Chuttiyon Ka Jhansa - Article No. 2059

Chuttiyon Ka Jhansa

چھٹیوں کا جھانسا - تحریر نمبر 2059

امی جان! میرے کمرے کی سیٹنگ کب چینج کریں گی؟" " بس بیٹا! ابھی چھٹیاں ہونے والی ہیں تو پہلی فرصت میں آپ کے کمرے کی ترتیب بدلتے ہیں

صائمہ نواز بدھ 29 مئی 2019

"امی جان! میرے کمرے کی سیٹنگ کب چینج کریں گی؟" " بس بیٹا! ابھی چھٹیاں ہونے والی ہیں تو پہلی فرصت میں آپ کے کمرے کی ترتیب بدلتے ہیں" ابھی برخوردار کو جواب دے کر فارغ ہوئے ہی تھے کہ شوہر نامدار گویا ہوئے،" ارے بھئی! ہم چند دوستوں کو گھر کھانے پر بلانا چاہتے ہیں آپ کا کیا خیال ہے بیگم صاحبہ؟" ہم نے فورا جواب دیا،ہاں ہاں کیوں نہیں بس ذرا یہ چھٹیاں شروع ہونے دیں سب التواء میں پڑی ہوئی دعوتیں نمٹاتے ہیں۔

الغرض گھر کے ہر فرد کی چھوٹی بڑی درجنوں فرمائشوں کے لئے ہمارا ایک ہی جواب تھا کہ ذرا چھٹیاں شروع ہو لینے دیں۔ جوں جوں چھٹیاں نزدیک آرہی تھیں گھر کے افراد کے علاوہ گھر کی اشیاء بھی بزبان خاموشی اپنی اپنی فرمائشیں بیان کرنے لگی تھیں۔

(جاری ہے)

مثلا درودیوار کہ وہ بچوں کے تخلیق کردہ تجریدی آرٹ کے شہ پاروں سے چھٹکارا پا کر اپنا اصل رنگ و روپ واپس لانا چاہ رہے تھے۔

یہی حال کپڑوں کی الماریوں اور ان کے اندر دھرے کپڑوں کا تھا جو ہر بار دروازہ کھلنے پر یوں گلے پڑ جاتے جیسے سسرالی رشتے دار یا ڈرامہ دیکھنے کے دوران اشتہارات کی بھرمار۔ ہمیں ہر مرتبہ الماری کھولنے کے بعد پچھتاوا ہوتا کہ اسے کیوں کھول دیا۔ کیونکہ ان گلے پڑے کپڑوں کو واپس الماری میں ڈھونڈنا گویا دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف تھا۔
ان کپڑوں کو الماری میں ترتیب سے رکھنا گویا پاکستانی سیاستدانوں کو ان کے خانوں میں محدود رکھنے کی طرح ایک کاردارد تھا۔ سال میں ایک آدھ کوشش کے باوجود یہ کپڑے الماری کے اندر ہمیشہ گتھم گتھا رہتے تھے۔ ان الماریوں کی دادرسی کا کام بھی ان چھٹیوں میں سرانجام دینے کا ارادہ تھا۔
اور تو اور آئینہ جس سے ہمارے تعلقات کچھ عرصے سے کشیدہ چلے آرہے ہیں کہ کڑوی کسیلی باتیں ہمیں کبھی بھی پسند نہیں رہیں۔
وہ بھی سامنا ہونے پر طنزیہ نظروں سے یہی کہتا دکھائی دیتا کہ" بی بی!ذرا اس پر بھی کچھ توجہ دے دو کہ تمہاری نڈھال بد حال اور بےزار شکل دیکھ دیکھ کر مجھے سچ مچ اپنے تڑخنے کا ڈر پیدا ہو گیا ہے۔" اور آئینے کی ان طنزیہ نظروں کا جواب ہم غصیلی گھوریوں سے دیتے کہ ذرا چھٹیاں ہو لینے دو اس دفعہ تمہیں سنووائٹ بن کر نہ دکھایا تو پھر کہنا۔
یوں ہم آئینے کی معنی خیز مسکراہٹ کو دانستہ ٹالتے ہوئے وہاں سے کھسک لیتے۔
افراد خانہ اور اشیائے خانہ کے علاوہ ایک اور ہستی بھی ہماری قیمتی چھٹیوں کا وقت ہتھیانا بلکہ لٹانا چاہتی تھی۔ اور یہ ہستی کوئی اور نہیں ہمارا دل تھا جو چاہتا تھا کہ ان چھٹیوں میں صرف اور صرف جی بھر کر سویا جائے اتنا کہ اگلی چھٹیوں تک کم از کم نیند سے تو چشم سیری رہے۔

قارئین کرام! ان سب باتوں سے آپ یہ نہ سمجھ لیں کہ ہم خدانخواستہ کوئی سستی کی ماری ہوئی پھوہڑ خاتون ہیں۔ یقین جانیئے ایسا ہرگز نہیں ہم تو بس خاتون خانہ ہونے کے ساتھ ساتھ ورکنگ وومن یعنی کارکن خاتون بھی ہیں۔ جو ہمیشہ وقت کی کمی کا شکار رہتی ہے اور گھڑی کی سوئیوں کے ساتھ بھاگ بھاگ کر بے دم ہوئی جاتی ہے۔
ہمارے لیے دس ماہ میں دو محاذوں پر معرکہ آرائی کے بعد یہ چھٹیاں ایسی تھیں جیسے لق و دق صحرا میں ہرا بھرا نخلستان۔
اور جوں جوں یہ نخلستان یعنی چھٹیاں نزدیک آتی جا رہی تھیں ہماری تھکن کے ساتھ ساتھ اوروں کے مطالبات کی فہرست بھی بڑھتی جا رہی تھی۔آخر خدا خدا کر کے چھٹیاں آن پہنچیں۔ وہ چھٹیاں جن کا جھانسا ہم نے سب کو دیا ہوا تھا۔ بالکل پاکستانی سیاسی لیڈروں کی طرح کہ الیکشن سے پہلے ہر لیڈر عوام سے یہی کہتا ہے کہ مجھے ووٹ دے کر کامیاب کرو۔ میرے دور اقتدار میں تمہارے سارے مطالبات پورے ہو جائیں گے۔
مگر اوروں کو جھانسا دیتے ہوئے ہم بھول گئے تھے کہ بدقسمتی یا خوش قسمتی سے ہم سیاسی لیڈر نہیں ہیں جو چاہے اقتدار میں ہو یا اقتدار سے باھر عوام کے مطالبات پورا کرنے کا پابند نہیں ہوتا۔ کم از کم وطن عزیز میں تو بالکل بھی نہیں۔خیر۔
اب چھٹیوں کی پہلی صبح ہم ناشتہ بناتے ہوئے اسی سوچ میں گم تھے کہ اس تھکے ہوئے وجود کے ساتھ کس کس کی مانیں۔
بہتر ہے کہ صرف اپنے دل کی ہی مانیں۔ ویسے بھی لڑکوں کے کمروں کی ترتیب بدلنے سے کوئی فرق تو پڑنے والا ہے نہیں کہ جتنی مرضی تبدیلیاں کر لو ایک چیز ان کے کمرے میں ویسی ہی رہنی ہے اور وہ ہے بے ترتیبی بھلا کیا فائدہ پھر ناممکن کام میں توانائی خرچ کرنے کا۔ یہ تو توانائی کا اسراف ہوا اور ہمیں اسراف بالکل بھی پسند نہیں۔
رہی شوہر صاحب کی دوستوں کو کھانے کے لیے بلانے کی خواہش تو ہم نے اس سے انکار بھلا کب کیا ہے؟ دعوت بلکہ۔
دعوتیں ضرور ہونی چاہئیں اور ہوتی رہنی چاہئیں۔ میاں جی کا دوستوں کے ساتھ مل بیٹھ کر اچھا وقت گزرتا ہے۔ لیکن کیا یہ ضروری ہے کہ اپنا اچھا وقت گزارنے کے لیےدوسروں پر برا وقت لایا جائے؟ نہیں نہیں ہم یہاں اپنا حوالہ نہیں دے رہے ہیں۔ ہم تو ریستوران کی بات کر رہے ہیں کہ اگر ہر کوئی گھر میں ہی دعوتوں کا بندوبست کرنے لگے تو ان ریستورانوں پر تو برا وقت آجائے گا ناں۔
سو دعوتیں ضرور ہونی چاہئیں لیکن ہمیشہ کی طرح ریستوران میں ویسے بھی کسی کا برا نہیں سوچنا چاہئیے کیونکہ 'کر بھلا ہو بھلا۔'
باقی رہہ گئیں دیواریں تو ان کی یہ معمولی فرمائش پوری کر بھی دیں تو ہمارے بچوں کوجو دکھ اپنے تخلیق کردہ شا ہکار مٹ جانے کا ہو گا اسے ہم کیسے مٹا پائیں گے۔ یوں بھی کسی کو دکھ دینا وہ بھی معصوم بچوں کو نہایت بری بات ہے۔
ہم تو اچھی بات بھی سوچ سمجھ کر کرتے ہیں۔کجا کہ بری بات؟
اب رہی الماریوں کی بے ترتیبی تو اس کی بڑی وجہ کپڑوں کی زیادتی ہے جس میں ہم کسی صورت کمی نہیں کر سکتے کہ ہمارا ایک ہی تو شوق ہے کپڑے بنوانا اور بنواتے ہی رہنا۔ ان کپڑوں کے ڈھیر سے مطلوبہ کپڑا برآمد کرنے اور پھر اس ڈھیر کو الماری کے اندر مقید کرنے کے دوران ہماری جو کیلوریز ہمارے دل کے ساتھ جلتی ہیں وہ تو گویا مفت میں جم جانے کے فوائد حاصل کرنے کے برابر ہیں۔
آجکل کا یہ طرز زندگی جس میں ورزش بے حد ضروری ہے اس طرز زندگی کے ہوتے ہوئے جب ہمیں باقاعدگی سے ورزش کرنے کا موقع مل رہا ہو تو اسے کیوں گنوائیں کہ عقلمند لوگ گنواتے نہیں بلکہ ہر موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔
ارے ہاں یہ آئینہ کمبخت بھی تو کچھ کہتا رہتا ہے۔ اس کی انہی باتوں کی وجہ سے ہمارے اس کے ساتھ تعلقات خراب ہی رہنے لگے ہیں۔جبکہ مہذب دنیا میں تو ہر ایک کے ساتھ اپنے تعلقات اچھے رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
خاص طور ان سے جن کے بغیر زندگی کا گزارا ہی نہیں۔ اور آئینے کا اور ہمارا ساتھ تو برسوں پرانا ہے کہ ہوش سنبھالتے ہی ہم آئینے کے والا و شیدا ہو گئے تھے اب اتنا پرانا ساتھ ذرا سی بات پر تھوڑی چھوڑ سکتے ہیں۔ کہ ایسی پرانی دوستی تو کسی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔ سو اس کی ناراضگی تو دور کرنی ہی پڑے گی۔
چلیں جی ! ناشتہ تیار ہو گیا۔ اب ہم ناشتہ لگاتے ہیں اس دوران ہم اپنے زریں خیالات سے اپنے گھر والوں کی آنکھیں چکا چوند کریں گے۔
اور ناشتہ کرنے کے بعد ہم خواب خرگوش کے مزے اڑائیں گے کہ کبھی کبھار دل کی بھی مان لینی چاہئیے ذیادہ نہیں بس سال میں صرف چھٹیوں کے دوران۔جی ہاں!
قارئین کرام! ہمارے گھر والوں کی طرح آپ کا بھی ہمارے خیالات سے متفق ہونا چنداں ضروری نہیں کہ فی زمانہ ہم لوگ متفق ہونا چھوڑ کر متفرق ہونا سیکھتے جا رہے ہیں ۔ یہ فیصلہ اب آپ خود ہی کر لیں کہ متفرق رہنا اچھا ہے یا متفق ہو کر رہنا

Browse More Urdu Literature Articles