Saya Haqeeqat Kab Hai - Article No. 1313
سایہ حقیقت کب ہے؟ - تحریر نمبر 1313
دنیا میں گردش کسی غرض کے بغیر نہیں ہے ماسوائے عاشقوں کے جسم و جان کو صحیح معنوں میں ذاتِ خداوندی کے عاشق ہوں۔جب کوئی جزو کا عاشق ہوتا ہے تو اس کا معشوق اپنے کل کی جانب جلدی ہی چلا جاتا ہے کیونکہ تمام ممکنات فنا ہو کر ذات احدیت میں مل جاتے ہیں۔
ہفتہ 13 مئی 2017
حکایتِ رُومی:
دنیا میں گردش کسی غرض کے بغیر نہیں ہے ماسوائے عاشقوں کے جسم و جان کو صحیح معنوں میں ذاتِ خداوندی کے عاشق ہوں۔جب کوئی جزو کا عاشق ہوتا ہے تو اس کا معشوق اپنے کل کی جانب جلدی ہی چلا جاتا ہے کیونکہ تمام ممکنات فنا ہو کر ذات احدیت میں مل جاتے ہیں۔احمق نے جب سورج کی روشنی دیوار پر دیکھی تو سمجھا کہ یہ نور ہے اور وہ اس کا عاشق بن گیا۔وہ یہ نہ سمجھا کے یہ تو آسمان کے سورج کا عکس ہے۔جب وہ روشنی اپنی اصل سے جا ملی تو کالی دیوار اپنی جگہ موجود تھی۔مجاز کا عاشق تو اس شکاری کی مانند ہے جو سایہ کو پکڑ لے مگر سایہ حقیقت کب ہے؟شکار نے پرندے کے سائے کو مضبوطی سے تھام لیا لیکن درخت پر بیٹھا پرندہ اس کی اس بے وقوفی پر ہنسا۔جز پوری طرح کل سے جڑا ہوا نہیں ہے اس سے الگ ہے ورنہ رسولوں کو بھیجنے کی کیا حاجت تھی؟ رسول ملانے کے لئے ہی تو آئے جب ایک ہی ہیں تو وہ کس چیز کو ملائیں گے؟
مقصود بیان:
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حقیقت کو پہچانو اور سراب کے پیچھے نہ بھاگو کہ سراب کے پیچھے بھاگنے والے کی مثال اس احمق کی سی ہے جوسورج کی روشنی کو ہی سب کچھ سمجھ لیتا ہے۔
اور جس نے سورج کو اس مقام پر فائز کیا ہے اس کو سمجھنے سے قاصر ہے۔
دنیا میں گردش کسی غرض کے بغیر نہیں ہے ماسوائے عاشقوں کے جسم و جان کو صحیح معنوں میں ذاتِ خداوندی کے عاشق ہوں۔جب کوئی جزو کا عاشق ہوتا ہے تو اس کا معشوق اپنے کل کی جانب جلدی ہی چلا جاتا ہے کیونکہ تمام ممکنات فنا ہو کر ذات احدیت میں مل جاتے ہیں۔احمق نے جب سورج کی روشنی دیوار پر دیکھی تو سمجھا کہ یہ نور ہے اور وہ اس کا عاشق بن گیا۔وہ یہ نہ سمجھا کے یہ تو آسمان کے سورج کا عکس ہے۔جب وہ روشنی اپنی اصل سے جا ملی تو کالی دیوار اپنی جگہ موجود تھی۔مجاز کا عاشق تو اس شکاری کی مانند ہے جو سایہ کو پکڑ لے مگر سایہ حقیقت کب ہے؟شکار نے پرندے کے سائے کو مضبوطی سے تھام لیا لیکن درخت پر بیٹھا پرندہ اس کی اس بے وقوفی پر ہنسا۔جز پوری طرح کل سے جڑا ہوا نہیں ہے اس سے الگ ہے ورنہ رسولوں کو بھیجنے کی کیا حاجت تھی؟ رسول ملانے کے لئے ہی تو آئے جب ایک ہی ہیں تو وہ کس چیز کو ملائیں گے؟
مقصود بیان:
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حقیقت کو پہچانو اور سراب کے پیچھے نہ بھاگو کہ سراب کے پیچھے بھاگنے والے کی مثال اس احمق کی سی ہے جوسورج کی روشنی کو ہی سب کچھ سمجھ لیتا ہے۔
(جاری ہے)
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind