Kam Qeemat Khilonay - Article No. 1276
کم قیمت کھلونے - تحریر نمبر 1276
ملک عرب کا ایک بادشاہ بڑھا پے کی عمر کو پہنچ گیا تھا۔ اسی زمانے میں اسے ایک سخت مرض نے آ پکڑا جس کے باعث وہ اپنی زندگی سے مایوس ہو گیا اور یہ تمنا کرنے لگا کہ موت کا فرشتہ جلد آئے اور اسے ان تکلیفوں سے چھڑوا لے ۔ انہی ایام میں میدان جنگ سے ایک سپاہی نے اس کی خدمت میں حاضر ہو کر اسے یہ خوشخبری سنائی کہ حضور کے اقبال کی یاوری سے ہماری فوج نے دشمن کو شکست دے کر فلا علاقے پر قبضہ کر لیا اور اس علاقے کے باشندے سچے دل سے حضور کے فرمانبردار بن گئے ۔
ہفتہ 15 اپریل 2017
(جاری ہے)
بادشاہ نے یہ خوشخبری افسردہ ہو کر سنی اور پھر آہ کھینچ کر بولا، یہ خوشخبری میرے لیے نہیں بلکہ میرے دشمنوں کے لیے ہے ۔ یعنی ان کے لیے جو میری جگہ زمام اقتدار سنبھالنے کے لیے میرے مرنے کی دعائیں مانگ رہے ہیں۔
اس حکایت میں انسان کو اس کی آرزووٴں کے انجام سے آگاہ کیا گیا ہے ۔ انسان کیسا بھی صاحب اقتدار بن جائے اس کا انجام فنا ہے ۔ موت مقرہ وقت پر اس کے دروازے پر دستک دے گی اور اسے اپنا تمام سازو سامان چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہونا پڑے گا اور اس وقت وہ محسوس کرے گا کہ جن آرزووٴں اور تمناوٴں کو اس نے زندگی کا مقصد بنا لیا تھا ان کی حیثیت کم قیمت کھلونوں سے زیادہ نہیں۔
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez