Dua E Darwaish - Article No. 1274

Dua E Darwaish

دعائے درویش - تحریر نمبر 1274

حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ زمانے کے نشیب وفراز کامارا ہواایک درویش کسی امیر کے دروازے پر جا کر مددکا طالب ہوا، یہ امیر نہایت بخیل تھا ‘ درویش کی صدا سن کر اسے ذلیل وخوار کرکے نکال دیا اس امیر کے ہمسائے میں ایک غریب نابینا شخص رہا کرتا تھا

جمعہ 14 اپریل 2017

حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ زمانے کے نشیب وفراز کامارا ہواایک درویش کسی امیر کے دروازے پر جا کر مددکا طالب ہوا، یہ امیر نہایت بخیل تھا ‘ درویش کی صدا سن کر اسے ذلیل وخوار کرکے نکال دیا اس امیر کے ہمسائے میں ایک غریب نابینا شخص رہا کرتا تھا ‘درویش کی صدا اس نے بھی سنی تھی اور اس امیر کی متکبرانہ گفتگو بھی اُس نابینا نے سی تھی اس نے درویش کی آزردگی اور مفلسی کو مد نظر رکھتے ہوئے اسے اپنے پاس بلالیا اور جوکچھ بھی اس کے پاس کھانے کو موجود تھا اس کے سامنے لاکر رکھ دیا اور ساتھ ہی اس کی دلجوئی بھی کرتا رہا ۔
درویش اس کے اعلیٰ اخلاق سے اتنا شاداں ہوا کہ صدق دل سے ہاتھ اٹھا کر بارگاہ الٰہی میں اس نابینا شخص کی بھلائی کیلئے دعا مانگی اور رخصت ہوگیا ۔

(جاری ہے)

نابینا شخص نے اس درویش کے ساتھ یہ خاطرداری صرف اس لیے کی تھی کہ اسے اس پر ترس آگیا تھا وگرنہ ایک وقت کا کھانا کھلادینا کوئی ایسا بڑا کارنامہ نہیں تھا ۔ خدا کو اس کا یہی خلوص پسند آگیا اور درویش کی دعا کو قبولیت کا درجہ مل گیا ۔

اس نابینا شخص کی آنکھوں سے پانی کے چند قطرے ٹپکے اور اس کی آندھی آنکھوں کو نور مل گیا ۔
اس کرامت کی خبر جنگل کی آگ کی طرح سارے شہر میں پھیل گئی لوگ دور دور سے آکر اس آدمی سے درویش کی بابت دریافت کرنے لگے جب اس کنجوس امیر آدمی کو بھی اس درویش کی اس کرامت کے بارے میں پتہ چلا تو وہ آہ وفریاد کرنے لگا کہ خدا نے تو یہ دولت کا خزانہ اس کے گھر پہلے بھیجا تھا وہ ہی اپنی کورشناسی کے باعث اس گوہر نایاب کو پہچان نہ پایا ‘ یہ شہباز تو میرا تھا جونابینا کے جال میں پھنس گیا اس کے ہمسائے نے جب یہ بات سنی تو بولا : یہ شہباز تجھے کس طرح مل جاتا تو تو لالچی چوہے کی طرح دانت نکوسے بیٹھا تھا ۔

Browse More Urdu Literature Articles