Chaukhat - Article No. 1299

Chaukhat

چوکھٹ - تحریر نمبر 1299

ایک پرانے اور بوسیدہ مکان میں ایک غریب مزدور رہتا تھا مکان کیا تھا بس آثار قدیم کا کھنڈر ہی تھا غریب مزدور جب سر شام گھر لوٹتا اس کی بیوی معصومیت سے کہتی اب تو گھر کا دروزہ لگوا دیں کب تک اس لٹکے پردے کے پیچھے رہنا پڑے گا اور ہاں اب تو پردہ بھی پرانا ہو کے پھٹ گیا ہے مجھے خوف ہے کہیں

جمعہ 28 اپریل 2017

ایک پرانے اور بوسیدہ مکان میں ایک غریب مزدور رہتا تھا مکان کیا تھا بس آثار قدیم کا کھنڈر ہی تھا غریب مزدور جب سر شام گھر لوٹتا اس کی بیوی معصومیت سے کہتی اب تو گھر کا دروزہ لگوا دیں کب تک اس لٹکے پردے کے پیچھے رہنا پڑے گا اور ہاں اب تو پردہ بھی پرانا ہو کے پھٹ گیا ہے مجھے خوف ہے کہیں چور ہی گھر میں نہ گھس جائے شوہر مسکراتے ہوئے جواب دیتا میرے ہوتے ہوئے بھلا تمہیں کیا خوف فکر نہ کرو میں ہوں ناں تمہاری چوکھٹ میں کئی سال اس طرح کے بحث و مباحثے میں گزرگئے ایک دن بیوی نے انتہائی اصرار کیا کہ گھر کا دروازہ لگوا دوبالآخر شوہر کو ہار ماننا پڑی اور اس نے اچھا سا دروازہ لگا دیااب بیوی کا خوف کم ہوا اور شوہر کے مزدوری پر جانے کے بعد گھر میں خود کو محفوظ تصور کرنے لگی ابھی کچھ سال گزرے تھے کہ اچانک شوہر کا انتقال ہو گیا اور گھر کا چراغ بجھ گیا عورت گھر کا دروازہ بند کئے پورا دن کمرے میں بیٹھی رہتی ایک رات اچانک چور دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوا اس کے کودنے کی آواز پر عورت کی آنکھ کھل گئی اس نے شور مچایا محلے کے لوگ آ گئے اور چور کو پکڑ لیا جب دیکھا تو معلوم ہوا وہ چور پڑوسی ہے اس وقت عورت کو احساس ہوا کہ چور کے آنے میں اصل رکاوٹ دروازہ نہیں میرا شوہر تھا۔

(جاری ہے)

اس چوکھٹ سے زیادہ مضبوط وہ چوکھٹ شوہر تھی شوہر میں لاکھ عیب ہوں لیکن حقیقت یہی ہے مضبوط چوکھٹ یہی شوہر ہے شادی شدہ ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کو اس بات کا خیال کرنا چاہیے

Browse More Urdu Literature Articles