Jawab Jahila Bashad Khamoshi - Article No. 1658

Jawab Jahila Bashad Khamoshi

جواب جَاہلاں بَاشَد خَموُشی - تحریر نمبر 1658

ان بزرگ نے چلانے والے شخص کی باتوں کے جواب میں اس سے معذرت چاہی اور وہ جو کچھ کہتا رہا خاموشی سے سنتے رہے

بدھ 10 جنوری 2018

اطہر اقبال:
بس میں بہت بھیڑ تھی۔ لوگ بس کے دروازے تک لٹکے ہوئے تھے اتنے میں غلطی سے کسی بزرگ شخص کا پیر دوسرے صاحب کے پاؤں پر پڑگیا۔ پیردبتے ہی وہ صاحب غصے کے مارے چلانے لگے اور بزرگ شخص کو برابھلا کہنے لگے۔ لوگوں نے ان صاحب کو سمجھایا بھی کہ غلطی سے ایسا ہوا ہے مگر اس شخص کو بات سمجھ ہی نہیں آرہی تھی اور وہ اتنی معمولی بات پر بس میں خوب شور شرابا کررہا تھا۔

(جاری ہے)

اس دوران وہ بزرگ جن کا پیر غلطی سے اس شخص کے پیر پر پڑگیا تھا خاموش رہے۔ ان بزرگ نے چلانے والے شخص کی باتوں کے جواب میں اس سے معذرت چاہی اور وہ جو کچھ کہتا رہا خاموشی سے سنتے رہے۔ ”آپ نے بڑے صبر کے ساتھ اس نواجون کی باتیں سنیں کچھ کہاکیوں نہیں؟ نوجوان نے بزرگ سے پوچھا۔ ”بیٹا بات یہ ہے کہ جب کوئی اتنی معمولی بات پر چلائے اور شور کرے تو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ بات بڑھانا اور جھگڑاکرنا چاہ رہا ہے ، ویسے بھی جاہلوں کی باتوں کے جواب میں خاموش رہنا چاہیے، ” جواب جاہلاں باشَد خَموُشی“ بزرگ نے نوجوان کو سمجھاتے ہوئے کہا اور آگے چل دیئے۔

Browse More Urdu Literature Articles