Andha Banty Reyoriya Apno Apno Main - Article No. 1626

Andha Banty Reyoriya Apno Apno Main

اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنوں اپنوں کو - تحریر نمبر 1626

آخر کار ایک ہم جماعت نے نوید سے پوچھ ہی لیا۔ میرے ماموں جان تعلیمی بورڈ کے ممبر ہیں، بھلا میں کیوں فیل ہوتا۔ نوید نے بڑے فخر سے سینہ پھلاتے ہوئے کہا

بدھ 13 دسمبر 2017

اطہر اقبال:
نویں جماعت کے امتحانات شروع ہونے میں چند روز تھے سب ہی بچے پڑھائی میں مصروف تھے۔ ہر بچے کی خواہش تھی کہ وہ اپوزیشن حاصل کرے۔ یہی وجہ تھی کہ تمام بچے بڑی محنت کے ساتھ اچھے نمبرز حاصل کرنے کے لیے بڑی محنت سے پڑھ رہے تھے۔ نوید بھی ان بچوں میں شامل تھا مگر تمام بچے اس بات کو محسوس کررہے تھے کہ نوید اپنی پڑھائی لکھائی پر ذرابھی توجہ نہیں دے رہا بلکہ سارا سارا دن کھیل کود میں مصروف رہتا کئی بچوں نے نوید کو سمجھایا بھی کہ وہ اپنی پڑھائی پر توجہ دے تاکہ وہ امتحان میں پاس ہوسکے مگر نوید ایک کان سے سنتا اور دوسرے سے نکال دیتا۔
امتحانات شروع ہوئے اور پھر ختم بھی ہوگئے ۔ جس دن رزلٹ کا اعلان ہونا تھا اس دن سب بچوں کو یقین تھا کہ وہ سب ضرور پاس ہوں گے کیوں کہ تمام بچوں نے سخت محنت کی تھی۔

(جاری ہے)

اسکول کے بچوں کو جتنا اپنے پاس ہونے کا یقین تھا اتنا ہی اس بات پر بھی یقین تھا کہ نوید ضرور فیل ہوگا کیوں کہ اس نے سارا سارا وقت کھیل کود میں ضائع کیا تھا۔ جب اخبارات میں رزلٹ کا اعلان ہوا تو تقریبا تمام ہی بچے اچھے نمبروں سے پاس ہوچکے تھے مگر حیرت انگیز بات یہ ہوئی کہ ان پاس ہونے والوں ں بچوں میں نوید کا نام بھی شامل تھا۔

نوید کے ہم جماعتوں کو نوید کے پاس ہونے کی بڑی حیرت ہوئی کیوں کہ وہ سب جانتے تھے کہ نوید نے محنت نہیں کی تھی اس لیے اس کے پاس ہونے پر سب کی حیرت بجا تھی۔ نوید تم کس طرح پاس ہوگئے“؟ آخر کار ایک ہم جماعت نے نوید سے پوچھ ہی لیا۔ میرے ماموں جان تعلیمی بورڈ کے ممبر ہیں، بھلا میں کیوں فیل ہوتا۔ نوید نے بڑے فخر سے سینہ پھلاتے ہوئے کہا۔ احسن جو نوید کے ساتھ ہی کلاس میں اس کاہم جماعت تھا اس نے اپنے ابو سے جب اس بات کا تذکرہ کیا تو احسن کے ابو نے مسکراتے ہوئے کہا۔
بیٹا تم نے سنا ہی ہوگا،”اندھا بانٹے ریوڑیاں اپنوں اپنوں کو“ بس وہی مثال تمہارے ہم جماعت نوید اور اس کے ماموں کی ہے، لیکن بیٹا ہمیشہ یاد رکھو اس طرح پاس ہونے سے عملی زندگی میں بڑی پریشانیاں اٹھانی پڑتی ہیں، وقتی طور پر جھوٹی کامیابی آئندہ عمر بھر کے لیے ناکامی بن جاتی ہے۔“

Browse More Urdu Literature Articles