Pehly Bat Ko Tolo Phir Mouh Sy Bolo - Article No. 1624

Pehly Bat Ko Tolo Phir Mouh Sy Bolo

پہلے بات کو تولو پھر منہ سے بولو - تحریر نمبر 1624

سر میں شرمندہ ہوں۔ زبیر نے شرمندگی کے ساتھ کہا۔ تم نے خواہ مخواہ ساجد پر کتاب لینے کا جھوٹا الزام لگایا اور اسے برابھلا کہا اسی لئے کہتے ہیں” پہلے بات کو تولو پھر منہ سے بولو

منگل 12 دسمبر 2017

اطہر اقبال:
”سر میری کتاب ساجد ہی نے لی ہے‘ یہ مجھے ہمیشہ تنگ کرتا ہے“ زبیر نے اپنے استاد سے اپنی کتاب کے گم ہوجانے کے بعد ساجد پر شک کرتے ہوئے کہا۔ نو سر․․․․․ میں نے زبیر کی کتاب نہیں لی۔ ساجد نے بھی اپنے استاد کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ ”زبیر ایسا تو نہیں کہ تم اپنی کتاب گھر بھول آئے ہو؟ استاد نے پوچھا۔
نوسر․․․․․․بلکہ مجھے یقین ہے کہ کتاب ساجد ہی نے لی ہے، یہ بہت بدتمیز لڑکا ہے سر“۔ زبیر نے ساجد کو برابھلا کہتے ہوئے کہا۔ سر میں اندر آسکتی ہوں“۔ ایک لڑکی نے کلاس روم میں آنے کے لئے استاد سے اجازت چاہی۔ جی آیئے․․․․․کون ہیں آپ؟“ سر میں زبیر کی بہن ہوں، یہ اپنی کتاب آج گھر پر ہی بھول آیاتھا، وہ دینے آئی ہوں“۔

(جاری ہے)

آنے والی لڑکی نے جو زبیر کی بہن تھی بتایا۔

استاد نے زبیر کی بہن سے کتاب لی اور زبیر کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا” لو اپنی کتاب، اب کیا خیال ہے تمہارا ساجد کے بارے میں؟“ سر میں شرمندہ ہوں۔ زبیر نے شرمندگی کے ساتھ کہا۔ تم نے خواہ مخواہ ساجد پر کتاب لینے کا جھوٹا الزام لگایا اور اسے برابھلا کہا اسی لئے کہتے ہیں” پہلے بات کو تولو پھر منہ سے بولو“ تاکہ شرمندہ نہ ہونا پڑے اور نہ ہی کسی دوسرے کا دل دکھے۔ استاد نے زبیر کو سمجھاتے ہوئے کہا اور زبیر آنکھیں نیچی کئے چپ چاپ کھڑا سنتا رہا۔

Browse More Urdu Literature Articles