Jaun Elia - Article No. 1336

Jaun Elia

جون ایلیا۔۔۔ - تحریر نمبر 1336

نادرِ روزگار تھے ہم تو: (حصہ ششم)

جمعرات 8 جون 2017

جو بھی ہو تم پہ معترض، اُس کو یہی جواب دو
آپ بہت شریف ہیں، آپ نے کیا نہیں کیا؟
وہ ایک ایسی تہذیب کے نمائندہ تھے جو بہت پرانی ہونے کے باوجود آج کی تہذیب سے زیادہ ترقی یافتہ تھی، زیادہ انسان دوست تھی۔
ایسے شاعر پر بات کرتے ہوئے اس تہذیب کا پاس بھی ضروری ہے اور ادب کی بنیادی اقدار سے محبت بھی۔
تمام گفتگو جون صاحب کی غزل کے اشعار تک محدود رہ گئی جب کہ جون صاحب نظم کے بھی بہت بڑے شاعر ہیں۔
تفصیل کسی اور وقت، مگر سر ِ دست اتنا کہ جون ایلیا کی نظم ”درخت ِزرد“ اردو شاعری کی تاریخ کی چند بڑی نظموں میں سے ایک ہے۔ اتنی بڑی کہ اگر آپ جون ایلیا کی غزلوں کو ایک طرف رکھ دیں تو یہ اکیلی نظم انھیں ہمیشہ ایک بڑے شاعر کے طور پر زندہ رکھنے کے لیے کافی ہے۔

(جاری ہے)


آپ کو ایسے شاعر ملیں گے جن کے مضامین جون کی شاعری میں موجود مضامین کی طرح بڑے ہیں۔

ایسے شاعر بھی ملیں گے جن کی فنّی مہارت اور چابکدستی بھی جون ایلیا کے پائے کی ہو۔ وہ شاعر بھی موجود ہیں جن کا ذخیرہٴ الفاظ اور الفاظ کو برتنے کا سلیقہ جو ن ایلیا سے کسی طرح کم نہیں۔ اور ایسے شاعر بھی کچھ ہیں جن کے اشعار میں شعریت ویسے ہی موٴجزن ہے جیسے جون ایلیا کی شاعری میں۔ مگر ایک خوبی ہے جو صرف جون ایلیا کے پاس ہے۔ بے ساختہ، براہ ِ راست دل میں کھُب جانے والا لہجہ۔
ایسا لہجہ جو جون ایلیا کی شناخت بھی ہے، انفرادیت بھی اور ان کی آئندہ دور میں زندہ رہنے والی شاعری کا جواز بھی۔
اردو شاعری کا ایک بڑا المیہ ہے۔ اور وہ المیہ یہ ہے کہ غزل کی روایت میں کئی دہائیوں تک ایک جیسے مضامین اور طرز ِاظہار نے شاعروں کو اپنا احوال لکھنے کے بجائے گل و بلبل کی حکایات رقم کرنے پر لگائے رکھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ شاعری میں احساس کا اظہار زندگی میں احساس اور بدلتے رویّوں سے کٹ کر رہ گیا۔
ان پر ستم یہ کہ جدید حسیّت کے نام پر اردو شاعری میں انگریزی الفاظ کا ٹانکنا، عام بول چال کو رائج کرنا، اور مروّجہ اصولوں سے روگردانی کو عہد ِ جدید کی نمائندہ شاعری کہہ دیا گیا۔ جدید شاعری وہ ہے جو ایک جدید انسان کے احساس اور کیفیات کی ترجمانی کرے۔ انسان جدید اشیاء سے نہیں ہوتا کہ بلب، ٹرک، اور کار لکھ کر آپ اس کی ترجمانی کر دیں۔
انسان جدید احساس کی سطح پر ہوتا ہے۔ جون ایلیا ان پانچوں شعرا میں سے، جن کا ذکر میں نے ابتدا میں کیا، جدید طرز ِاحساس اور اظہار کا سب سے بڑا نمائندہ ہے۔
وہ بات رہ گئی کہ جو ن صاحب بڑے شاعر ہیں یا نہیں۔ مگر ان کے اشعار سنانا ان کی خوشی کے لیے زیادہ اہم تھا۔ جہاں تک جون ایلیا کے بڑے شاعر ہونے کا سوال ہے تو جون ایلیا کی شاعری میں زبان کی درستی، لفظوں کو ان کے پورے امکانات کے ساتھ برتنے کا سلیقہ، اور
تراکیب اور ردیفیں اخذ کرنے کا جو کمال موجود ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔
ذخیرہٴ الفاظ کی بات کیجیے تو شاید جوش صاحب اور رئیس امروہوی کے علاوہ کوئی اور شاعر ان کی برابری نہ کر سکے۔ مضامین کا جیسا تنوّع ان کے یہاں ملتا ہے وہ کسی معمولی ذہن کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ مصرع سازی اور کیفیت کے اظہار کا جو سلیقہ جون صاحب دکھا گئے ہیں، آنے والا دور اس کے سبب ان پر ناز کرے گا۔ اور شعریت تو گویا جون صاحب پر ختم ہے۔ جب شعریت، کیفیت، اور احساس کی ترسیل کی بات آئے تو بس پھرایک میر# جون اور ایک میر تقی…
شاعر تو دو ہیں، میر# تقی اور میر# جون
باقی جو ہیں، وہ شام و سحر خیریت سے ہیں
اس شعر کو اس کے لغوی معنی میں بے شک نہ لیجیے، مگر جون ایلیا کو محض ایک اچھا یا بہت اچھا شاعر کہہ کر مت گزر جائیے۔
جون ایلیا ایک بڑا شاعر ہے۔ اس پر بات کیجیے، تنقید کیجیے، عیب گنوائیے، میری باتوں کو رد کیجیے مگر خاموش نہ رہیے۔
میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں!

Browse More Urdu Literature Articles