Sehar Ishq - Article No. 1709

Sehar Ishq

سحر عشق - تحریر نمبر 1709

انسان کو ہر دم اپنی حقیقت سے آگاہ رہنا چاہئے۔ ورنہ بعض لوگ اپنی حقیقت کو فراموش کر کے خدا بننے کو کوشش کرتے ہیں جس کا نتیجہ خسارے کے سواکچھ نہیں ہوتا۔

بدھ 23 مئی 2018

سلطان محمود غزنوی کے محبوب وزیر ایاز نے اپنے کپڑے اور جوتے ایک کمرے میں رکھے ہوئے تھے۔
وہ روزانہ اس کمرے میں جاتا، اور اپنے پرانے کپڑوں اور جوتوں کو دیکھ کر کہتا' اے ایاز۔۔۔۔"قدر شناس" اے ایاز اپنی قدر پہچان' بادشاہ کی خدمت میں آنے سے پہلے تیری یہ اوقات تھی۔
پیوند لگے ہوئے یہ کپڑے اور جوتے تو پہنتا تھا۔
اپنے موجودہ مرتبے پر نازاں ہو کر اپنےاصل کو نہ بھول جانا۔

(مختصرا")
دوسرے وزراء اور امراء اس سے حسد کرتے تھے۔
انہوں نے محمود کے دل میں شبہ ڈالنے کی کوشش کی کہ ایاز نے یقینا" اس کمرے میں کوئی خزانہ چھپا رکھا ہے ۔
بادشاہ ایاز کی وفاداری اور پاکبازی پر پورا یقین رکھتا تھا۔
لیکن اپنے وزراء کے کہنے پر اس کمرے کے قفل کھولنے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

ا
ور کہا کہ جتنا مال و دولت اس نے ذخیرہ کیا ہوا ہے اس کے متعلق مجھے آگاہ کیا جائے۔


بادشاہ کے حکم پر اس کمرے کے قفل توڑے گئے انہوں نے کمرے کا چپہ چپہ چھان مارا ۔ غرض کمرے کا فرش اور دیواریں تک توڑ ڈالیں۔ مگر سوائے بوسیدہ کپڑوں اور جوتوں کے کچھ نہ ملا۔
بادشاہ کے وزراء اور امراء بہت شرمندہ ہوئے۔۔
سلطان نے ایاز کو طلب کر کے فرمایا۔
اے نیک بخت تو اس امتحان میں سرخرو نکلا۔
یہ مجرم تیرے ہیں۔ اور تجھے پورا اختیار ہے۔

انہیں جو چاہے سزا دے
ایاز عرض کرنے لگا'
اے بادشاہ حکمرانی تجھی کو زیبا ہے جب آفتاب اپنا رخ روشن دکھاتا ہے تب ستارے نابود ہو جاتے ہیں۔
سلطان نے پوچھا یہ تو بتاؤ تم ہر روز اس کمرے میں اکیلے داخل ہو کر کیا کرتے ہو۔
ایاز کی آنکھوں سے موتیوں کی لڑی جاری تھی کہنے لگا۔
اے شاہ ذی جاہ!
میرا موجودہ مرتبہ آپ ہی کے لطف و کرم کا مرہون منت ہے ورنہ میں اس قابل کہاں۔

یہ کپڑے اور جوتے میری غریبی کے دنوں کو یاد گار ہے۔
ان کی حفاظت کرنے سے میرے غرض یہ ہے کہ اپنے بلند منصب اور شان پر مغرور ہو کر کہیں اپنی حقیقت کو نہ بھول جاؤں۔
اصل میں میں ان کی حفاظت نہیں کرتا بلکہ اپنی اصلی ذات کی حفاظت کرتا ہوں۔
درس حیات:انسان کو ہر دم اپنی حقیقت سے آگاہ رہنا چاہئے۔ ورنہ بعض لوگ اپنی حقیقت کو فراموش کر کے خدا بننے کو کوشش کرتے ہیں جس کا نتیجہ خسارے کے سواکچھ نہیں ہوتا (حکایات رومی)

Browse More Urdu Literature Articles