Fikar O Talemaat Iqbal Ki Ahmiyat - Article No. 2047
فکر و تعلیماتِ اقبال کی اہمیت - تحریر نمبر 2047
اقبال کے نقطہِ نظر کو مسلمانوں میں راسخ کرنے کیلئے جتنی وسعت کی ضرورت تھی وہ نظریہ مسلمانوں کے دل میں اس شدت سے نہیں پہنچایا گیا جس کی اس کو ضرورت تھی۔ پاکستان ایک لفظ ہے لیکن وہ ایک انتہائی مضبوط نظریہ ہے
مجید غنی ہفتہ 11 مئی 2019
اقبال کے نقطہِ نظر کو مسلمانوں میں راسخ کرنے کیلئے جتنی وسعت کی ضرورت تھی وہ نظریہ مسلمانوں کے دل میں اس شدت سے نہیں پہنچایا گیا جس کی اس کو ضرورت تھی۔ پاکستان ایک لفظ ہے لیکن وہ ایک انتہائی مضبوط نظریہ ہے اور اقبال اس نظریے کو بڑی وسعت اور کامیابی کے ساتھ پیش کرنے میں کامیاب ہوئے تھے لیکن بدقسمتی سے اقبال صرف چند نظموں اور ان کی نصابی حالتوں کے ساتھ پڑھا پڑھایا گیا جبکہ اس کے مفہوم کو زندگی میں اُتارنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔
(جاری ہے)
آج پاکستان اور عالمِ اسلام کو جن مسائل کا سامنا ہے اقبال کی فکر اور تعلیمات میں ان کا حل موجود ہے۔ باہمی اتحاد کی کمی، فرقہ پرستی، صوبہ پرستی، جہالت، غیرملکی تہذیب کا ذہنی تسلط، پسماندگی، دین سے دُوری، مسلمانوں کا ترقی میں دیگر اقوام سے پیچھے رہ جانا اورترقی یافتہ اقوام کی محتاجی ایسے مسائل ہیں جو آج ہمیں اور پوری مسلم اُمہ کو درپیش ہیں۔ ان تمام پریشانیوں اور کمزوریوں کا حل قرآنی تعلیمات کی روشنی میں اقبال نے اپنے کلام کے ذریعے قوم کے سامنے پہلے ہی پیش کر دیا تھا۔
نیل کے ساحل سے لیکر تابخاکِ کاشغر
تو اے مرغِ حرم اڑنے سے پہلے پرفشاں ہو جا
#فرد قائم ربطِ ملّت سے ہے تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریا میں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں
#ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہے
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
#انسان کی ہوس نے جنہیں رکھا تھا چھپا کر
کُھلتے نظر آتے ہیں بتدریج وہ اسرار!
قرآن میں ہو غوطہ زن اے مردِ مسلماں
اللہ کرے تجھ کو عطا جِدّتِ کردار!
وہ کیا گردوں تھا تو جسکا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا
کہ تو گفتار، وہ کردار، تو ثابت وہ سیارہ
ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
کہ یہی ہے اُمتوّ ں کے مرضِ کہن کا چارہ
جہادِ زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
آج جب ہم اپنی حالتِ زار کا جائزہ لیتے ہیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اگر تعلیماتِ اقبال پر ان کی روح کے مطابق عمل ہوتا تو ہم ان مشکلات کا شکار نہ ہوتے لیکن جیسے پہلے عرض کیا گیا کہ کلامِ اقبال صرف نصابی حالتوں کے ساتھ پڑھا اور پڑھایا گیا اور صورتحال یہ بنتی رہی کہ اکابرینِ ملّت کی تعلیمات ثانوی حیثیت اختیار کر گئیں اور اب تو بدقسمتی سے صرف مادیت کی تعلیم دی جا رہی ہے اور نظریہ اور اعلیٰ اخلاقی قدریں ناپید ہوتی جا رہی ہیں۔ نئی نسل کو مذہب سے برگشتہ کرنے کی کوششیں عروج پر ہیں۔ اخلاقیات کو دقیانوسیت کہا جانے لگا ہے، قوم قومیتوں میں بٹ رہی ہے اور دشمنانِ پاکستان اختلافات کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔ ان حالات میں علامہ اقبال کے پیغام کو مکمل طور پر سمجھنا اور اسکو دلوں میں بٹھانا بہت ضروری ہے۔ یہ کام ایک مشنِ سمجھ کر کیا جانا چاہیے جس کو نبھانے کی ذمہ داری حکومتِ وقت، دانشوروں، اساتذہ کرام کے ساتھ ساتھ والدین پر بھی ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez