Ghaflat - Article No. 2375

Ghaflat

غفلت - تحریر نمبر 2375

وہ جانتا تھا کہ جگہ اور ماحول کیسا ہو گا سو اٹھ کھڑا ہوا۔وہاں پہنچا تو اسکے دوستوں نے پارٹی کا اہتمام کر رکھا تھا ،رنگ برنگی تتلیاں اور ان کے گرد منڈلاتے بھنورے ،سب مگن تھے۔ ایک اسکی ذات تھی جو کل رات کے خواب سے مزید بے قرار تھی

پیر 22 جون 2020

ایمن جٹ
وہ شراب کے نشے میں دھت پتہ نہیں کب سے سو رہا تھا کہ اچانک خواب سے آنکھ کھل گئی۔اس نے جب حواس بحال کئے۔ تو کل سے لے کے اب تک کے واقعات فلم کی طرح چلنے لگے۔لیکن اسکا دماغ وہیں اسی خواب میں اٹک گیا۔جسے وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا اور ایسا خواب جس نے اسکی ساری نیند اور نشہ اڑا دیا تھا۔وہ انھی سوچوں میں گم تھا کہ اسکا سیل فون بجنے لگا۔
فون کی سکرین پہ جگمگانے والا نمبر اسے بیزار کر گیا تھا۔اسی کیفیت میں اس نے انتہائی رکھائی سے فون اٹھا کے ہیلو کہا۔اور اسی بیزاری سے فون سن کے بند بھی کر دیا۔یہ خوابوں کا سلسہ کئ مہنیوں سے جاری تھا۔ زاویارعالم جسے کبھی کسی بات نے پریشان نہیں کیا تھا۔وہ اپنے ہی خوابوں سے پریشان ہو گیا تھا۔اس کی اپنی ذات ہی اسکے سکون وقرار لٹ جانے کا سبب تھی۔

(جاری ہے)

یہ خواب جب آتے اسکا سکون لے جاتے۔سکون بھی کیسا تھا ؟نشے وار ادویات سے حاصل کیا ہوا۔سوچوں کے تانے بانے بنتے ہوۓ وہ تازہ دم ہونے کےلۓ چل دیا۔
تازہ دم ہونے کے بعد وہ بیٹھا چائے پہ رہا تھا جب اسکا دوست کامی آیا اور اپنے ساتھ لے جانے کے لۓ اصرار کرنے لگا۔وہ جانتا تھا کہ جگہ اور ماحول کیسا ہو گا سو اٹھ کھڑا ہوا۔وہاں پہنچا تو اسکے دوستوں نے پارٹی کا اہتمام کر رکھا تھا ،رنگ برنگی تتلیاں اور ان کے گرد منڈلاتے بھنورے ،سب مگن تھے۔
ایک اسکی ذات تھی جو کل رات کے خواب سے مزید بے قرار تھی۔نا جانے اسے کیا سوجھی ،وہ وہاں کے گٹھن زدہ ماحول سے نکل کر کار میں سوار ہوا تو بے اخیتاری میں کار کا رخ مسجد کی طرف موڑ لیا۔وہ خود نہیں جانتا تھا ،وہ یہاں کتنے عرصے بعد آیا ہے۔بس اس کے قدم ایک انجانی سے کشش میں جکڑے ہوۓ تھے اور وہ قدم بہ قدم وضو والے حصے کی طرف بڑھتا جا رہا تھا۔
جب وضو شروع کرنے لگا تو کسی حضرت کی آواز آئی بیٹا وضو کرنے سے پہلے کلمہ طیبہ پڑھ لو۔ناجانے اس جگہ کا احساس اور فضا کیسی دلکش تھی کہ ہر چیز خود بخود ہوتی جا رہی تھی۔وضو مکمل کرنے کے بعد جب اس نے نماز ظہر ادا کی اور دعا کے لۓ ہاتھ اٹھاۓ تو آنسو موتیوں کی صورت جھرنا شروع ہو گۓ۔اسکی روح جو گناہوں سے آلودہ ہو گئ تھی ،ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے پاک ہو رہی ہو۔
اسے ایک ایک کر کے اپنے گناہ یاد آرہے تھے اور ان خوابوں کا تسلسل جن کو وہ کب سے نظر انداز کر رہا تھا۔اسے سمجھ آ رہا رہا تھا کہ وہ خواب کس بات کا اشارہ تھے۔اس کی بے چینیاں آہستہ آہستہ آنسوؤں کے رستے سے بہ رہی تھیں۔جب وہ نماز اور دعا کے بعد نکلا تو کہیں دور سے آواز آرہی تھی میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے مولا۔اس کے چہرے پہ اطمینان بخش مسکراہٹ تھی ،اسکا دل بدل دیا گیا تھا۔
اس کے دل کو ایمان کی روشنی دے دی گئی تھی۔اس نے حقیقت کو پا لیا تھا کہ سکون اللہ کے ذکر میں ہے۔اللہ نے اسے اپنے خاص بندوں میں سے چن لیا تھا۔وہ جان گیا تھا کہ قدرت کس کی ہے۔اس سرشاری کا عالم ہی اور تھا جو اسے اس ادراک کے بعد محسوس ہو رہی تھی کہ اتنے گناہوں کے بعد بھی اسکا غفلت میں ڈوبا دل بدل دیا گیا ہے .

Browse More Urdu Literature Articles