Choro Ko PAr Gaye Moor - Article No. 1483

Choro Ko PAr Gaye Moor

چوروں کو پڑگئے مور - تحریر نمبر 1483

شاہد بڑی خوشی خوشی تیار ہورہا تھا ۔ وہ آج اپنے ابو کے ساتھ لاہور جارہا تھا۔ لاہور میں شاہد کی خالہ رہتی تھی۔ شاہد کی خوشی کی وجہ یہ تھی کہ وہ لاہور پہلی بار جارہا تھا

ہفتہ 9 ستمبر 2017

چوروں کو پڑگئے مور
شاہد بڑی خوشی خوشی تیار ہورہا تھا ۔ وہ آج اپنے ابو کے ساتھ لاہور جارہا تھا۔ لاہور میں شاہد کی خالہ رہتی تھی۔ شاہد کی خوشی کی وجہ یہ تھی کہ وہ لاہور پہلی بار جارہا تھا لہٰذاایک نئے شہر میں جانا اور پھر وہاں گھومنا پھرنا بھلا کسے اچھا نہیں لگتا۔ لاہور پہنچ کر شاہد نے سب ہی تاریخی مقامات دیکھ ڈالے۔
بادشاہی مسجد ،لال قلعہ، مینار پاکستان اور داتا دربار وغیرہ۔ داتا دربار پر چونکہ لوگوں کا بہت رش تھا اس لیے اس رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کسی نے شاہد کے ابو کا پرس جیب سے چڑالیا۔ پرس چرانے والے کو شاہد کے ابو دیکھ بھی چکے تھے اور اسے پکڑنا ہی چاہتے تھے کہ وہ بھیڑ کا فائدہ اٹھا کر نکل گیا۔ ابھی شاہد اور اس کے ابو داتا دربار سے واپس نکل کر گھر کی طرف جارہے تھے کہ شاہد کے ابوکی نظر اسی شخص پرپڑی جو ان کا پرس چرا کر بھاگا تھا نس پھر کیا تھا انہوں نے تیزی سے اس شخص کو ہاتھ پکڑ لیا۔

(جاری ہے)

”بتاؤ میرا پرس کہا ں ہے؟ “ انہوں نے ذراسختی سے پوچھا۔ ”کون ساپرس؟“ اس شخص نے انجان بنتے ہوئے کہا۔ اور شاہد کے ابو نے اس شخص کے دو ہاتھ لگادیئے اور پھر دوبارہ پرس کا معلوم کیا تو وہ کہنے لگا” میں نے آپ کا پرس ضرور چرایا تھا مگر آپ کا وہ پرس اب میرے پاس نہیں ہے ، مجھ سے کوئی دوسرا چھین کر لے گیا ہے میں قسم کھا کر کہتا ہوں میں جھوٹ نہیں بول رہا ہوں“۔
اس کی باتوں میں شاہد کے ابو کو سچائی نظر آئی لہٰذا انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ ”ابو آپ نے اسے چھوڑ کیوں دیا؟“ شاہد نے حیران ہو کر پوچھا۔ ”اسے پکڑنے کا فائدہ بھی کیا ہوتا، پر س تو اس سے کوئی دوسرا لے گیا یعنی ”چوروں کو پڑگئے مور“ انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا اور شاہد کا ہاتھ تھامے گھر کی طرف روانہ ہوگئے۔

Browse More Urdu Literature Articles