Confucius - Article No. 1818

Confucius

کنفیوشس - تحریر نمبر 1818

عظیم چینی فلسفی کنفیوشس پہلا آدمی تھا جس نے چینی عوام کے بنیادی اعتقادات کو ملا کر عقائد کا ایک نظام وضع کیا

ہفتہ 1 دسمبر 2018

عظیم چینی فلسفی کنفیوشس پہلا آدمی تھا جس نے چینی عوام کے بنیادی اعتقادات کو ملا کر عقائد کا ایک نظام وضع کیا۔اس کا فلسفہ شخصی اخلاقیات اور ایک خاص حکومت کے تصور پر مبنی ہے جو عوام کی خدمت کرتی اور اپنی اخلاقی مثال کی بنیاد پر ہی حکمرانی کرتی ہے ۔اس فلسہ نے چینی زندگی اور تہذیب کو دوہزار سے زائد برسوں تک اپنے سحر تلے رکھا اور دنیا کی آبادی کے ایک بڑے حصہ پر گہرے نقوش مرتب کیے۔


کنفیوشس ‘لیوکی مختصر ریاست میں 551قبل مسیح میں پیدا ہوا ۔یہ شمالی چین میں شان تنگ کے موجود ہ قصبے میں واقع تھی ۔بچپن میں ہی وہ والد کے سایہ عاطفت سے محروم ہو گیا۔اس نے ایک معمولی سرکاری عہدیدار کی حیثیت سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا ۔چند ہی برسوں بعد اس نے اس عہد ے سے استعفیٰ دے دیا ۔

(جاری ہے)

اگلے سولہ برس اس نے تبلیغ وتدریس میں گزارے ۔

اسے پیروکاروں کی ایک خاصی بڑی جمعیت حاصل ہوئی ۔
جب وہ پندرہ برس کا تھا تو اسے لیو حکومت نے ایک عمدہ عہدے کے لیے منتخب کیا۔تا ہم چارسال بعد ہی درباری سازشوں نے اسے برخاست اور ریاست سے جلا وطن کروا دیا۔اس نے اگلے تیرہ برس ایک خانہ بدوش استاد کی حیثیت سے صرف کیے۔اپنی زندگی کے آخری پانچ برسوں میں وہ اپنے آبائی وطن واپس لوٹ آیا۔479قبل مسیح میں اس کا انتقال ہوا۔
کنفیوشس کو عموماً ایک مذہب کے بانی کی حیثیت سے جانا جاتا ہے لیکن یہ بیان درست نہیں ہے ۔
اس نے خدا کے متعلق کوئی فلسفہ نہیں دیا حیات بعدازموت پر اظہار رائے کرنے سے معذوری کا اظہار کیا اورہر طرح کی ما بعد الطبیعیاتی قیاس آرائی سے اجتناب برتا۔وہ بنیادی طور پر ایک بے دین فلسفی تھا ۔اس کی دلچسپی کا مرکز شخصی اور سیاسی اخلاقیات اور کردار تھا۔

کنفیوشس کے مطابق دو انتہائی اہم فضیلتیں ”Jen“اور ”Li“ہیں ۔عظیم انسان انہی سے اخلاقی رہنمائی حاصل کرتے ہیں ۔”Jen“کو بعض اوقات ”محبت “کے معنوں میں ترجمہ کیا جاتا ہے لیکن اسے ”دیگر انسانوں سے ایک محبت بھرا تعلق “کے طور پر زیادہ بہتر سمجھاجاسکتا ہے ۔”Li“سے آداب ‘رسومات ‘رواج ‘اطوار اور خوش اخلاقی مرادلی جاتی ہے۔

کنفیوشس سے پہلے موجودا ہم چینی مذہب کو اس کے خاندانی وفاداری اور والدین کے احترام جیسے رویوں پر اصرار سے بڑی تقویت حاصل ہوئی ۔کنفیوشس نے یہ بھی کہا بیویوں کو بھی اپنے خاوندوں کا احترام اور اطاعت کرنی چاہیے اور محکموموں کو اپنے حاکموں کا خیر خواہ رہنا چاہیے ۔یہ چینی دانا آمریت کے خلاف تھا ۔
اس کا عقیدہ تھا کہ حکومت کے وجود کا مقصد فلاح عوام ہے نہ کہ اس کے برعکس کچھ ۔
اس امر پر اس کا شدید اصرار رہا کہ ایک فرمانروا کو طاقت کی بجائے اخلاقی قوت کے سہارے حکمرانی کرنی چاہیے ۔اس کے دیگر افکار میں ایک ”آسمانی یادشاہت “کا تصور بھی شامل ہے ۔ا س نے کہا”جس فعل کو تم اپنے لیے ناپسند کرو “ویسا دو سروں کے ساتھ بھی نہ کرو“۔کنفیوشس کا بنیادی رویہ انتہائی قدامت پسند انہ ہے ۔اس کا خیال تھا ماضی کا دو ر سنہری تھا ۔

اس نے حکمران اور عوام دونوں کو تاکید کی کہ وہ پرانے عمدہ اخلاتی معیارات کو اپنائیں ۔درحقیقت اخلاقی قوت پر مبنی حکومت کا کنفیوشس کا تصور قدیم زمانوں میں عام نہیں تھا ۔اس اعتبار سے کنفیوشس خود اس کے اپنے متعلق دعوؤں کے نسبت کہیں زیادہ جدت طراز مصلح تھا ۔
کنفیوشس کے دور میں چین پر چاؤ خاندان کی حکمرانی تھی ۔یہ چین میں عظیم عقلی جو ش وخروش کادور تھا ۔
اس دور کے حکمرانوں کے لیے یہ انکار قابل قبول نہیں تھے ۔لیکن اس کی موت کے بعد یہ افکار تیزی سے ملک بھر میں پھیل گئے ۔تاہم 221قبل مسیح میں ’چئی ان “خاندان کے آغاز کے بعد کنفیوشس مت کے برے دن شروع ہوئے ۔چی ان خاندان کے اولین شہنشاہ نے کنفیوشس کے اثرات کو مندمل کرنے کی سر توڑ کوششیں کیں اور حال کو ماضی سے یکسر منقطع کردیا ۔اس نے کنفیوشس کے افکارکی تدریس کو ممنوع قرار دیا اور کنفیوشس کی تمام کتابیں جلا ڈالیں ۔
یہ جابر انہ مساعی ناکامیاب ثابت ہوئیں ۔چند سال بعد چئی ان خاندان پر زوال آیا تو کنفیوشس مت کے علماء کو پھر سے اظہار رائے کی آزادی نصیب ہوئی ۔اگلے ہان خاندان (220تا 206قبل مسیح )کے دور میں ‘کنفیوشس مت کو چینی سر کاری فلسفے کے طور پر اپنا لیا گیا ۔
ہان خاندان کے دور میں شروع ہونے والے ”دیوانی ملازمت کے امتحانات “کے ذریعے حکومت منتخب کرنے کی روایت بتدریج بہتر ہوتی رہی ۔
وقت کے ساتھ یہ امتحانات بنیادی طور پر بڑے تناظر میں کنفیوشس مت کے کلاسیکی ادب کے فہم پر مبنی قرار پائے ۔چونکہ سرکاری نوکرشاہی میں داخلہ مالی کامیابی اور سماجی قدرومنزلت کے حصول کا بنیادی وسیلہ تھا ‘سود یوانی ملازمت کے یہ امتحانات زیادہ محنت طلب ہوتے گئے ۔
نتیجتاً نسل در نسل انتہائی ذہین اور پرجوش چینی نوجوانوں نے متعدد سال کنفیوشس کے فلسفہ کے عمیق مطالعہ میں صرف کیے ‘متعدد صدیوں تک چین کی تمام دیوانی انتظامیہ ایسے افراد پر مشتمل رہی جن کے بنیادی رویوں میں کنفیوشس مت کا فلسفہ رچا بسا ہوا تھا ۔
یہ نظام چند وقفوں کے ساتھ چین میں قریب دو ہزار برس رائج رہا ۔یعنی 100قبل مسیح سے قریب 1900ء تک ۔
لیکن کنفیوشس مت فقط چین انتظامیہ کا سرکاری فلسفہ ہی نہیں تھا ۔کنفیوشس کے اعتقادات کو چینی عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل تھی ۔یہ قریب دو ہزار برس تک ان کی زندگیوں پر گہرے اثرات نقش کرتے رہے ۔
چینی عوام میں کنفیوشس کے اس قدر مقبول ہونے کی چند وجوہات ہیں ۔
اول اس کی اپنی اخلاص مندی اور دیانت داری پر کسی کو کلام نہیں تھا ۔دوم وہ ایک معتدل مزاج اورعمل پسند انسان تھا ۔نہ ہی وہ انسانوں سے ایسی شے کا تقاضہ کرتا تھا ‘جو ان کی سکت سے معریٰ ہوں ۔اگر وہ ان سے معزز ہونے کا مطالبہ کرتا تھا تو یہ دراصل ان سے دانش مند ہو جانے کا تقاضہ نہیں تھا ۔اس کے افکار سے چینی عوام کے عملی میدان کا اظہار بھی ہوتا تھا ۔
شاید یہی اس کی بے انتہاکامیابی کی کلید تھی جواس کے عقائد نے چین میں حاصل کی۔ کنفیوشس نے کبھی چینی عوام سے اپنے بنیادی معتقدات کو تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار نہیں کیا ۔بلکہ وہ ایک بین اور موثر انداز میں انہی کی بنیادی روایات کو دہرارہا تھا ۔
غالباً تاریخ میں کوئی دوسرا فلسفی ایسا نہیں گزرا جو کنفیوشس سے زیادہ اپنے لوگوں کے بنیادی اعتقادات سے اس قدر جڑا ہوا ہو ۔
کنفیوشس مت انفرادی حقوق کی نسبت افراد کی ذمہ داریوں پر اصرار کرتا ہے ۔یہ بات موجودہ مغربی ذہن کے لیے شاید ناقابل قبول اور ثقیل ہو ۔حکومتی فلسفہ کے طور پر یہ عملی میدان میں نہایت موثر ثابت ہوا ۔داخلی امن اور آسودہ حالی کے تناظر میں اس دو ہزار برس کی مدت میں چین دنیا بھر میں انتہائی مربوط علاقے کی حیثیت سے نمایاں رہا۔
چینی تہذیب میں بری طرح پیوست کنفیوشس کے اعتقادات مشرقی ایشیا سے باہر اس درجہ موثر ثابت نہیں ہوئے ۔
کوریا اور جاپان میں انہوں نے اپنے لیے مضبوط بنیادیں استوار کیں ۔یہ دونوں ممالک چینی تہذیب کے اثرات میں لت پت تھے ۔
موجودہ دور میں چین میں کنفیوشس مت کی حالت پتلی ہے ۔ایک حوالے سے ماضی سے یکسر منقطع چین اشتمالیت پسندوں نے کنفیوشس مت اور اس کے نظر یات پر سنگین جرح کی اور یہ ممکن ہے کہ تاریخ میں اس کا دور اب اپنی موت آپ ہی مرجائے ۔ماضی میں کنفیوشس کے نظریات نے چین میں بڑی گہری بنیادیں استوار کرلی تھیں ۔ایسا ہونا غیر ممکن نہیں کہ اگلی صدی میں کنفیوشس مت نئے سرے سے تقویت حاصل کر لے ۔

Browse More Urdu Literature Articles