rizq Wahan Se Milla Jahan Gumaan Bhi Na Tha

رزق وہاں سے ملا جہاں گمان بھی نہ تھا - تحریر نمبر 2072

حضرت محمد بن یعقوب خراسانی رحمة اللہ علیہ سے روایت ہے ۔فرماتے ہیں کہ میں اپنے شہر سے سیاحت کے ارادے سے نکلا اور بیت المقدس جا پہنچا

جمعہ 14 جون 2019

نذیر انبالوی(ایم۔اے)
حضرت محمد بن یعقوب خراسانی رحمة اللہ علیہ سے روایت ہے ۔فرماتے ہیں کہ میں اپنے شہر سے سیاحت کے ارادے سے نکلا اور بیت المقدس جا پہنچا اور بنی اسرائیل کے ایک غار میں بہت دنوں تک عبادت میں مشغول رہا۔اس عرصہ میں نہ کچھ کھایا نہ پیا۔یہاں تک کہ موت کے قریب پہنچ گیا۔اسی حالت میں میں نے دوراہبوں کو سیر کرتے دیکھا۔
ان کے بال پریشان اور گرد آلود تھے ۔میں ان کے پاس گیا۔
انہیں سلام کیا اور پوچھا کہ تم کہا جارہے ہو۔انہوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں ۔میں نے پوچھا کیا تم جانتے ہو کہ تم کہا ہو۔
ان راہبوں نے کہاہاں ہم اللہ کے ملک میں اس کے سامنے ہیں ۔میں اپنے نفس کی طرف متوجہ ہوا اور اسے ملامت کرنے لگا اور کہا کہ یہ دونوں راہب باوجود غیر مسلم ہونے کے توکل پر قائم ہیں اور تو مسلمان ہوتے ہوئے توکل پر قائم نہیں رہ سکتا۔

(جاری ہے)

پھر میں نے ان سے کہا‘کیا تم مجھے اپنے ساتھ رہنے کی اجازت دے سکتے ہو۔انہوں نے کہا بہتر ہے ۔چنانچہ ہم تینوں چلے۔جب شام ہوئی تو وہ دونوں راہب اپنے معبود کی عبادت کرنے لگے اور میں نے اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے تیمم کیا۔وہ مجھے مٹی سے تیمم کرتے دیکھ کر مسکرائے۔ جب اپنی نماز پڑھ چکے تو ان میں سے ایک نے اپنے ہاتھ سے زمین کھودی تو موتی کی طرح چمکتا ہوا صاف شفاف پانی وہاں سے نکلا۔
میں حیران رہ گیا اور پھر دیکھا تو ان کے دائیں جانب کھانا تیار رکھا ہوا تھا۔اس سے اور تعجب ہوا۔انہوں نے مجھ سے کہا تجھے کیا ہوا ہے؟جو حیران ہے۔آگے بڑھو اور اسے کھاؤ جو حلال روزی ہے اور یہ ٹھنڈا پانی پی اور اللہ کریم کی عبادت کر۔میں آگے بڑھا اور سب نے مل کر کھانا کھایا اور پانی پیا۔پھر نماز کے واسطے میں نے وضو کیا اور نماز ادا کی۔
صبح ہوئی اور ہم تینوں سفر کے لئے تیار ہوئے اور شام تک چلتے رہے ۔
جب شام ہوئی تو ایک جگہ ٹھہرے ۔ایک راہب نے ہم سے ذرا دور نماز پڑھ کے چپکے سے دعا کی اور پھر اپنے ہاتھ سے زمین کھودی تو پانی کا چشمہ ویسا ہی نکل آیا جیسے کل اس کے ساتھی نے کھودا تھا اور اس کے پہلو میں کھانا بھی رکھا تھا۔اس راہب نے مجھ سے کہا آگے بڑھ کر کچھ کھاؤ پیو اور اپنے پروردگار کی عبادت کرو۔چنانچہ ہم نے کھاپی کے نماز کے واسطے وضو کیا اور بعدازاں دیکھا تو پانی زمین میں اس طرح چلا گیا تھا جیسے یہاں تھا ہی نہیں ۔

جب تیسری شب آئی تو انہوں نے کہا‘اے محمدی یہ رات تیری ہے اور آج تیری باری ہے۔حضرت رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں‘مجھے ان کے اس سوال سے بہت شرم آئی اور دل پر ایک عجیب کیفیت طاری ہوگئی۔میں نے ان سے کہا انشاء اللہ اچھا ہی ہو گا۔
پھر ان سے ہٹ کر ایک طرف گیا اور دو رکعت نماز پڑھی اور کہا اے میرے مولا! اے میرے مالک!تو جانتا ہے کہ میرے گناہ بہت ہیں۔
جس کی وجہ سے تیرے نزدیک میرا رتبہ کچھ بھی نہیں ہے ۔نہ میرا منہ اس قابل ہے ‘لیکن میں حضور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے مانگتا ہوں کہ مجھے ان لوگوں کے سامنے شرمندہ نہ کیا جائے۔جب میں دعا سے فارغ ہوا تو میں نے دیکھا کہ مریک چشمہ جاری ہے اور میرے پہلو میں کھانا رکھا ہوا ہے۔میں نے ان سے کہا آگے بڑھو اور کھاناکھاؤ۔چنانچہ وہ آگے بڑھے اور ہم تینوں نے کھانا کھایا‘پانی پیا اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور اسی حالت میں جب میری دوسری باری آئی‘پھر میں نے پہلے ہی کی طرح اللہ تعالیٰ سے دعا کی اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے چشمہ جاری ہوا اور کھانا بھی مہیا ہوا۔

جب تیسری باری آئی اور میں نے اسی طرح دعا کی تو دو آدمیوں کا کھانا میسر آیا۔میرادل ٹوٹ گیا۔انہوں نے کہا اے محمدی!یہ حادثہ کیونکر ہوا۔تم اپنے کھانے اور پانی میں کمی نہیں دیکھتے ہو۔میں نے کہا تمہیں معلوم نہیں‘یہ اللہ تعالیٰ کاکام ہے اور ہم اس کے حکم اور ارادے کے آگے سرتسلیم خم کرنے پر مجبور ہیں۔ہمارا دین یہ چاہتا ہے کہ کبھی تکلیف ہو‘کبھی راحت‘کبھی سختی ہو‘کبھی آرام ۔
تاکہ ہمارے صبر کی آزمائش ہو جائے۔انہوں نے کہا’اے محمدی!تم نے سچ کہا۔
وہ بڑا رب ہے اور تمہارا دین اچھا ہے ۔اپنا ہاتھ بڑھاؤ تاکہ ہم کلمہ شہادت پڑھیں۔ان دونوں راہبوں نے کلمہ شہادت پڑھا اور کہا دین اسلام حق ہے اور اس کے سوائے سب باطل ہے ۔میں نے ان سے کہا‘اے بھائیو!کیا تم کسی شہر میں چلو گے تاکہ جمعہ کے اجتماع میں شریک ہوں۔کیونکہ جمعہ حج مساکین ہے ۔
انہوں نے مجھ سے کہا‘یہ اچھی رائے ہے اور اچھا فعل ہے ۔جب ہم اس ارادے سے چلے تو سامنے ایک عمارت نظر آئی‘اندھیری رات تھی‘غور سے دیکھا تو ہم بیت المقدس میں تھے۔ہم اس میں داخل ہوگئے اور ایک عرصہ تک اس میں رہے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہے۔ہمارا رزق ایسی جگہ سے ہمیں ملتا تھا ‘جس کا گمان بھی نہ ہوتا تھا۔حتیٰ کہ میرے دونوں ساتھی رحلت کرگئے۔

Browse More Urdu Literature Articles