Ankh Ojhal Pahar Ojhal - Article No. 1542

Ankh Ojhal Pahar Ojhal

آنکھ اوُجھل پہاڑ اُوجھلب - تحریر نمبر 1542

بڑی مشکل سے خیرو کوریل گاڑی کی سیٹ مل پائی وہ دھنس دھنسا کر سیٹ بیٹھ ہی گیا

ہفتہ 14 اکتوبر 2017

آنکھ اوُجھل پہاڑ اُوجھل
اطہر اقبال:
ریلوے اسٹیشن پر انسانوں کا سمندر سا نظر آر ہا تھا۔ عید کی آمد کے باعث مختلف شہروں میں جانے والے مسافروں کا رش اس قدر تھا کہ ہرطرف سر ہی سر نظر آرہے تھے۔ خیر و شہر میں مزدوری کرتا اور اب عید کی چھٹیوں میں اپنے گاؤں جارہا تھا۔بڑی مشکل سے خیرو کوریل گاڑی کی سیٹ مل پائی وہ دھنس دھنسا کر سیٹ بیٹھ ہی گیا۔
”ارے بھائی خیرو مجھے پہچانا“ریل میں داخل ہونے والے ایک شخص نے خیرو کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ ”نہیں میں نے تو تمہیں نہیں پہچانا“ خیرو نے اس شخص کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا۔ ”ارے بھئی میں برکت ہوں میں تہارے ہی گاؤں کا“ برکت نے خیرو کو گھوڑتے ہوئے کہا۔”ارے تم برکت ہو، میں واقعی تمہیں نہیں پہچان پایا تم نے اب داڑھی بھی رکھ لی ہے“۔

(جاری ہے)

خیرو نے حیران ہوکر برکت سے گلے ملتے ہوئے کہا۔ ”ہاں ٹھیک کہتے ہو آخر میں اتنا عرصہ گاؤں سے دور رہا ہوں اور ویسے بھی جو نظروں کے سامنے نہ ہواسے لوگ بھول ہی جاتے ہیں” آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل“ برکت نے ٹھنڈی سانس بھرتے ہوئے کہا۔ ”مگر تم اتنا عرصہ کہا رہے؟ “ خیرو نے پوچھا۔ ”تم تو جانتے ہو خیرو میرے آگے پیچھے کوئی نہیں موقع ملنے پر میں سعودی عرب چلا گیا تھا وہاں کام ختم ہوگیا تو سوچا چلو واپس اپنے گاؤں کی طرف چلتے ہیں،، برکت نے کہا اور پھر دونوں اپنے گاؤں کی باتوں اور یادوں میں کھوگئے۔

Browse More Urdu Literature Articles