Pait Ka Khhaya Koi Nahi Daikhta Tan Ka Pehna Sub Daikhty Hy - Article No. 1501

Pait Ka Khhaya Koi Nahi Daikhta Tan Ka Pehna Sub Daikhty Hy

پیٹ کا کھایا کوئی نہیں دیکھتا تَن کا پہنا سب دیکھتے ہیں - تحریر نمبر 1501

اعظم نگر میں جولوگ آباد تھے ان کا شمار نہ ہی بہت امیرلوگوں میں ہوتا تھا اور نہ ہی بہت غریب لوگوں میں

بدھ 20 ستمبر 2017

اطہر اقبال:
اعظم نگر میں جولوگ آباد تھے ان کا شمار نہ ہی بہت امیرلوگوں میں ہوتا تھا اور نہ ہی بہت غریب لوگوں میں ۔ اس بستی میں رہنے والے اوسط درجے کے لوگ تھے۔ اعظم بھی اس ہی بستی میں رہتا تھا وہ دن میں ایک فیکٹری میں کام کرتا اور شام میں ایک کالج میں پڑھائی کے لیے جایا کرتا تھا۔ اعظم کو پہننے اوڑھنے کا بہت شوق تھا۔
اکثر یہ بھی ہوتا کہ وہ ایک وقت کا کھانا نہیں کھاپاتا مگر اپنے کپڑے باہر سے استری کرواتا اپنے لئے نئی نئی شرٹس اور پینٹیں لاتا اس کے جوتے بھی پالش سے چمک رہے ہوتے تھے۔ بستی کے لوگ اعظم سے کہتے بھی کہ وہ کھانے پینے پر توجہ دیتا نہیں ہیں مگر کپڑوں کے انتخاب پر بڑی توجہ دیتا ہے تو اعظم ہنس کر کہنے لگتا: یہ دنیا ہے بھئی ظاہرکو سب دیکھتے ہیں باطن کو کوئی نہیں دیکھتا“۔

(جاری ہے)

اعظم کی باتیں سن کر کوئی اسے پاگل کہتا تو کوئی کہتا اعظم شوبازی پر یقین رکھتا ہے اورشورمارتا پھرتا ہے مگر اعظم کوکسی کی بات کی پرواہ نہیں تھی اسے تو بس یہ بات معلوم تھی کہ دنیا میں کسی سے کوئی غرض نہیں ہے۔ سب اپنی اپنی کھال میں مست رہنا چاہتے ہیں۔ کس نے کیا کھایا اور کھایا بھی کہ نہیں کھایا کسی کو کسی کا کوئی خیال نہیں۔ ظاہری حالت سے دنیا والے جلد متاثر ہوجاتے ہیں یعنی” پیٹ کا کھایا کوئی نہیں دیکھتا تن کا پہنا سب دیکھتے ہیں“۔

Browse More Urdu Literature Articles