Burhiya Ki Binayi - Article No. 1309

Burhiya Ki Binayi

بڑھیا کی بینائی - تحریر نمبر 1309

ایک بوڑھی عورت کی بینائی کم ہوگئی۔اندھے ہونے کے خیال سے وہ علاج کے لیے ایک حکیم کے پاس گئی اور کہا۔

پیر 8 مئی 2017

ایک بوڑھی عورت کی بینائی کم ہوگئی۔اندھے ہونے کے خیال سے وہ علاج کے لیے ایک حکیم کے پاس گئی اور کہا۔
حکیم جی! میربینائی دن بہ دن کم ہورہی ہے۔براہ مہربانی میرا علاج کیجئے۔ ایسا نہ ہوکہ میں اندھی ہو جاؤں۔اگر میری بینائی ٹھیک ہوگئی تو منہ مانگی دولت آپ کو ملے گی۔خدا کا دیا سب ہے میرے پاس لیکن یادرکھو ،بینائی درست نہ ہونے کی صورت میں ایک پائی بھی نہ دوں گی۔

اس شرط کو حکیم نے منظور کر لیا۔ہر روزعلاج کے لیے بڑھیا کے گھر جاتا ۔آنکھیں دھوکردوا دارو ڈالتا لیکن اپنی بدعادت کے ہاتھوں مجبور ہوکر روزانہ کوئی نہ کوئی چیز بڑھیا کے گھر سے چرالاتا۔حکیم کے مسلسل علاج سے بڑھیا کی بینائی تو ٹھیک ہوگئی لیکن اس عرصہ میں اس کے مکمل گھر کا صفایاکردیا۔ایک دن حکیم نے بڑھیا سے اپنی اجرت مانگی تو بڑھیا بولی۔

(جاری ہے)


” اجرت کیسی؟ تو نے میرا بھرا بھرایا صاف کردیا۔ایک تنکا نہ چھوڑا اور اوپر سے اجرت طلب کرتا ہے۔میں تو تیری خبر جوتیوں سے لوں گی۔“ حکیم نے بڑھیا کی خلاف دعوی دائر کردیا۔قاضی نے بڑھیا کو عدالت طلب کیا اور سوال کیا کہ وہ حکیم کی اجرت کیوں ادا نہیں کرتی؟ بڑھیا نے سارا احوال قاضی کو سنایا اور کہا۔” بے شک میں نے اس سے معائدہ کیاتھا کہ بینائی درست ہونے کی صورت میں منہ مانگی اجرت دوں گی۔اس نے میرا علاج تو کیا لیکن اب میرا حال اتنا ابتر کردیا کہ پہلے تو میں ہر شے گھر کی دھندلی پاتی تھی لیکن اب مجھے کوئی شے نظر نہیں آتی۔
حاصل کلام؛کسی کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھانا درحقیقت اپنا نقصان کرنا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles