Bandar Kia Janay Adrak Ka Sawad - Article No. 1367

Bandar Kia Janay Adrak Ka Sawad

بندر کیا جانے ادرک کا سواد - تحریر نمبر 1367

گڈو !تم کیا ہر وقت کیڑے مکوڑے بناتے رہتے ہو؟“گڈو کی بہن نے گڈو کو چھیڑتے ہوئے کہا۔

اطہر اقبال بدھ 12 جولائی 2017

گڈو !تم کیا ہر وقت کیڑے مکوڑے بناتے رہتے ہو؟“گڈو کی بہن نے گڈو کو چھیڑتے ہوئے کہا۔
”باجی میں کیڑے مکوڑے نہیں ایک خوبصورت منظر ڈرائنگ کر رہا ہوں“۔گڈو نے مصنوعی غصے سے جواب دیا۔
”مجھے تو تمہاری بنائی ہوئی ڈرائنگ میں کوئی خاص بات نظر نہیں آتی۔“
”باجی خاص لوگوں کو ہی خاص بات نظر آسکتی ہے۔“گڈو نے شرارت سے جواب دیا۔

”ٹھہر جا گڈو کے بچے ابھی بتاتی ہوں۔“گڈو کی بہن گڈو کر مارنے کے لیے دوڑی اور گڈو ڈرائنگ چھوڑ کر اپنے پاپا کے کمرے میں گھس گیا۔
”بھئی کیا بات ہے گڈو کیا شور ہورہا ہے؟“پاپا نے پوچھا۔اتنے میں گڈو کی بہن بھی اندر آگئی۔
”پاپا دیکھیں گڈو نے مجھے کہا کہ میں کوئی خاص نہیں بس عام ہی ہوں۔

(جاری ہے)

“گڈو کی بہن نے ناراض ہوتے ہوئے کہا۔

”پاپا یہ میری ڈرائنگ کر کیڑے مکوڑے کہہ رہی تھی“۔گڈو نے شکایت کرتے ہوئے کہا۔
”نہیں بھئی ‘گڈو تو بہت اچھی ڈرائنگ بناتا ہے ،تم نے اس کی ڈرائنگ کو کیڑے مکوڑے کیوں کہا۔
”پاپا اب ایسی بھی کوئی خاص ڈرائنگ نہیں بناتا۔“گڈو کی بہن نے منہ بناتے ہوئے کہا؟“
”نہیں بیٹی،گڈو تو بہت اچھی ڈرائنگ بناتا ہے۔اب اگر تم نے اس کی بنائی ہوئی ڈرائنگ کو کیڑے مکوڑے کہا تو پھر مجھے وہ مثال دینی ہوگی کہ”بندر کیا جانے ادرک کا سواد“پاپانے مسکراتے ہوئے کہا۔

”پاپا آپ مجھے بندر کہہ رہے ہیں،جایئے میں آپ سے نہیں بولتی۔“گڈو کی بہن نے ناراض ہوتے ہوئے کہا۔
”بیٹی میں تم کو بندر نہیں کہہ رہا میں بندر کو بندر کہہ رہا ہوں۔“پاپا نے ہنستے ہوئے کہا۔
”پاپا آپ نے یہ مثال کیوں دی؟“گڈو نے پوچھا۔اس لئے کے جب کوئی شخص اچھی چیز کی قدر نہیں کرتا تو یہی مثال دی جاتی ہے۔“پاپا نے ایک بار پھر مسکراتے ہوئے جواب دیا اور گڈو کی بہن منہ بناتے ہوئے اپنے کمرے کی جانب چلی گئی۔

Browse More Urdu Literature Articles