Jaan Hai To Jahan Hai - Article No. 1376

Jaan Hai To Jahan Hai

جان ہے تو جہان ہے - تحریر نمبر 1376

اطہر اقبال پیر 17 جولائی 2017

دوڑ کا مقابلہ شروع ہونے والا تھا۔جو ہر سال امتحانات کا نتیجہ نکلنے کے بعد شہر کے ایک بڑے میدان میں کرائی جاتی تھی۔
سیٹی بجتے ہی لڑکوں نے دوڑنا شروع کردیا۔ہرکوئی ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوششوں میں لگا ہوا تھا ہر کوئی اپنے اپنے ساتھی کی حوصلہ افزائی کر رہا تھا۔ماجد بھی دوڑ میں شریک تھا اور خوب تیز دوڑ رہا تھا مگر سانس پھولنے کے باعث وہ کچھ دیر بعد نیچے گرپڑا۔

”ماجد جلدی اٹھو․․․․دوڑو“ماجد کے ساتھیوں نے آواز لگائی۔
”نہ بابا․․․․میں اب مزید نہیں دوڑسکتا“”جان ہے تو جہان ہے “ماجد نے پھولتے ہوئے سانس کے ساتھ کہا۔
”یار بڑا افسوس ہوا کہ تم دوڑ ہار گئے“ماجد کے ساتھیوں نے دوڑ ختم ہونے کے بعد ماجد سے کہا۔

(جاری ہے)


”افسوس کی کیا بات ہے“میں اگلے سال پھر تیاری کرلوں گا اور دوڑ جیت لوں گا،ایک بار ہارنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں ہمیشہ کے لئے ہار مان لی ۔

“ماجد نے کہا۔
”مگر تم اس بار دوڑتے ہوئے کیوں گر پڑے؟“ماجد کے ساتھیوں نے اس سے پوچھا۔
”میری طبیعت پہلے ہی سے کچھ خراب تھی مگر میں نے پھر بھی ہمت کرکے دوڑ میں حصہ لیا ،تم لوگ فکر مت کرو انشاء اللہ اگلے سال میں دوڑ ضرور جیتوں گا۔“ماجد نے ایک عزم کے ساتھ کہا اور اپنے گھر روانہ ہوگیا۔

Browse More Urdu Literature Articles