Burha Qaidi Aur Dunya - Article No. 1310

Burha Qaidi Aur Dunya

بوڑھا قیدی اور دنیا - تحریر نمبر 1310

اس قیدی نے دیکھا کہ کچھ لوگ ہیں جو جمایاں لیتے جارہے ہیں،حالانکہ ان کے سامنے ہی ابھی بھی ایک لاوا پھٹا ہے۔وہ نہیں سمجھ سکا کہ یہ سونے کے لیے جمائی ہے یا نیند سے اٹھنے کی جمائی ہے۔چونکہ نیند سے جاگنے والا اور اولاپرواہ شخص تینوں جمائیاں لیتا ہے۔

منگل 9 مئی 2017

بوڑھے قیدی کو قید سے باہر پھینک دیا گیا۔ وہ جیل میں ایک عرصہ گزار چکا تھا۔ اس کو یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ وہ کتنا عرصہ قید رہا۔لہذا اس نے جلدی سے باہر قدم رکھا۔اس کو کسی کا بھی انتظار نہیں تھا،کیونکہ اس نے بیوی کو پہلے ہی طلاق دیدی تھی اور اب وہ کسی اور کی بیوی تھی۔اس کی اولاد اس کو نہیں پہنچانتی تھی۔اس کی ماں مرچکی تھی۔اس کے بھائیوں کے ساتھ اس کے تعلقات اچھے نہیں تھے۔
لہذا وہ اکیلے سڑک پر چلنے لگا۔وہ بیک وقت خوش بھی تھا اور حزین بھی۔اس نے دیکھا کہ باہر کی دنیا ہی بدل گئی ہے۔یہ وہ نہیں تھی جس کو میں جانتا تھا۔اس قیدی نے دیکھا کہ باہر درخت دوڑرہے ہیں۔
وہ اس قدر خوف زدہ ہیں کہ ان کی دوڑشتر مرغ سے بھی تیز ہے۔اس نے تعجب نہیں کیا اور سوچا کہ شاید ان درختوں کا تعلق زمین سے اور اپنے جڑوں سے کمزور پڑگیا ہے۔

(جاری ہے)

یایہ کہ یہ درخت زندہ یا مردہ حالت میں بعض ایسے اداروں کو مطلوب ہیں جن کے پاس رحم کا مادہ نہیں پایا جاتا۔اس قیدی نے دیکھا کہ کتے زندہ چیتوں کا گوشت کھارہے ہیں،جبکہ چیتے آرام سے بیٹھے ہیں اور کوئی ردعمل نہیں کر رہے۔اسے اس بات پر تعجب نہیں ہوا کیونکہ چوہے اور چیتے میں کوئی فرق نہیں۔چیتا صرف جنگل میں چیتا ہوتا ہے۔جب وہ جنگل چھوڑتا ہے تو کتے اس سے بڑھ جاتے ہیں۔

اس قیدی نے دیکھا کہ کچھ دریا ہیں جو الٹا بہ رہے ہیں۔ان دریاوں کی کوشش ہے کہ اپنی اصل اور چشمے کی طرف لوٹ جائیں۔اس نے سوچا کہ یہ دریا بھی ان لوگوں کی نقل اتارنا چاہ رہے ہیں جواس ظالم دنیا سے تنگ آکر ماوں کے پیٹ میں واپس جانا چاہتے ہیں۔وہ اس کوشش میں ناکام ہوتے ہیں لیکن مایوس نہیں ہوتے۔اس قیدی نے دیکھا کہ کچھ مرد،عورتیں اور بچے ہیں کہ جوبری طرح ہنس رہے ہیں۔
ان کی ہنسی واقعی دل سے نکل رہی ہے۔اس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی اور سوچا کہ وہ خود شاید نیند کی حالت میں ہے۔اور وہ جو کچھ دیکھ رہا ہے فقط ایک خواب ہے۔
اس قیدی نے دیکھا کہ کچھ لوگ ہیں جو جمایاں لیتے جارہے ہیں،حالانکہ ان کے سامنے ہی ابھی بھی ایک لاوا پھٹا ہے۔وہ نہیں سمجھ سکا کہ یہ سونے کے لیے جمائی ہے یا نیند سے اٹھنے کی جمائی ہے۔
چونکہ نیند سے جاگنے والا اور اولاپرواہ شخص تینوں جمائیاں لیتا ہے۔قیدی نے دیکھا کہ کچھ کچھوے ہیں جو ہوامیں ایسے اڑرہے ہیں جیسے کوئی شاہین ہو۔اس کو تھوڑا سا بھی تعجب نہیں ہوا۔چونکہ زمانہ حاضر اڑنے کا زمانہ ہے۔اس زمانے نے مینجازاڑے،گاؤں اور شہراڑے،قومیں اور امتیں اڑیں۔
اس قیدی نے دیکھا کہ موچھے دار بارعب کچھ لوگ ہیں جو کچھ بلیوں سے ڈر رہے ہیں۔
ان کو خوف تھا کہ یہ بلیاں سیکیورٹی اداروں سے تعاون کرتی ہیں اور ہر بات ان تک پہنچاتی ہیں۔
قیدی نے دیکھا کہ کچھ گاڑیاں ہیں جو دوڑرہی ہیں۔وہ فورا ایک گاڑی کے سامنے آگیا تاکہ ایک ایسا تجربہ کرلے جو آج تک اس نے نہیں کیا اس حادثہ میں وہ اس دنیا سے چلاگیا۔حاصل مطالعہ؛جب ہم کسی نئی کی تلاش میں نکلتے ہیں یاکسی نئی جگہ یا کسی نئی نوکری یا حالات کو اپنا مسکن بناتے ہیں تو لازم نہیں کہ ہمارے دماغ میں جیسا اُس کا تصور ہے وہ ایسی ہی ہو، ہونے کو کچھ بھی ہوسکتا ہے عقل مندوہی جو تھوڑی تیاری کرلے،اور سوچ سمجھ کر کچھ اپنے پاؤں جمائے۔

Browse More Urdu Literature Articles