Zahri Surat Pe Na Jaoo - Article No. 1503

Zahri Surat Pe Na Jaoo

ظاہری صورت پر نہ جاؤ - تحریر نمبر 1503

ایک نوجوان نے سیٹھ ہاشم سے پوچھا جو ابھی ابھی اپنی گاڑی سے اتر کر اپنے گھر میں داخل ہورہے تھے

جمعہ 22 ستمبر 2017

ظاہری صورت پر نہ جاؤ:
اطہر اقبال:
”صاحب جی مجھے آپ کے بنگلے میں کوئی کام مل جائے گا؟“ ایک نوجوان نے سیٹھ ہاشم سے پوچھا جو ابھی ابھی اپنی گاڑی سے اتر کر اپنے گھر میں داخل ہورہے تھے۔ ”تمہارا نام ؟“”نعیم“۔ نوجوان نے جواب دیا۔ ”کیا کام کر لیتے ہو“سیٹھ ہاشم نے پوچھا ۔
”جوم کام بھی بتائیں گے کرلوں گا، ویسے میں گاڑی چلانا بھی جانتا ہوں۔ نعیم نے جواب دیتے ہوئے کہا۔سیٹھ ہاشم نے ایک نظر نعیم پر ڈالی، وہ پچیس چھبیس سال کا ایک صحت مند نوجوان تھاشکل صورت سے بھی شریف اور ضرورت مند دکھائی دے رہا تھا۔ سیٹھ ہاشم نے اسے اپنے پاس نوکری پر رکھ لیا اور کچھ دنوں بعد نعیم کو اپنا ڈرائیور بنالیا۔ اب نعیم سیٹھ ہاشم کی گاڑی چلاتا ۔

(جاری ہے)

سیٹھ ہاشم کی کوئی اولاد تو تھی نہیں۔ وہ اپنی بیوی اور چند نوکروں کے ساتھ بنگلے میں رہتے تھے۔ ایک رات نعیم نے سیٹھ ہاشم کی تجوری سے رقم چوری ہونے کا علم ہوا تو انہوں نے اپنے سب نوکروں کو بلا کر پوچھا۔ تمام ہی ملازم آگئے تھے سوائے نعیم کے۔سیٹھ ہاشم کو یہ سمجھنے میں بالکل دیر نہیں لگی کہ رقم نعیم اڑا لے گیا ہے۔ انہیں اس بات پر افسوس ہوا کہ انہوں نے نعیم کی ظاہری صورت پر بھروسہ کیا اور صرف شکل سے اس کے شریف اور مجبور لگنے پر بلا تحقیق اسے ملازمت پر رکھ لیا۔ انہیں اس بات کا اب شدت سے احساس ہو رہا تھا کہ کبھی بھی کسی ”ظاہری صورت پر نہ جاؤ“ بلکہ پہلے اطمینان کرلینا ضروری ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles