Totty Ki Tarha Ankhain Phairna - Article No. 1492

Totty Ki Tarha Ankhain Phairna

طوطے کی طرح آنکھیں پھیرنا - تحریر نمبر 1492

جمعرات 14 ستمبر 2017

طوطے کی طرح آنکھیں پھیرنا:
اطہر اقبال:
سعید کا تعلق ایک امیر گھرانے سے تھا۔ اس کے والدین کا بہت بڑا کاروبار تھا ۔ روپے،پیسے کی کوئی کمی تو تھی نہیں لہذا سعید بھی کوئی کام کاج نہیں کرتا تھا بلکہ سارا سارا دن اپنی کار میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھومتا پھرتا اور اپنے دوستوں پر خوب پیسہ لٹاتا۔
دن یوں ہی گزرتے گئے۔ سعید اپنی کار میں اپنے دوستوں کو یوں ہی گھماتا پھرتا رہا ۔ ایک بار اس کے والد کو کاروبار میں بڑازبردست نقصان ہوا۔ یہ اتنا بڑا نقصان تھا کہ وہ بیچارے سنبھل نہ سکے اور دیکھتے ہی دیکھتے ان کا عالی شان گھر اور گاڑیاں سب ہی کچھ بک گیا۔ ان سعید بھی کچھ بجھا بجھا سا رہنے لگا کیوں کے اسے تو دن بھر اپنی کار میں اپنے دوستوں کے ساتھ گھومنے پھرنے کی عادت پڑگئی تھی۔

(جاری ہے)

ایک دفعہ سعید پیدل ہی اپنے ایک دوست کے گھر ملنے گیا اور دوست کا معلوم کیا تو اس کے گھر والوں نے بتایا کہ وہ گھر پر نہیں ہے۔ حالانکہ سعید کو معلوم تھا کہ وہ گھر پر ہی ہے کیوں کہ اس کے دوست کی موٹر سائیکل گھر پر موجود تھی۔ مگر گھر والوں نے انکار کردیا۔ سعید کو بہت دکھ ہوا۔ سعید اب محسوس کررہا تھا کہ اس کے وہ سارے دوست جو اچھے وقت میں اس کی دوستی کا دم بھرتے تھے اب ملنے سے بھر کتراتے ہیں ۔ سعید کو اس بات کا بہت افسوس ہوا ،وہ سوچنے لگا کہ جب انسان پر اچھا وقت ہوتو اس سے سب ہی دوستی کادم بھرتے ہیں مگر برے وقت میں وہی لوگ”طوطے کی طرح آنکھیں پھیر“ لیتے ہیں۔ یہ سوچتے ہوئے سعید کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

Browse More Urdu Literature Articles