Jaha Ganj Waha Ranjj - Article No. 1531

Jaha Ganj Waha Ranjj

جہاں گنج وہاں رنج - تحریر نمبر 1531

ایک دن سیٹھ ہاشم کی ملاقات اپنے بچپن کے ایک دوست سے ہوئی جس کا نام تھا قاسم۔

پیر 9 اکتوبر 2017

جہاں گنج وہاں رنج
سیٹھ ہاشم شہر کا امیر ترین شخص تھا۔ اس کے کئی کارخانے اور فیکٹریاں شہر میں موجود تھیں۔ سیٹھ ہاشم نرم دل رکھنے وا لا اور دوسروں سے محبت کرنے والا شخص تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس کے پاس کام کرنے والے سب ہی لوگ اسے پسند کرتے تھے۔ ایک دن سیٹھ ہاشم کی ملاقات اپنے بچپن کے ایک دوست سے ہوئی جس کا نام تھا قاسم۔
قاسم کسی دکان پر ملازم تھا اور اس کی مالی حالت بھی کچھ زیادہ اچھی نہیں تھی۔ سیٹھ ہاشم اس سے مل کر بہت خوش ہوا اور پھر دونوں دوست بچپن کی باتیں کرنے لگے۔ ”یار ہاشم تم تو بہت بڑے آدمی بن گئے ہو“ قاسم نے ہاشم کی شاہانہ زندگی دیکھتے ہوئے کہا۔”ہاں یار بڑا آدمی تو بن گیا ہوں مگر دولت مند ہونے کی وجہ سے میری آزادی تک ختم ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

“ ہاشم نے اداس ہوتے ہوئے کہا۔ ”کیا مطلب ؟ میں سمجھا نہیں ۔ “ قاسم نے حیرت سے ہاشم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ ”دیکھ نایار دولت کی وجہ سے میں اکیلا کہیں بھی نہیں جاسکتا میرے ساتھ محافظ ہروقت رہتے ہیں۔ میرا دل بھی چاہتا ہے کہ میں خوب گھوموں پھروں مگر مجھے بہت محتاط ہوکر رہنا پڑتا ہے، تیری طرح ہر جگہ آزادی کے ساتھ آجا بھی نہیں سکتا۔“ ہاشم کے لہجے میں اداسی تھی۔ ” یہ بات تو سچ ہے، مالدار لوگوں کو دولت کی وجہ سے تکلیف بھی پہنچتی ہے” جہاں گنج وہاں رنج۔“ قاسم نے یہ کہتے ہوئے جانے کی اجازت چاہی اور اپنے دوست ہاشم کو خدا حافظ کہہ کر اپنے گھر روانہ ہوگیا۔

Browse More Urdu Literature Articles